دفتر 6 حکایت 40: ایک نوے سال کی بڑی بوڑھی (عورت) تھی (جس کا) چہرہ جھریوں سے پُر تھا اور اس کا رنگ زعفران (کی طرح زرد تھا)

دفتر ششم: حکایت: 40



حکایت کمپیرے نَوَد سالہ کہ رُوئے زشت را گلگُونہ می اندود

ایک نوے سال کی بڑھیا کی کہانی جو اپنے بدنما چہرے پر پوڈر ملتی تھی

1

 بود کمپیرے نَوَد سالہ کلان  پُر تشنُّج روۓ و رنگش زعفران

ترجمہ: ایک نوے سال کی بڑی بوڑھی (عورت) تھی (جس کا) چہرہ جھریوں سے پُر تھا اور اس کا رنگ زعفران (کی طرح زرد تھا)۔

2

 چُون سرِ سُفره رُخِ او تَو بتُوے  لیک در وَے بُود مانده عشقِ شوے

ترجمہ: اس کے چہرہ پر مقعد کے سرے کی طرح سلوٹ پر سلوٹ تھے لیکن (اس پیرانہ سالی میں بھی) اس کو شوہر کی ہوس تھی۔ صائبؒ ؎

ریشہ درنخلِ کہن سال فزون می باشد  حرص با طولِ امل لازمۂ پیران ست

3

 ریخت داندانہاش و مُو چون شیر شد  قد کمان و ہر حِسَش تغییر شد

ترجمہ: اس کے دانت گر چکے تھے اور بال دودھ کی طرح (سفید) ہو گئے تھے قد کمان کی طرح (خم تھا) اور اس کی ہر حس بدل چکی تھی۔ صائبؒ ؎

اکنون کہ در دہانِ تو دندان بجا نماند  بے حاصلست داعيۂ لب گزیدنت

4

 عشقِ شوئے و شہوت و حِرصش تمام  صید خواه و پاره پاره گشتہ دام

ترجمہ: اس کو شوہر کی ہوس اور شہوت اور حرص پوری تھی وہ (کسی مرد کو اپنی چاہت کا) شکار (بنانا) چاہتی تھی اور جال پرزے پرزے ہو چکا تھا (وہ کسی مرد کو راغب کرنا چاہتی تھی مگر رغبت کا سامان یعنی حسن و جمال تباہ ہو چکا تھا) صائبؒ ؎

شاہراہِ کشورِ مرگ ست ہر موئے سفید  تو ہمان سرگرم بازی ہمچو طفلانی ہنوز

5

 مرغ بے ہنگام و راہی بیرہی  آتِش پُر در بُن دیگِ تہی

ترجمہ: (بڑھاپے میں اس کی یہ ہوس ایسی بے موقع تھی جیسے) مرغِ بے ہنگام (بانگ دینے والا) اور (ایسی غلط تھی جیسے) راہرو جو بے راہ ہو (اور ایسی فضول و بے سود تھی جیسے) خالی دیگ کے نیچے بہت سی آگ۔ صائب ؎

ندارد حاصلے سامانِ عشرت در کہن سالی  کہ نتواند نشاطِ عید برد از ماہِ نوخم را

6

 عاشقِ میدان و اسپ و پائے نے عاشقِ زمر و لب و سُرنائے نے

ترجمہ: (اس کی یہ ہوس ایسی بیہودہ تھی جیسے کوئی) میدان (طے کرنے) کا شائق ہو (اور اس کے پاس) نہ (سوار ہونے کے لیے) گھوڑا ہو نہ (پیدل چلنے کے لیے) پاؤں ہوں (اور ایسی لا حاصل تھی جیسے کوئی) باجا بجانے کا عاشق ہو اور نہ (اس کے) ہونٹ (سلامت) اور نہ باجا (موجود ہو)۔ نظامیؒ ؎

خویشتن از جملۂ پیران شمار کارِ جوانان بجوانان سپار 

7

 حرص در پیری جہودان را مباد اے شقیّے کِش خدا این حرص داد

ترجمہ: بڑھاپے میں حرص یہودیوں کو بھی نہ ہو۔ ارے کیسا بد بخت وہ شخص جس کو خداوند تعالیٰ یہ حرص دے۔ 

مطلب: یہودی لوگ ابتدائے اسلام سے مسلمانوں کے ساتھ شدت کی عداوت رکھنے میں مشرکینِ مکہ کے دوش بدوش تھے کما قال الله تعالى ﴿لَتَجِدَنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوا الْیَهُوْدَ وَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْاۚ(المائده: 82) ”مسلمانوں کے ساتھ دشمنی کے اعتبار سے یہود اور مشرکین کو تم سب لوگوں میں بڑا سخت پاؤ گے“ پھر مشرکین مکّہ کا جتھا تو نیست و نابود ہو گیا۔ یہود اور ان کی عداوت کا سلسلہ آج تک قائم ہے۔ اس لیے یہاں یہ مطلب ہے کہ بڑھاپے میں حرص کسی بدتر سے بدتر دشمن کو بھی نہ ہو۔

