دفتر 6 حکایت 34: جیسے کہ ایک صاحب کے ہاں کوئی مہمان آیا اس نے اس (مہمان) کے ایامِ عمر کے متعلق پوچھا

دفتر ششم: حکایت: 34



در تقرِیر ہمین معنی

(ایک مثال) اسی بات کے ثبوت میں

1

 ہمچنان کان خواجہ را مہمان رسید خواجہ از ایامِ سالش بپرسید

لغات: ’’سال‘‘ بمعنی سن و عمر- ’’بپرسید‘‘ کو بضرورت شعری بر وزن بن حمید پڑھو اگرچہ لفظ اس کلمہ کا بضمہ بائے فارسی و سکون را مہملہ ہے۔

ترجمہ: جیسے کہ ایک صاحب کے ہاں کوئی مہمان آیا اس نے اس (مہمان) کے ایامِ عمر کے متعلق پوچھا۔

2

 گُفت عُمرت چند سال ست اے پسر  باز گو و در مدُ زد و بر شمر

ترجمہ: (یعنی) پوچھا اے عزیز! تیری عمر کتنے سال کی ہے بیان کر اور اخفا نہ کر اور شمار کر (وہ نوجوان کوئی ضعیف الحافظہِ اور ساتھ ہی ضعیف القلب بھی ہو گا کہ اس نا گہانی سوال سے گڑبڑا گیا۔ چنانچہ وہ بد حواسی میں کیا جواب دیتا ہے)۔

3

 گفت ہژده، ہفده، یا خود شانزده  یا کہ پانزدہ اے برادر خواه دَه

ترجمہ: (جوان نے جواب میں) کہا (میری عمر) اٹھارہ (برس کی ہے نہیں بلکہ) ستره (برس کی) یا (شاید) سولہ ہی (برس ہو گی) یا پندرہ اے بھائی! (صاحب) خواه دس (ہی ہو گی چونکہ یہ جوان نادان اس عمر شماری میں پیچھے کو ہٹتا چلا گیا اس لئے خواجہ نے اس کو تنبیہ کی اور)۔

4

 گفت واپس! واپس! اے خیره سرت!  بازمے رَو تا بفرج مادرت

ترجمہ: کہا اے (جوان!) تیرا دماغ پریشان ہے (اور) پیچھے (جا اور) پیچھے (جا) اپنی ماں کی شرمگاہ تک پیچھے کو (ہٹتا) چلا جا (ظاہر ہے کہ دس سال سے پیچھے ہٹتے ہٹتے ایک سال آ جائے گا اور اس کے بعد ولادت کی نوبت آ جاتی ہے اور یہی مراد ہے)۔