دفتر چہارم: حکایت: 81
رقعۂ دیگر نوشتن آں غلام چوں جوابِ اوّل نیامد
اس غلام کا دوسرا رقعہ لکھنا جب پہلے (رقعہ) کا جواب نہ آیا
1
نامۂ دیگر نوشت آں بدگماں
پر ز تشنیع و نفیر و پُر فغاں
ترجمہ: اس بدگمان نے دوسرا خط ملامت، اور فریاد اور شور سے لبریز لکھا۔
2
کہ یکے رقعہ نوشتم پیشِ شاہ
اے عجب آنجا رسید و یافت راہ
ترجمہ: کہ میں نے باشاہ کے حضور میں ایک رقعہ لکھا تھا۔ تعجب ہے کہ وہاں پہنچ چکا اور اسے (پیش ہونے کا) راستہ (بھی) مل گیا (مگر اس پر کوئی کاروائی نہ ہوئی۔)
3
آں دگر را خواند ہم آں خوب خد
ہم نداد آں را جواب و تن بزد
ترجمہ: (غرض) اس فرخ لقا (بادشاہ) نے (غلام کا) وہ دوسرا (خط) بھی پڑھا۔ (مگر) اسکا بھی جواب نہ دیا اور چپ ہو رہا۔
4
خشک مے آورد او را شہریار
او مکرر کرد رقعہ چند بار
ترجمہ: بادشاہ اس کے حق میں خاموش ہو جاتا۔ اس نے کئی مرتبہ بار بار رقعہ بھیجا۔
5
گفت حاجب آخر او بندۂ شماست
گر جوابش بر نویسی ہم رواست
ترجمہ: تو دربان نے کہا آخر وہ حضور کا غلام ہے۔ اگر اس کا جواب عطا فرمائیں تو مناسب ہے۔
6
از شہیِ تو چہ کم گردد اگر
بر غلام و بندہ اندازی نظر
ترجمہ: اگر حضور اپنے غلام اور بندہ پر نظر ڈال دیں۔ تو حضور کی بادشاہی میں کیا کمی آتی ہے۔
7
گفت ایں سہل ست امّا احمق ست
مردِ احمق زشت و مردودِ حق ست
ترجمہ: کہا یہ ایک معمولی بات ہے، (ہمیں اس سے انکار نہیں) مگر وہ (غلام) احمق ہے۔ (اور) احمق آدمی بُرا اور خدا (کی درگاہ) کا مردود ہوتا ہے۔
8
اگرچہ آمرزم گناہ و زلّتش
ہم کند در من سرایت علّتش
ترجمہ: اگرچہ میں (اسکو ہم نشینی و مصاحبت کا موقع نہ دوں، اور صرف) اس کا گناہ اور لغزش معاف (کر کے اسے رخصت) کر دوں۔ تاہم (اتنے تخاطب سے بھی) اس کا مرض مجھ میں اثر کر جائے گا (اس لیے بہتر ہے کہ اسکو جواب ہی نہ دوں۔)
9
صد کس از گرگیں ہمہ گرگیں شدند
خاصہ آں گرِّ خبیثِ عقل بند
ترجمہ: ایک مریضِ خارش (کے پاس بیٹھنے اٹھنے سے) سو آدمی بھی سب کے سب خارش میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ خصوصًا بے عقل خبیث کی (حماقت کی) خارش (سے۔)
10
گر کم عقلی مبادا گبر را
شُومیش بے آب دارد ابر را
ترجمہ: کم عقلی کی خارش (تو وہ بری بلا ہے کہ خدا کرے) کسی کافر کو بھی (عارض) نہ ہو۔ اسکی نحوست بادل کو بھی پانی سے خالی رکھتی ہے۔
11
نم نبارد ابر از شُومیِ او
شہر شد ویرانہ از بُومیِ او
ترجمہ: بادل اس کی نحوست کی وجہ سے پانی نہیں برساتا۔ شہر اسکی نامبارکی سے اجڑ گیا۔
12
از گرّ آن احمقاں طوفانِ نوح
کرد ویراں عالمے را در فضُوح
ترجمہ: (حماقت کی) خارش کے احمق مریضوں کی شامت سے طوفانِ نوح نے۔ ایک جہان کو رسوائی کے ساتھ ویران کر دیا۔