دفتر 5 حکایت 169: ایک باپ کا اپنی بیٹی کو وصیت کرنا کہ اپنے آپ کو اس شوہر سے بچا تاکہ تو حاملہ نہ ہو جائے

دفتر پنجم: حکایت: 169


وصیت کردن پدر دختر را که نگه دار تا حامله نشوی از شوهرت

ایک باپ کا اپنی بیٹی کو وصیت کرنا کہ اپنے آپ کو اس شوہر سے بچا تاکہ تو حاملہ نہ ہو جائے۔


1

خواجه ای بوده ست او را دختری زهرہ خدی، مه رخی  سیمین بری

ترجمہ: ایک معزز آدمی تھا اور اس کی ایک بیٹی تھی۔ زہرہ کے رخسارے والی، چاند کے سے چہرے والی، چاندی کے سے سینے والی۔


2

گشت بالغ داد دختر را بشو شو نبود اندر کفایت کفوِ او

ترجمہ: وہ لڑکی بالغ ہو گئی تو اسے ایک خاوند سے بیاہ دیا (مگر وہ) خاوند حیثیت میں اس کی ٹکر کا نہ تھا۔ (پھر باپ نے بیٹی کو اس کے ساتھ کیوں بیاہا۔ اس کی وجہ سنیئے)


3

خربزہ چون در رسد شد آبناک گه نہ بشگافی تبه گشت و هلاک

ترجمہ: خربوزہ جب پک جائے تو پانی سے بھر جاتا ہے اگر (اس وقت) تم اس کو نہ چیرو تو وہ تباہ و برباد ہو جاتا ہے۔ (اسی طرح جب لڑکی بالغ ہو کر بھرپور جوانی کو پہنچ جائے تو شادی نہ ہونے کی صورت میں اس کے بگڑ جانے کا خوف ہے)


4

چون ضرورت بود دختر را بداد او به نا کفوی ز خوفِ فساد

ترجمہ: چونکہ مجبوری تھی (اس لیے) اس نے لڑکی کو اس کے بگڑ جانے کے خوف سے ایک غیر کفو سے بیاہ دیا۔


5

گفت دختر را کزین دامادِ نو خویشتن را پرهیز کن حامل مشو

ترجمہ: بیٹی کو کہا کہ اس نئے شوہر سے اپنے آپ کو بچا، حاملہ نہ ہو۔


6

که ضرورت بود عقدِ این گدا این غریب خوار را نبود وفا

ترجمہ: کیونکہ اس کنگال کا نکاح (تیرے ساتھ) ضرورتاً (کیا) تھا۔ ذلیل پردیسی میں وفا کی اُمید نہیں۔ (قلمی نسخے میں "غریب اشمارا" درج ہے۔ یعنی وہ جو پردیسیوں میں شمار ہوتا ہے)


7

ناگهان بجهد کند ترکِ همه بر تو طفلِ او بماند مظلمه

ترجمہ: (اگر اس سے اولاد پیدا ہو گئی تو) وہ اچانک (کبھی نہ کبھی) بھاگ جائے گا اور سب کوچھوڑ جائے گا اس کا بچہ تیرے لیے وبال رہ جائے گا۔


8

گفت دختر ای پدر خدمت کنم هست پندت دلپذیر و مغتنم

ترجمہ: لڑکی نے کہا ابّا حضرت! میں تعمیل کروں گی۔ آپ کی نصیحت دل کے ماننے کے لائق اور غنیمت ہے۔


9

هر دو روزی و سه روزہ آن پدر دختری خود را بفرمودی حذر

ترجمہ: پھر ہر دوسرے اور تیسرے روز باپ اپنی بیٹی کو بچنے کی ہدایت کرتا رہتا۔


10

این چنیں قومی بعالم هم بدند کز چنیں نوعی نصیحت گر شدند

ترجمہ: (ایسے فضول) لوگ دُنیا میں اور بھی (بہت) ہوتے ہیں جو اس قسم کی (بیہودہ) نصیحت کرنے والے تھے۔ 

مطلب: اس میں یہ اشارہ ہے کہ باپ کی نصیحت بالکل بے ہودہ اورفضول تھی۔ اس لیے کہ تقاضائے فطرت سے باز رہنے کی ہدایت سراسر لغو ہے کیونکہ مرد و زن کے قرب سے قرار نطفہ ایک فطری امر ہے جس سے زانی بھی باوجود کے نہیں بچ سکتا یا اس لیے کہ باپ جب بیٹی کے غلبہ شہوت اور اس کے نتائج بد سے یہاں تک خائف تھا کہ اس کو ایک غیر کفو کے نکاح میں دینے پر مجبور ہو گیا تو اب بیٹی سے یہ توقع کیونکر رکھتا ہے کہ وہ عین گردابِ شہوت میں اپنا دامن بھیگنے سے بچا سکے گی۔ آخر وہی ہوا جو قرینِ قیاس تھا یعنی:۔


