دفتر چہارم: حکایت:9
گفتنِ زن کہ او در بندِ جہاز نیست، مرادِ اُو ستر و صلاح است، و جواب گفتنِ صوفی او را پنہانی
عورت کا بیان کہ وہ بی بی جیہز کا خیال نہیں رکھتی، اسکو تو صرف پردہ اور پارسائی مطلوب ہے، اور صوفی کا اسکو اشارہ سے جواب دینا
1
گفت گفتم من چنیں عذرے و او
گفت نے من نیستم اسباب جُو
ترجمہ: عورت بولی میں نے (بھی) اس قسم کا عذر کیا تھا، اور اس نے کہا، نہیں نہیں۔ میں سامان کی طالب نہیں۔
2
ما ز مال و زر ملول و تخمہ ایم
ما بحرصِ جمع نے چوں عامہ ایم
ترجمہ: ہم لوگ مال و زر سے متنفر اور سیر ہیں۔ ہم عام لوگوں کی طرح جمع کرنے کی حرص میں نہیں ہیں۔
3
ما ملولیم از قماش و زرّ و سیم
فارغیم و تخمہ از مالِ عظیم
ترجمہ: ہم اشیاء خانہ اور سونے چاندی سے متنفر ہیں۔ (اپنے) بے انتہاء مال کی وجہ سے بے نیاز ہیں اور سیر (ہیں۔)
4
قصدِ ما سترست و پاکی و صلاح
در دو عالم خود بداں باشد فلاح
ترجمہ: ہمارا مقصود تو پردہ اور پاکبازی اور نیکی ہے۔ دونوں جہانوں میں اسی سے تو نجات ملے گی۔
5
باز صوفی عذرِ درویشی بگفت
واں مکرر کرد تا نبود نہفت
ترجمہ: پھر صوفی نے (اپنی) تنگ دستی کا عذر کیا۔ اور اس (عذر) کو مکرر کیا تاکہ کوئی بات چھپی نہ رہ جائے۔
6
گفت زن من ہم مکرر کرده ام
نے جہازی را مقرر کرده ام
ترجمہ: عورت نے کہا میں نے بھی یہ (بات) دوبارہ (اسکے گوش گزار) کر دی ہے۔ (اور) جہیز نہ دینے کی تجویز طے کرا لی ہے۔
7
اعتقادِ اوست راسخ تر ز کوہ
کہ ز فقرش ہیچ مے ناید شکوه
ترجمہ: اس کا اعتقاد (خداوند تعالٰی کے ساتھ) پہاڑ سے زیادہ مستحکم ہے۔ اسکو محتاجی سے کوئی خوف نہیں آتا۔
8
او ہمی گوید مرادم عفت ست
از شما مقصود صدق و ہمت ست
ترجمہ: وہ تو یہی کہتی ہے کہ مجھے پاکدامنی مطلوب ہے۔ (اور) تم سے سچائی اور دعا مقصود ہے۔
مطلب: اب تک صوفی بھولا بھالا اور انجان بن کر عورت کی ہاں میں ہاں ملاتا رہا، حتٰی کہ عورت اس گرفتار ہونے والے بجّو کی طرح اسکی باتوں سے یہ سمجھی کہ میرے متعلق اسکو کوئی شبہ نہیں ہے، اور وہ میری بہانہ سازیوں کو سچی باتیں سمجھ کر ان میں دلچسپی لے رہا ہے۔ اس لئے اس عورت نے اور بھی سنجیدگی کے ساتھ اپنی مکّارانہ باتوں کو پھیلا پھیلا کر پیش کرنا شروع کیا۔ آخر جب عورت اس دھوکے سے مکر و فریب کی ہوا میں بہت اڑنے لگی تو صوفی یکدم چند تنبیہی کلمات سے اسکو خاکِ ندامت پر پٹخ دیتا ہے۔ اگلے سات شعروں میں صوفی کا قول مندرج ہے جس میں اس مفروضہ شریف بی بی کے پردے میں خداوندِ عالم الغیب کی طرف اشارہ مقصود ہے کیونکہ اس شریف خاتون کا وجود تو کہیں نہیں تھا۔ اگر کوئی اس صوفی کے گھر کی بیرونی اور اندرونی حالت کا عالم و شاہد ہے، تو وہی عالم الغيب والشہادة ہے۔
9
گفت صوفی خود جہاز و مالِ ما
دید و مے بیند ہویدا بے خفا
ترجمہ: (آخر) صوفی نے کہا، ہمارا جہیز اور مال تو اس نے دیکھ ہی لیا ہے۔ اور وہ صاف کسی پوشیدگی کے بغیر دیکھتی ہے۔
10
خانۂ تنگے مقامِ یک تنے