8

 ریخت دندانہائے سگ چُون پیر شد  ترک مَردم کرد و سرگین گیر شد

ترجمہ: (شہوت پرست بڈھا کتے سے بھی بدتر ہے چنانچہ) کتا جب بڈها ہو گیا (اور) اس کے دانت گر گئے۔ تو وہ لوگوں کو (ستانا) چھوڑ گیا۔ اور سرگین کو جا لگا (یعنی سرگین کھانے لگتا ہے، یا سرگین گرانے کی جگہ میں پڑا رہتا ہے)۔

9

 این سگانِ شصت سالہ را نِگر ہر دمے دندانِ سگِ شان تیز تر

ترجمہ: (مگر) ان ساٹھ (ساٹھ) سال کے (بڈھے) کتوں کو دیکھو۔ جن کے دانت ہر لمحہ زیادہ تیز ہوتے جاتے ہیں۔ صائبؒ ؎

ریشہ نخل کہن سال از جوان افزون ترست  بیشتر دلبستگی باشد بدنیا پیر را

10

 پیر سگ را ریخت پشم از پوستین این سگانِ پیرِ اطلس پوش بین

ترجمہ: بوڑھے کتے کے پوست سے تو رُواں جھڑ گیا۔ ان بوڑھےکُتوں کو دیکھو جو اطلس کا لباس پہنے ہوئے ہیں۔ (یعنی بڑھاپے کی عمر میں زینت اختیار کر رہے ہیں)۔

 11

عشق شان و حرصِ شان در فرج و زر دمبدم چون نسلِ سگ بِین بیشتر

ترجمہ: ان کا عشق اور حرص، فرج(شہوت) اور زر کے لۓ دمبدم کتے کی نسل کی طرح زیادتی پر دیکھ لو۔

مطلب: حدیث میں وارد ہے ’’ثَلاثَةٌ لَّا يُكَلِّمُهُمُ اللّٰهُ يوْمَ الْقِيَامةِ وَ لاَ يُزَكِّيهِْمْ وَ لَا ينْظُرُ اِلَيْہِمْ و لَهُمْ عذَابٌ اَليْمٌ شَيْخٌ زَانٍ وَّ مَلِكٌ كَذَّابٌ وَّ عَائِلٌ مُّسْتَكْبِرٌ‘‘ یعنی ’’تین شخصوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات بھی نہ کرے گا اور نہ اس کو پاک کرے گا اور ان کو درد ناک عذاب ہو گا۔ زانی بڈھا اور جھوٹا بادشاہ اور متکبر محتاج‘‘۔ (مشکوۃ)

12

 این چنین عمرے کہ مایۂ دوزخ ست  مر قصابانِ غضب را مسلخ ست

ترجمہ: ایسی (پیرانہ سالی کی) عمر میں جو (گناہوں میں بسر ہونے کے باعث) دوزخ کا ایندھن ہے غضبِ (الٰہی) کے قصائیوں (یعنی ملائکۂ عذاب) کے لیے کھال کھینچنے کی جگہ ہے۔

13

 چون بگویندش کہ عمر تو دراز  می شود دل خوش، دہانش از خنده باز

ترجمہ: جب (خوشامدی) لوگ اس کو کہتے ہیں کہ تیری عمر لمبی ہو تو پھولا نہیں سماتا (اور) اس کا منہ ہنسی سے کھل جاتا ہے (وہ یہ نہیں سمجھتا کہ یہ دعا بمنزلۂ بددعا ہے کیونکہ بندہ دنیاوی عمر کی درازی میں جرائم و معاصی کا بار اور زیادہ اپنے اوپر لاد لیتا ہے۔)

14

 این چنین نفرین دعا پندارد او  چشم نکشاید سرے برنارد او

ترجمہ: وہ (بے وقوف بڈھا) ایسی بد دعا کو دعا سمجھتا ہے (اس کی حقیقت دیکھنے کے لیے) چشم (بصیرت) نہیں کھولتا (اور اس پر توجہ کرنے کے لیے) سر نہیں اٹھاتا۔

15

 گر بدیدے یک سرِ مو از معاد  اوش گفتے کاین چنین عمرِ تو باد

ترجمہ: اگر اس کو آخرت ایک بال کے سرے کے برابر بھی ملحوظ ہوتی تو وہ اس (دعا گو) کو کہتا کہ ایسی عمر تجھ کو (مبارک) ہو۔