دفتر 5 حکایت 171: جنگجو جوانوں کی اس (صوفی) کو نصیحت کہ اس حوصلہ کے ساتھ جو تجھ میں ہے کہ ایک قیدی کافر جس کےہاتھ بندھے ہوئے تھے کی آنکھیں نکالنے سے بےہوش ہو گیا۔ خبردار خانقاہ کے لنگر خانہ میں رہا کر اور جنگ و جدل کی طرف نہ جا تا کہ رسوا نہ ہونا پڑے۔

دفتر پنجم: حکایت: 171


نصیحت مبارزاں اورا کہ با این زهره کہ تو داری کہ از کلاپیسہ شدن چشم کافر اسیری دست بسته بی هوش شوی وتشنه از دست بیفتند زنهار وملازم مطبخ خانقاه باش وسوی پیکار مرو تا رسوا نشوی

جنگجو جوانوں کی اس (صوفی) کو نصیحت کہ اس حوصلہ کے ساتھ جو تجھ میں ہے کہ ایک قیدی کافر جس کےہاتھ بندھے ہوئے تھے کی آنکھیں نکالنے سے بےہوش ہو گیا۔ خبردار خانقاہ کے لنگر خانہ میں رہا کر اور جنگ و جدل کی طرف نہ جا تا کہ رسوا نہ ہونا پڑے۔


1

قوم گفتندش به  پیکار و نبرد با چنین زهرہ که تو داری مگرد

ترجمہ: لوگوں نے اس کو کہا کہ اس حوصلے کے ساتھ جو تجھ میں ہے (ہر گز) جنگ و جدال کے پاس نہ پھٹکا کر۔


2

گردِ مطبخ گرد اندر خانقاہ تا دگر رسوا نگردی در سپاہ

ترجمہ: خانقاہ کے لنگر خانہ میں مصروف رہا کرو۔ تاکہ فوج میں (جا کر) پھر رسوا نہ ہو۔


3

چون ز چشمِ آن اسیرِ بسته دست غرقه گشتی کشتیِ تو در شکست

ترجمہ: جب اس دست بستہ قیدی کی آنکھ (دکھانے) سے (مرعوب ہو کر تو مدہوشی کے دریا میں) غرق ہو گیا (اور) تیری کشتی ٹوٹ گئی۔ (اگلے چار شعروں میں اس شرط کی جزا واقع ہے)


4

پس میانِ حمله ای  شیرانِ نر که بود باتیغشاں چون گوي سر

ترجمہ: تو (جنگ و جدال کے) نر شیروں کے حملے میں جن کی تلوار (کے وار) سے سر گیند کی طرح (لڑھکتے) ہیں۔ 


5

که ز طاقا طاقِ گرد نها  زدن طاق طاقِ جامه کوبان ممتهن

ترجمہ: (جب) کہ گردنوں کے اڑانے کی طاق طاق کی آواز کے آگے دھوبیوں کی چھوا چھو ماند (پڑ جاتی ہے)


6

کہ ز فِشَّا فشِ تیر جا نستاں ابر آزاری خجل در امتحان

ترجمہ: (جب) کہ جان لینے والے تیر کی فشافش (کی آواز) سے برسات کا بادل (مقابلے کے) امتحان میں شرمندہ (ہے)۔


7

کی توانی کرد در خون آ شنا چون نه با جنگ مردان آشنا

ترجمہ: تو خون (کی ندی) میں کب تیر سکتا ہے۔ جب کہ تو مردوں کی جنگ میں (ان کا) ہمسر نہیں۔ (چوز چشم آں۔ الخ) سے لے کر یہاں تک پانچ شعروں میں جملہ شرطیہ پورا ہوا ہے)


8

بس تنِ بی  سر کہ دارد اضطراب بس سرِ بے تن به خون بر چون حباب

ترجمہ: بہت سے سر کٹے دھڑ تڑپ رہے ہیں۔ بہت سے دھڑوں سے جدا سر خون (کے سیلاب) پر بلبلوں کی طرح تیر رہے ہیں۔


9

زیرِ دست و پای اسپان در غزا صد فنا کن غرقه گشته در فنا

ترجمہ: جنگ میں گھوڑوں کی ٹاپوں کے نیچے سینکڑوں قتل کرنے والے (بہادر خود) قتل (کے دریا) میں غرق ہیں۔


10

آنچنین هوشی کہ از موشی پرید اندران صف تیغ چون خواهد کشید

ترجمہ: ایسی ہوشمندی جو ایک چوہے (کے مقابلہ) سے اڑ گئی۔ اس صف میں کیونکر تلوار کھینچے گی۔


11

چالش است آن حمزه خوردن نیست این   تا تو بر مالی بخوردن آستین

ترجمہ: یہ جنگی تگ و دو ہے غذا کا کھانا نہیں۔ تاکہ تو کھانے کے لیے آستیں چڑھائے۔


12

نیست حمزہ خوردن اینجا تیغ بین حمزہ ای  باید درین صف آهنین

ترجمہ: یہاں ساگ کھانے کا موقع نہیں (بلکہ یہاں) تلوار پر نظر رکھو۔ اس صف میں لوہے کے سے مضبوط عزم والے) حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ چاہیں۔


13

نیست لوتِ چرب تیغ و خنجر ست جان بباید باخت چه  جای سرت

ترجمہ: (یہاں) تر نوالہ نہیں (بلکہ) تلوار اور خنجر سے (پالا) ہے (یہاں) سر کا کیا ذکر جان دینی پڑتی ہے۔


14

کار هر نازک دلی نبود قتال که گریزد از خیالی  چون خیال

ترجمہ: جنگ کرنا ہر نازک دل کا کام نہیں جو (ضرب و زخم کے) خیال سے (اس طرح) بھاگ جائے جس طرح خیال (دماغ سے اڑ جاتا ہے)


15

کارِ ترکان ست نی ترکان برو جای ترکان خانه باشد خانه شو

ترجمہ: (جنگ کرنا) ترکوں کا کام ہے، نہ کہ عورت کا جاؤ عورت کا ٹھکانہ گھر ہے۔ گھر میں چلے جاؤ۔


16

غزوہ کے تانی کزاں چشم ایں چنیں رفتی از دست و فتا ہی بر زمیں

ترجمہ: او صوفی! تو جہاد کہاں کر سکتا ہے۔ جب کہ یونہی (کافر کے) آنکھ کے دکھانے سے یوں بےقابو ہو گیا اور زمین پر گر پڑا۔

انتباہ: یہ کسی بزدل و نامرد خانقاہ نشین کا واقعہ تھا جو بموقع تمثیل مذکور ہو گیا مگر چونکہ اس سے ایک منکرِ طریقت کو یہ حجت ہاتھ آ سکتی تھی کہ صوفی عموماً ایسے ہی شکم پرور نامرد ہوتے ہیں۔ اس لیے مولانا اس حجت کو باطل کرنے کے لیے اب صوفیوں کی اعلیٰ جوانمردی و جانبازی و جفاکشی کے چند واقعات سناتے ہیں۔