کہ درو پنہاں نماند سوزنے
ترجمہ: ہمارا تنگ گھر (جو) ایک ہی شخص کا ٹھکانا (ہو سکتا) ہے۔ (اور) جس میں ایک سوئی (بھر) چھپی نہیں رہ سکے۔ (وہ اور اسکی کائنات اس سے کیا چھپی رہ سکتی ہے۔)
11
با ز ستر و پاکی و زہد و صلاح
او ز ما بہ داند اندر انتصاح
ترجمہ: پھر وه پرده بازی، زہد اور نیکی کو ہم سے بہتر جانتی ہے۔ (کہ ہم نے) نصیحت پکڑنے میں (ان پر کہاں تک عمل کیا ہے۔)
12
بہ ز ما می داند او احوالِ ستر
وز پس و پیش و سر و دنبالِ ستر
ترجمہ: وہ (ہمارے) اوپر کا حال اور (ہمارے) پردہ کا آگا، پیچھا اور سر و پاؤں ہم سے بہتر جانتی ہے (کہ یہاں پرده و پاک دامنی کی دھجیاں کس بے غیرتی سے اڑائی گئی ہیں۔)
13
بے جہازی خود عیاں ہمچو خورست
وز صلاح و ستر او واقف ترست
ترجمہ: ہماری بے سامانی تو سورج کی طرح شاہد ہے۔ اور (ہماری) نیکی اور پردہ داری سے بھی وہ واقف ہے (کہ بڑے نیک چلن اور با عصمت ہیں۔ سبحان اللّٰہ!)
14
ظاہراً او بے جہاز و خادم ست
وز صلاح و سترِ او خود عالم ست
ترجمہ: ظاہر ہے کہ وہ لڑکی بغیر جہیز و خادم کے ہے۔ اسکی نیکی و پردہ پوشی کو وہ (بی بی) خود جانتی ہے۔
15
شرح مستوری ز بابا شرط نیست
چوں بر او پیدا چو روز روشنست
ترجمہ: اس (لڑکی کی) پاکدامنی کی تعریف باپ (کی زبان) سے ضروری نہیں، جبکہ خود اس پر (یہ حال) روز روشن کی طرح عیاں ہے۔
مطلب: صوفی نے پہلے اپنے دل میں کہا تھا کہ میں آہستہ آہستہ ان بدکاروں سے انتقام لوں گا۔ البتہ انتقام کا آغاز ایسے غیر محسوس طریقہ سے رمز و کنایہ کی صورت میں ہوا ہے۔ جسکو وہ عورت ہی سمجھتی ہو گی اور کوئی نہیں سمجھ سکتا۔ تاہم اس بدکار کے دجل و فریب کا تار و پود بکھیرنے کے لئے اتنا ہی کافی تھا۔ زیادہ طنز و تشنیع ،گالی گفتار، دھول دھپا، باعثِ فضحیت تھا جس سے نہ صرف عورت بلکہ ساتھ ہی صوفی بھی رسوا ہوتا۔ ابھی یہ تازیانۂ ملامت ہے۔ پھر جب خدا کو منظور ہو گا تو برقِ شامت کی نوبت بھی آئے گی۔ اسکے بعد وہ باغ والی معشوق اپنے بُوالہوس عاشق کو کہتی ہے:
16
ایں حکایت را بداں گفتم کہ تا
لاف کم بافی چو رسوا شد خطا
ترجمہ: (اے بوالہوس) یہ کہانی میں نے اس لئے سنائی ہے تاکہ جب تیری خطا کا راز طشت از بام ہو گیا، تو (فضول) شوخی نہ مارے۔
17
مر ترا ہم اے بدعوائے مستزاد
ایں بدستت اجتہاد و اعتقاد
ترجمہ: اے دعویٰ (باطل) کے طالب! زیادتی تیرے ہاتھ میں بھی (اس عورت کی طرح) اس کوشش اور اعتقاد کا سر رشتہ ہے (کہ میں طلب محبوب، اور وفائے عہد کا دھنی ہوں۔)
18
چوں زنِ صوفی تو خائن بودۂ
دامِ مکر اندر دغا بکشودۂ
ترجمہ: تو (بھی) صوفی کی عورت کی طرح مرتکب خیانت ہوا ہے۔ تو نے فریب (دینے) کے لئے مکر کا جال بچھایا ہے۔
19
کہ ز ہر ناشستہ روئی گپ زنی
شرم داری، وز خدائے خویش نے
ترجمہ: جو ہر ناپاکی چہرہ سے (بری ہونے کے لئے) تو (پاکبازی کی) گپ مار رہا ہے۔ (بدکار کہلاتا ہوا لوگوں سے تو) شرماتا ہے، اور اپنے خدا سے (شرم) نہیں (آتی، جو مخفی احوال کا عالم ہے۔)