دفتر 5 حکایت 130: بھوک اور پرہیز کی فضیلت میں

دفتر پنجم: حکایت: 130

در فضیلتِ جُوع و اِحتِما

بھوک اور پرہیز کی فضیلت میں

-1-

گر نباشد جوع صد رنجِ دگر! از پئے ہیضہ بر آرد از تو سَر

ترجمہ: اگر بھوک نہ ہو اور بلا ضرورت پیٹ کو طعام سے بھرتے (ہو) تو طعام ناگوار ہونے کی وجہ سے سینکڑوں قسم کی دوسری بیماریوں تم کو عارض ہو جائیں۔

مطلب: ”ہیضہ“ کے ایک متعارف معنی اس مرض کے ہیں جس میں شدّت سے اسہال اور قے جاری ہو جاتی ہے۔ اور دوسرے معنی میں طعام کا ناگوار اور غیر منہضم ہونا۔ ترجمہ بالا دوسرے معنی کے لحاظ سے لیا گیا ہے اور کلمہ ”پئے“ بمعنی سبیت ہے۔ اگر ”ہیضہ“ بمعنی متعارف اور کلمہ ”پئے“ بمعنی عقب ہو تو ترجمہ یوں ہوگا۔ کہ ”ہیضہ کے بعد تم کو سینکڑوں قسم کی دوسری بیماریاں عارض ہو جائیں گی“۔ یعنی ایک ہیضہ تو خود بیماری ہے۔ اس سے اگر زندہ بچ رہے تو بطورِ نتیجہ ضعفِ ہضم، قلتِ خون، کندی حواس، ضعفِ اعصاب وغیرہ گونا گوں عوارض اور پیدا ہو جائیں گے۔ مگر پہلے معنی اقرب الی الصواب ہیں۔

-2-

رنجِ جوع از رنجہا پاکیزہ تر خاصہ در جوع ست صد فضل و ہنر

ترجمہ: بھوک کی تکلیف بیماریوں سے بہت اچھی ہے۔ خصوصاً (اس لحاظ سے کہ) بھوک میں سینکڑوں فضل و ہنر ہیں۔ (بقول سعدی رحمۃ اللہ علیہ)

اندروں از طعام خالی دار تا درو نورِ معرفت بینی

تہی از حکمتی بعلت آں کہ پُری از طعام تا بینی

-3-

رنجِ جُوع اولیٰ بود خود زاں علل ہم بلطف و ہم بخفت و ہم عمل

ترجمہ: ان بیماریوں سے بھوک کی تکلیف ہی اچھی ہے۔ تازگی طبع کے لحاظ سے بھی سبک مزاجی سے بھی اور کام (کرنے) کے لیے بھی۔

مطلب: بھوک سے کسی قدر کم کھانا آدمی کو تازہ دم اور سبک رفتار رکھتا ہے اور کام میں خوب جی لگتا ہے بخلاف اس کے زیادہ خوری کند طبع اور جامد مزاج بنا دیتی ہے۔ اور کام کرنے میں مستعدی نہیں رہتی۔ بقول سعدی رحمۃ اللہ علیہ

فرشتہ خوئے شود آدمی بکم خوردن و گر خورد چو بہائم بیوفتد چوں جماد

-4-

جوع خود سلطانِ داروہاست ہیں جوع در جاں نِہ چنیں خوارش مبیں

ترجمہ: بھوک تو تمام دواؤں کی سردار ہے۔ بھوک کو جان کے ساتھ رکھو اس کو ایسی ناچیز نہ سمجھو۔ (بقول امیر خسرو رحمۃ اللہ علیہ)

چوں خورش تن ہمہ بیماری ست فاقہ علاجِ دلِ بیمار بہ

و بقول نظامی رحمۃ اللہ علیہ

مشو پُر خوار چوں کرماں در گور بکم خوردن میاں بربند چوں مور

بکم خوردن یکے راتب نگیرد ز پُر خوردن بروزے صد بمیرد

-5-

جُوع نورِ چشم باشد در بصر جوع باشد قابلیت در نظر

ترجمہ: بھوک (عقل کی) بینائی میں آنکھ کا نور ہے۔ بھوک (دانش کی) نظر میں (سراپائے) قابلیت ہے۔ اکثر نسخوں میں یہ شعر درج نہیں ہے اور اس کی رکاکت بھی اس کے الحاق ہونے کی تائید کرتی ہے)

-6-

جملہ ناخوش از مجاعت خوش شد است جملہ خوش ہا بےمجاعت ہا رد است

ترجمہ: تمام ناگوار (کھانے) بھوک سے گوارا ہو گئے ہیں۔ تمام خوشگوار (کھانے) بھوک کے بغیر رد (کئے گئے) ہیں۔

بقول حالی پانی پتی مرحوم:

کھانے تو بہت میسر آئے ہیں ہمیں جو دیکھ کر چکھ کے دل سے بھائے ہیں ہمیں

پر سب سے لذیذ تھے وہ کھانے اے بھوک جو تو نے کبھی کبھی کھلائے ہیں ہمیں