دفتر 6 حکایت 177: خود پسند روح کے پرند کی عالی مقام شاہ کی جانب پرواز، پر گفتگو کا خاتمہ

دفتر ششم: حکایت: 177



اختتامِ کلام بہ پریدنِ طائرِ روحِ خود کام، بسُوئے شاہِ عالی مقام

خود پسند روح کے پرند کی عالی مقام شاہ کی جانب پرواز، پر گفتگو کا خاتمہ

1

بشنو از نے چوں حکایت میکنُد

مُنتہٰی قصدِ بدایت می کُند

ترجمہ: نے سے سن کیا حکایت کر رہی ہے۔ آخر، ابتدا کا ارادہ کر رہا ہے۔

2

بازِ شہ اکنوں سُوئے سُلطاں پَرید

پردہائے عاریت را بَر درید

ترجمہ: بادشاہ کا باز، اب (حقیقی) بادشاہ کی جانب اڑ گیا۔ عارضی پردوں کو پھاڑ دیا۔

3

ہَست چوں کُلٌّ اِلَیْنَا رَاجِعُوْن

می شوم مر اصلِ خود را سرنگوں

ترجمہ: جب (یوں کہا) ہے: ﴿کُلٌّ اِلَیْنَا رَاجِعُوْنَ(سورۃ انبیاء: 93)(”سب ہماری جانب لوٹنے والے ہیں۔“) (تو) میں (بھی) اپنی اصل کے لیے سرنگوں ہوتا ہوں۔

4

شُد نَے من خالی از صوتِ اَنَا

خالی از خُود گشت و دَر نائی فنا

ترجمہ: میری نَے ”انا“ کی آواز سے خالی ہو گئی۔ خودی سے خالی اور نَے نواز میں فنا ہو گئی۔

5

شُد تہی از خود نَے مَن گشت نیست

جُز نَفَخْتُ فِیْہِ در وے ہیچ نیست

ترجمہ: میری ”نے“ خودی سے خالی ہو گئی، نیست ہو گئی۔ ﴿نَفَخْتُ فِیْہِ(سورۃ حجر: 29)(”میں نے اس میں پھونکا“) کے سوا اس میں کچھ نہیں ہے۔

6

سوختم ایں نے و خاکستر شُدم

در نیستاں رفتم و مضمر شدم

ترجمہ: میں نے یہ ”نے“ جلا دی اور میں راکھ ہو گیا۔ میں نیستاں میں چلا گیا اور پوشیدہ ہو گیا۔

7

احمدا چوں دورۂ میم از تو رَفت

ماند اَحد دیگر مَشو تو گرم و تَفت

ترجمہ: اے احمد! (صلی اللہ علیہ وسلم) جب میم کا دائرہ آپ میں سے گیا، احد رہ گیا اور اب آپ گرم اور تیز نہ ہوں۔

8

دَوْرۂ میم آں تعین ہائے تُست

لا کُن ایں را تا شود اِلَّات چُست

ترجمہ: میم کا دائرہ، تیرے تعینات ہیں۔ انکو ”لا“ بنا، تاکہ تیرا ”اِلَّا“ چست ہو جائے۔

9

وقت آں آمد کزیں فخ بَر پَرم

رخت سُوئے مُلکِ لاہوتی بَرم

ترجمہ: وہ وقت آ گیا کہ میں اس جال سے پرواز کر جاؤں۔ لاہوتی ملک کی جانب سامان لے جاؤں۔

10

ہم کزاں جا آمدن آنجا رَوم

با جمالِ یار بے پردہ شَوم

ترجمہ: جس جگہ سے میں آیا ہوں اسی جگہ چلا جاؤں۔ یار کے حسن کے ساتھ بے پردہ ہو جاؤں۔

11

چوں تجلّی کرد بَر طُورِ وجُود

گشت کاہِ کوہِ جسمانی چو دُود

ترجمہ: جب اس نے (کوہِ) طور کے وجود پر تجلّی کی۔ جسمانی پہاڑ کا تنکا دھوئیں جیسا ہو گیا۔

12

خَرَّ مُوْسٰیؑ صَاعِقاً خاموش شُد

رَفت عقلِ جُزوی و بیہوش شُد

ترجمہ: موسیٰ علیہ السلام بے ہوش ہو کر گرے، خاموش ہو گئے، جزوی عقل چلی گئی اور بے ہوش ہو گئے۔

13

اللہ اللہ، غیر اللہ نیست کَس

اللہ اللہ، گشت ما را هم نفس

ترجمہ: اللہ اللہ، کوئی اللہ کا غیر نہیں ہے۔ اللہ اللہ، ہمارا ساتھی ہو گیا۔

14

اللہ اللہ، مَن کُجا و ایں خطاب

ختم کُن وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابْ

ترجمہ: اللہ اللہ، میں کہاں اور یہ خطاب کہاں؟ ختم کر دے ”اور اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے“۔