دفتر 6 حکایت 64: صوفی کا پھر مکرر سوال کرنا

دفتر ششم: حکایت: 64



باز مکرر کردن صوفی سوال را

صوفی کا پھر مکرر سوال کرنا

1

گفت صوفی قادر ست آن مستعان کہ کند سوداے ما را بے زیان

ترجمہ: صوفی نے کہا وہ (خداوند) جس سے مدد طلب کی جاتی ہے (اس بات پر) قادر ہے کہ ہمارے سودے کو بے ضرر کر دے۔

مطلب: یہاں سے صوفی کا تیسرا سوال اور قاضی کا جواب شروع ہوتا ہے۔ سوال کا خلاصہ یہ ہے کہ تم نے دوسرے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ جو لذتیں بکثرت ہوں اور تلخیوں سے خالی ہوں وہ مضر ہیں۔ لیکن حق تعالیٰ کو یہ قدرت بھی تو ہے کہ لذتوں کو تلخیوں سے خالی رکھ کر بے ضرر بنا دے۔ ایسا کیوں نہیں چنانچہ صوفی کہتا ہے:

2

آنکہ آتش را کند وَرد و شجر  ہم تواند کرد این را بے ضرر

ترجمہ: وہ (قادرِ مطلق) جو آگ کو پھول بنا سکتا ہے، اس کو بے ضرر بھی تو کر سکتا ہے۔

3

آنکہ گل آرد برون از عینِ خار  ہم تواند کرد آن دَے را بہار

ترجمہ: (وہ قادرِ مطلق) جو عین کانٹوں (بھرے درخت) سے پھول نکالتا ہے (وہ) اُس خزاں کو بھی بہار بنا سکتا ہے۔

4

آنکہ زو ہر سرو آزادی کند  قادر ست از غصّہ را شادی کند

ترجمہ: وہ (قادر مطلق) جس (کے کرم) سے ہر طرف (پابِگل ہونے کے باوجود) آزادی سے موصوف ہے، وہ (اس بات پر بھی) قادر ہے کہ رنج کو خوشی دے۔

5

آنکہ شد موجود از وَے ہر عدم گر بدارد باقیش او را چہ غم

ترجمہ: وہ (قادرِ مطلق) جس (کی قدرت) سے ہر معدوم چیز موجود ہوئی اگر وہ اس کو (پھر عدم سے محفوظ اور) باقی رکھے تو اسے کیا غم ہے؟

6

آنکہ تن را جان دہد تا حَےّ شود گر نمیراند زیانش کَے شود

ترجمہ: وہ (قادر مطلق) جو (بے جان) جسم کو جان دیتا ہے حتٰی کہ وہ ذی حیات ہو جاتا ہے اگر وہ ( پھر اس کو) موت نہ دے تو اس کا کیا نقصان ہے؟

7

خود چہ باشد گر ببخشد آن جواد  بنده را مقصودِ جان بے اجتہاد

ترجمہ: بھلا بات ہی کیا ہے اگر وہ کریم (اپنے) بندے کو ریاضت و مجاہدہ کے بغیر روح کا مقصود (یعنی روحانی کمالات) عطا فرمائے۔

8

دُور دارد از ضعیفان در کمین مکرِ نفس و فتنۂ دیوِ لعین

ترجمہ: (اور اپنے) کمزور بندوں سے مکرِ نفس و فتنۂ شیطان لعین کو (جو اس) گھات میں (ہیں) دُور رکھے۔