دفتر چہارم: حکایت: 74
جوابِ سلطان با یزید قُدِّسَ سِرُّہٗ در معنٰیِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کہ ”اِنِّیْ لَاَجِدُ نَفَسَ الرَّحْمٰنِ مِنْ قِبَلِ الْیَمَنْ“
سلطان با یزید قُدِّسَ سِرُّہٗ کا جواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کے اس قول کا ہم معنٰی کہ ”میں یمن کی طرف سے رحمٰن کی خوشبو پاتا ہوں“
1
گفت زیں سو بوے یارے مے رسد
کاندریں راہ شہر یارے مے رسد
ترجمہ: (سلطان با یزید رحمۃ اللّٰہ علیہ نے) کہا ادھر سے یار کی خوشبو آ رہی ہے۔ کہ اس راستے میں ایک بادشاہ پہنچنا چاہتا ہے۔
2
بعد چندیں سال مے زاید شہے
مے زند بر آسمانہا خر گہے
ترجمہ: اس قدر سالوں کے بعد ایک بادشاہ (اقلیمِ ولایت) پیدا ہونے والا ہے۔ جو (اپنی رفعت شان سے) آسمانوں پر خیمہ نصب کرے گا۔
3
رویش از گلزارِ حق گلگوں بود
از من او اندر مقام افزوں بود
ترجمہ: اسکا چہرہ گلزارِ حق سے پھول کا ہم رنگ ہوگا۔ وہ درجہ میں مجھ سے بڑھ کر ہوگا۔ (یہ حضرت با یزید رحمۃ اللّٰہ علیہ کی کسرِ نفسی ہے، جو بزرگان دین کی خاص شان ہے۔)
4
چیست نامش گفت نامش بوالحسن
حلیہ اش وا گفت ز ابرو تا ذقن
ترجمہ: (پوچھا) اس کا نام کیا ہے؟ فرمایا اسکا نام ابوالحسن ہے۔ (پھر) ابرو سے ٹھوڑی (وغیرہ) تک اسکا (پورا) حلیہ (بھی) بتا دیا۔
5
قدِ او رنگِ او و شکلِ اُو
یک بیک وا گفت از گیسو و رو
ترجمہ: اس کا قد، اور اس کا رنگ، اور اس کی شکل۔ ایک ایک بیان کر دی زلف اور چہرے (کے بارے میں) بتادیا۔
6
حلیہ ہائے روحِ او را ہم نمود
از صفات و از طریق و جا و بود
ترجمہ: اس کی روح کے حیلے بھی (مختلف) صفات اور طریقہ اور جگہ اور بود و باش کے متعلق ظاہر کر دیے۔ (آگے مولانا جسمانیت و روحانیت کے متعلق ایک سبق دیتے ہیں:)
7
حلیۂ تن ہمچو تن عاریت ست
دل براں کم نِہ کہ آں یک ساعت ست
ترجمہ: جسمانی حلیہ جسم کی طرح چند روزہ ہے۔ اس پر دل نہ لگاؤ کیونکہ وہ گھڑی بھر کے لیے ہے۔
8
حلیۂ روحِ طبیعی ہم فناست
حلیۂ آں جاں طلب کو بر سماست
ترجمہ: روحِ طبعی (جسکا ذکر طب میں آتا ہے، اس) کا حلیہ بھی فانی ہے۔ اس روح کا حلیہ طلب کرو جو آسمان پر ہے۔ (اور جو انوارِ معرفت کی مورد ہے۔)
9
چشمِ او ہمچو چراغے بر زمیں
نورِ او بالائے سقف ہفت میں
ترجمہ: اسکی آنکھ چراغ کی طرح زمین پر ہے۔ (مگر) اس کا نور ساتویں (آسمان کی) چھت پر ہے۔
10
آں شعاعِ آفتاب اندر وثاق
قرصِ او اندر سپہرِ چار طاق
ترجمہ: (دیکھو) وہ سورج کی شعاع گھر کے اندر پڑتی ہے۔ مگر اسکی ٹکیا روٹی کے (ہم شکل) آسمان کے اوپر ہے۔
مطلب: یہ روح و جسم کے تعلق کی تشبیہ ہے، یعنی جسطرح آفتاب آسمان پر ہے، اور اسکی شعاع گھر میں ہے۔ اسی طرح روح عالمِ ارواح میں ہے اور باوجود اس کے وہ بدن کے ساتھ تعلق رکھتی ہے۔ اس طرح کہ اس کا پرتو جو تعینِ خاص ہے، بدن میں مقید ہے۔(بحر)
11
نقشِ گُل در زیرِ بینی بہرِ لاغ
بوئے گل بر سقفِ ایوانِ دماغ
ترجمہ: (مثلًا) پھولوں کی صورت دل لگی کے لیے ناک کے نیچے ہے۔ (اور) پھول کی خوشبو ایوانِ دماغ کی چھت پر ہے۔
12
مردِ خفتہ در عدن دیدہ فرق
عکسِ آں بر جسم افتادہ عرق
ترجمہ: (دوسری مثال) ایک آدمی (گھر میں) سوتا ہوا (وطن سے دور کسی شہر مثلًا) عدن میں خوف محسوس کرتا ہے۔ اس (خوف) کے عکس سے اسکے جسم پر پسینہ آ جاتا ہے۔ (کہاں عدن اور کہاں اسکا جسم، یہی حال روح کا ہے کہ وہ خود عالمِ ارواح میں ہے، مگر اسکا عکس جو تعینِ خاص ہے جسم میں ہے۔)
13
پیرہن در مصر رہنِ یک حریص
پر شدہ کنعاں ز بوئے آں قمیص
ترجمہ: (تیسری مثال) پیراہن (یوسفی) مصر کے اندر ایک (تجارت کے) حریص (یعنی اہلِ قافلہ) کے پاس محفوظ ہے۔ (ادھر) اس قمیص کی بو سے کنعان پر ہو گیا۔ (اور حضرت یعقوب علیہ السّلام پکار اٹھے کہ روحِ انسانی کے عجائبات کے ذکر کے بعد اب پھر وہی قصہ چلتا ہے:)
14
بر بنشتند آں زماں تاریخ را
از کباب آراستند آں سیخ را
ترجمہ: اس وقت (حضرت بایزید رحمۃ اللہ علیہ کی بتائی ہوئی) تاریخ (ولادت) لکھ لی گئی۔ (اور قلم یا کاغذ کی) اس شیخ کو (یادداشت کی تحریر کے) کباب سے آراستہ کر لیا۔ (دلنشین تشبیہ کے ساتھ قافیہ کی برجستہ خانہ پری حضرات شعرا کے لیے سبق آموز ہے۔)
15
چوں رسید آں وقت و آں تاریخ راست
زاں زمیں آں شاہ پیدا گشت و خاست
ترجمہ: جب ٹھیک وہ وقت اور تاریخ پہنچی۔ تو اس سر زمین سے وہ شاہِ اقلیمِ (ولایت) پیدا ہوئے، اور (منصبِ ارشاد پر) قائم ہوئے۔