دفتر پنجم: حکایت: 149
فرمودنِ شاہ بہ ایاز بار دیگر کہ شرح چارق و پوستین بگو
بادشاہ کا دوبارہ ایاز کو حکم دینا کہ کفش اور پوستین کی تفصیل سناؤ۔
-1-
سرِّ چارق را بیان کن، ای ایاز
پیشِ چارق چیستت چندین نیاز
ترجمہ: اے ایاز! (اپنے پرانے) پاپوش کا راز بیان کرو۔ پاپوش کے آگے تمہاری اس قدر نیاز مندی کیوں ہے۔
-2-
تا بنوشد سُنقُر و بَک یا رُقَت
سرِّ سرِّ پوستین، و چارُقت
ترجمہ: تاکہ سنقر اور تمہارا خواجہ تاش پوستین اور پاپوش کے راز کا ساز سن لے۔
-3-
ای ایاز از تو غلامی نور یافت
نورت از پستی سوی گردون شتافت
ترجمہ: اے ایاز! تم سے غلامی منور ہو گئی (اور) تمہارا نور آسمان سے اوپر پہنچ گیا۔
-4-
حسرتِ آزادگان شد بندگی
بندگی را چون تو دادی زندگی
ترجمہ: (تم سے عالی غلام کی وجہ سے) آزاد لوگوں کے لیے غلامی (باعثِ) حسرت بن گئی۔ تم ہی نے غلامی کو زندگی بخشی ہے۔ (آگے حسرتِ غلامی سے حسرتِ ایمانی کی طرف انتقال فرماتے ہیں:-)
-5-
مومن آن باشد، که اندر جزر و مَد
کافر از ایمانِ او حسرت خورد
ترجمہ: مومن وہ ہوتا ہے جو (ہر) تنزل و ترقی (کی حالت) میں (اس قدر اچھا اور قابلِ رشک ہو کہ) کافر بھی اس کے ایمان سے حسرت کھائے (اب اس کی تائید میں ایک حکایت ارشاد ہے:-)