دفتر 6 حکایت 70: اس فقیر کا باقی قصہ

دفتر ششم: حکایت: 70



تمامی قصۂ آں فقیر

اس فقیر کا باقی قصہ

1

اندراں رقعہ نوشتہ بُود ایں کہ برونِ شہر گنجے داں دفیں

ترجمہ: اس پرچے میں یہ لکھا تھا کہ تم شہر سے باہر ایک خزانہ مدفون سمجھو۔

2

آں فلاں قبّہ کہ در وَے مشہد ست پشتِ او در شہر و رو در فدفد ست

ترجمہ: وہ فلاں گنبد جس میں مزار ہے، جس کی پشت شہر کی طرف اور دروازہ جنگل کے رُخ ہے۔

3

پشت با وَے کن تو رُو در قبلہ آر وانگہاں از قوس تیرے واگذار

ترجمہ: تم اس (گنبد) کی طرف پشت کرو اور قبلہ کی طرف منہ کرو اور اس وقت کمان سے ایک تیر چھوڑو۔

4

چوں فگندی تیر از قوس اے سعاد بَرکَن آں موضع کہ تیر اوفتاد

ترجمہ: پیارے! جب تم کمان سے تیر پھینکو تو اس جگہ کو کھودو جہاں تمہارا تیر گرا ہے۔

انتباہ: ہاتف کا لفظ ’’فگندی تیر‘‘ اور اوپر کا لفظ ”تیرے واگذار“ بس یہی اس قصے کی جان ہیں۔ انہی مشترک لفظوں میں خزانہ کے نشان کا راز پنہاں تھا اور اسی سے درویش نے دھوکا کھایا۔

5

پس کمانِ سخت آورد آں فتیٰ تیر پرّانید درصحنِ فضا

ترجمہ: پس وہ جوان ایک سخت کمان لایا۔ (اور اس سے) میدان میں تیر پھینکا۔

6

بِیل آورد و تبر اُو شاد شاد کَند آں موضع کہ تیرش اوفتاد

ترجمہ: (پھر) وہ خوشی خوشی بیلچہ اور پھاوڑا لایا (اور) اس جگہ کو کھودنے لگا جہاں اس کا تیر گرا تھا۔

7

کُند شد ہم اُو و ہم بیل و تبر خود ندید از گنجِ پنہانی اثر

ترجمہ: وہ (آپ) بھی کُند ہو گیا اور (اس کا) بیلچہ اور پھاوڑا بھی (مگر) اس کو مخفی خزانہ کا کوئی کوئی نشان تک نظر نہ آیا۔

8

ہم چنیں ہر روز تیر انداختے لیک جائے گنج را نشناختے

ترجمہ: وہ اسی طرح ہر روز تیر پھینکتا لیکن خزانہ کی جگہ کا پتا نہ پاتا۔

9

چونکہ ایں را پیشہ کرد او بر دوام فجفجے افتاد اندر خاص و عام

ترجمہ: جب اس نے یہ (تیر اندازی اور خزانہ جوئی) ہمیشہ کا شغل بنا لیا تو خاص و عام (لوگوں) میں (اس کے متعلق) ایک سرگوشی ہونے لگی۔

10

ہر کسے در گفتگوئے اوفتاد کایں چنیںں بازی نباشد در نہاد

ترجمہ: ہر شخص (ایک نہ) ایک طرح بولی بولنے لگا کہ ایسا (تفریحی) کھیل تو (کسی شخص کی طبیعت میں) ہو نہیں سکتا (کہ وہ پہلے تیر چلائے اور پھر زمین کھودنے لگے، ضرور اس میں کوئی راز ہے)۔

11

ہر کسے در گفتگوئے فاسدے ہر طرف برخاستش یک حاسدے

ترجمہ: (غرض) ہر شخص ایک (نہ ایک) بیہودہ بات میں (مشغول ہو گیا)۔ (اور زمین کھودنے سے خزانہ جوئی کے قیاس کی بنا پر) ہر طرف ایک (نہ ایک) حاسد اُٹھ کھڑا ہوا۔