دفتر چہارم: حکایت: 78
آشفتنِ آں غلام، از نا رسیدنِ جوابِ رقعہ از قبلِ بادشاہ
اس غلام کا پریشان ہونا، بادشاہ کی طرف سے رقعہ کا جواب نہ آنے کی وجہ سے
1
چوں جوابِ نامہ نامد خیرہ گشت
وز غمِ او آبِ صافی تیرہ گشت
ترجمہ: جب رقعہ کا جواب نہ آیا تو پریشان ہو گیا۔ اور اسکے (اس دنیاوی) غم سے (روح و قلب کا) صاف پانی مکدر ہو گیا۔
2
نے قرارش ماند و نے خواب از جنوں
روز و شب بُد در تفکُّر سرنگوں
ترجمہ: (اس) جنوں سے نہ اسکو قرار رہا، نہ نیند۔ رات دن فکر میں سر بگریباں رہتا۔
3
کاے عجب چونم نداد آں شہ جواب
یا خیانت کرد رقعہ بر ز تاب
ترجمہ: کہ تعجب ہے مجھے اس بادشاہ نے جواب کیوں نہ دیا؟ یا رقعہ لے جانے والے نے (حسد کی) جلن سے خیانت کی۔ (چنانچہ:)
4
رقعہ پنہاں کرد و ننمود او بشاہ
کو منافق بود و آبے زیرِ کاہ
ترجمہ: اس نے رقعہ چھپا لیا ہوگا اور بادشاہ کو نہیں دکھایا۔ کیونکہ وہ شخص منافق تھا، اور دغا باز۔ (”آب زیرِ کاہ“ کنایہ ہے دغا باز سے، کیونکہ راہرو گھاس کے نیچے زمین سمجھ کر پاؤں رکھتا ہے، تو پاؤں پانی میں اتر جاتا ہے۔)
5
رقعۂ دیگر نویسم ز آزمُوں
دیگرے جویم رسولے ذو فنوں
ترجمہ: میں (اس) تجربہ سے (فائدہ اٹھا کر) ایک اور رقعہ لکھوں۔ (اور) کوئی دوسرا قاصدِ ہوشیار تلاش کروں۔
6
بر امیر و مطبخی و نامہ بر
عیب بنہادہ ز جہل آں بے خبر
ترجمہ: (غرض) اس بیوقوف نے (اپنی) جہالت سے، بادشاہ اور خانساماں اور قاصد پر الزام لگایا۔
7
ہیچ گردِ خود نمی گردد کہ من
کجروی کردم چو اندر دیں شمن
ترجمہ: وہ اپنی پڑتال بالکل نہیں کرتا، کہ میں نے خود کجروی کی ہے۔ جسطرح دین میں بت پرست کرتا ہے۔ (یہاں بطورِ نظیر حضرت سلیمان علیہ السّلام کی حکایت ارشاد ہے:)