دفتر ششم: حکایت: 178
اِرجاعِ کلام، باستمدادِ روحانی، از جناب مولانا جلال الدین ھمام قُدِّسَ سِرُّہٗ عَلَی الدَّوَامِ
روحانی مدد حاصل کرنے کے لیے، جناب مولانا جلال الدین ھمام قُدِّسَ سِرُّہٗ عَلَی الدَّوَامِ (کی جانب) کلام کا لوٹانا
1
شَمسِ حقّانی جلال الدین ہُمام
چونکہ خود فرمود وقتِ اختتام
ترجمہ: خدائی سورج، جلالُ الدّین ہمامؒ۔ چونکہ ختم کرنے کے وقت خود انہوں نے فرمایا:
2
باقیِ ایں گفتہ آید بے زباں
در دلِ آں کس کہ دارد زندہ جاں
ترجمہ: اس کا باقی بغیر کہے، آ جائے گا۔ اس شخص کے دل میں جو زندہ جان رکھتا ہوگا۔
3
خواستم از رُوحِ پاکِ اُو مَدد
خود وَفائے وعدہ ہم زاں معتمد
ترجمہ: میں نے ان کی پاک روح سے مدد مانگی۔ (اور) ان معتمد سے وعدے کی وفا بھی۔
4
وَعدۂ اہلِ کَرم گنجے بُوَد
وَعدَۂ نا اهل چوں رَنجے بُوَد
ترجمہ: اہل کرم کا وعدہ خزانہ ہوتا ہے۔ نا اہل کا وعدہ رنج جیسا ہوتا ہے۔
5
رَشحۂ زاں بحر بَر جانم بریخت
رشتۂ ما و منِ ما را گسیخت
ترجمہ: اس دربار کے قطرات میری جان پر پڑے۔ ہمارے ”ما“ و ”من“کے دھاگے کو توڑ دیا۔
6
با زبانِ بے زبانی خود بگفت
دُرہائے نغز را در سِلک تفت
ترجمہ: انہوں نے اپنی بے زبانی کی زبان سے فرمایا۔ قیمتی موتی لڑی میں پروئے۔
7
حدِّ سَعیِ مَن نبُود ایں گفتگو
خود تو ایں دُر را چو آوردی ز جُو
ترجمہ: یہ گفتگو میری کوشش کا نتیجہ نہیں ہے۔ خود آپ جبکہ اس موتی کو دریا سے لائے۔
8
گر اِجازت باشد اِظہارش شود
ویں سَفینہ ہم بہ بحرِ تو رَوَد
ترجمہ: اگر اجازت ہے تو اس کا اظہار ہوجائے۔ یہ کشتی بھی آپ کے دریا میں چلے۔
9
بے اجازت ذَرّہ را یارا کُجاست
کو ز خورشیدے بجوید نورِ چاشت
ترجمہ: بغیر اجازت کے ذرہ کی طاقت کہاں ہے؟ کہ وہ سورج سے چاشت کا نور طلب کرے۔
10
خود تو دانی از تو شُد رَدّ و قبُول
مَن چہ گویم پیشِ تو حرفِ فضول
ترجمہ: آپ خود جانتے ہیں کہ رد اور قبول آپ کی جانب سے ہے۔ میں آپ کے سامنے، بیکار بات کیا کہوں؟
11
آنچہ در پردہ بگفتی اے ہُمام
ساز مَقبول اے ضیاء الحق حُسّام
ترجمہ: اے بزرگ! آپ نے جو کچھ درِ پردہ فرمایا۔ اے ضیاءُ الحق حسّام اس کو قبول فرما لیں۔