11

حامله شد ناگهان دختر ازو چونکه بُد  هر دو جوان خاتون و شو

ترجمہ: لڑکی اس (شوہر) سے ناگہاں حاملہ ہو گئی۔ جبکہ عورت اور شوہر دونوں جوان تھے۔


12

از پدر او را خفی  میداشتند پنجماهه گشت کودک یا که شش

ترجمہ: وہ اس (حمل) کو باپ سے چھپاتی رہی حتیٰ کہ (حمل کا) بچہ پانچ یا چھ ماہ کا ہو گیا۔


13

گشت پیدا، گفت بابا چیست این؟ من نگفتم که ازو  دوری گزین

ترجمہ: تو وہ پیدا ہو گیا۔ باپ نے کہا: یہ کیا بات ہے۔ میں تجھ کو کہتا تھا کہ اس سے دور رہ۔


14

این وصیتهای من خود باد بُود که  نکردت وعظ و پندم هیچ سود

ترجمہ: تو میری وہ وصیتیں باد ہوائی ہی رہیں نا! جبکہ میری وعظ و پند نے کچھ فائدہ نہ کیا۔

15

گفت بابا چون کنم پرهیز من آتش و پنبه ست بیشک مرد و زن

ترجمہ: (لڑکی) بولی ابا حضرت! میں کیونکر پرہیز کر سکتی تھی، بلا شبہ مرد و عورت آگ اور روئی کی مانند ہیں۔


16

پنبه را پرهیز از آتش کجا ست یا در آتش کَی حفاظ ست و تقاست

ترجمہ: روئی (آگ سے ہمکنار ہو تو اس) کے لیے آگ کے (جلنے سے) پرہیز کہاں (ممکن) ہے یا آگ میں (روئی کو) محفوظ رکھنے اور بچانے کی طاقت کہاں ہے۔


17

گفت من  گفتم که سوی او مرو تو پذیرای منی او مشو

ترجمہ: (باپ نے) کہا میں نے یہ نہیں کہا کہ اس کے ساتھ ہمبستر نہ ہو۔ (بلکہ یہ کہا تھا کہ) تو اس کی منی کو (رحم میں) اخذ نہ کر اور اس کی تدبیر یہ تھی کہ:۔


18

در زمانِ حالِ انزال و خوشی خویشتن را باید که ازوی در کشی

ترجمہ: انزال و لذت کی حالت کے وقت چاہیے تھا کہ تو اپنے آپ کو اس سے الگ کر لیتی۔


19

گفت چون دانم کہ انزالش کی ست این نهان است و بغایت دور دست 

ترجمہ: (لڑکی نے) کہا میں کیا جانوں کہ اس کا انزال کب (ہوتا) ہے (کیونکہ) یہ (معاملہ اندرونی اعضا میں) پوشیدہ ہے اور نہایت دُور۔


20

گفت چون چشمش کلاپیسه شود فهم کن کان وقتِ انزالش بود

ترجمہ: (باپ نے) کہا جب اس کی آنکھ  دگرگوں ہو جائے تو سمجھ لے کہ وہ اس کے انزال کا وقت ہے۔


21

گفت تا چشمش کلاپیسه شدن کور گشته است این دو چشمِ شوخِ من

ترجمہ: (لڑکی) بولی اس کی آنکھ کے دگرگوں ہونے تک تو میری یہ دونوں شوخ آنکھیں اندھی ہو جاتی ہیں۔ (اگر یہ قصّہ فرضی نہیں بلکہ سچا ہے تو وہ باپ بیٹی دونوں ہی بڑے بےحیا تھے۔ جن کے لیے کوک شاستر کا درس و تکرار اس طرح آسان ہو گیا)۔ آگے مولانا بطور نتیجہ فرماتے ہیں:۔


22

نیست هر عقلِى حقیري پائیدار وقتِ حرص و وقتِ جنگ و کار زار

ترجمہ: ہر ناچیز عقل حرص (و شہوت) اور جنگ و جدل کے وقت قائم نہیں رہتی۔

مطلب: جس طرح اس لڑکی نے بتا دیا کہ غلبہ شہوت میں کچھ  شُد بُد نہیں رہتی، اسی طرح ایسی عقل ناقص جنگ کے وقت بھی بجا نہیں رہتی۔ اس کے ثبوت میں آگے ایک صوفی کا قصہ ارشاد ہے جس کی نامردی نے ایک جہاد کے موقع پر عجیب گل کھلایا تھا۔