دفتر ششم: حکایت: 172
دَر تاویل بر تصوّف سورۃ ”اَلقَارِعَۃُ مَا الْقَارِعَۃُ۔ وَ مَآ اَدْرَاکَ مَا الْقَارِعَۃُ“(سورۃ قارعہ:1,2,3)
تصوف کے اعتبار سے اس سورة کی تفسیر ”(یاد کرو) وہ واقعہ جو دل دہلا کر رکھ دے گا۔کیا ہے وہ دل دہلانے والا واقعہ؟ اور تمہیں کیا معلوم وہ دل دہلانے والا واقعہ کیا ہے؟“
1
قارِعہ دانی کہ چہ بود قارِعہ
ہست بہر کوبِ دلہا سارِعہ
ترجمہ: تو قارعہ کو جانتا ہے قارعہ کیا ہے؟ دلوں کو کوٹنے کے لیے جلدی کرنے والی ہے۔
2
پس چہ آ گاہی بگو زاں قرعِ سخت
کُو کند دلہائے عاشق لخت لخت
ترجمہ: تو بتا تو کیا جانتا ہے سخت کوٹنے کے بارے میں؟ جو عاشقوں کے دلوں کو ٹکڑے كر دیتا ہے۔
3
قَرعِ عشق آں روز باشد بر دلت
تا بدیں نوبت رَساند منزلت
ترجمہ: تیرے دل پر عشق کا کوٹنا اس روز ہو گا۔ حتّٰی کہ تیرا مقام اس نوبت پر پہنچا دے گا۔
4
پیشِ تو شاہ و امیر و ہر کبیر
جملہ چوں پروانگاں باشد حقیر
ترجمہ: تیرے سامنے شاہ اور امیر اور ہر بڑا۔ سب پروانوں کی طرح حقیر ہوں گے۔
5
در نظر کس را نباشد وزنِ جو
دل نباشد با کسے ہرگز گرو
ترجمہ: نظر میں کسی کا جو برابر وزن نہ ہوگا۔ دل ہرگز کسی کا پابند نہ ہوگا۔
6
روزنِ عُجب و ریا مسدود شُد
تا ترا خلق از نظر مفقود شُد
ترجمہ: تکبر اور ریاکاری کا سوراخ بند ہو گیا۔ حتٰی کہ مخلوق تیری نظر سے گم ہو گئی۔
7
غیرِ حق را قدر نبود در دلت
مردہ گردد خواہشِ آب و گِلت
ترجمہ: تیرے دل میں حق کے غیر کی قدر نہ ہو گی۔ تیری آب و دانہ کی خواہش مردہ ہو جائے گی۔