دفتر 6 حکایت 180: مرادوں کے پورا کرنے والے (خداوند) کی جناب میں مناجات

دفتر ششم: حکایت: 180



مناجات بجنابِ قاضی الحاجات

مرادوں کے پورا کرنے والے (خداوند) کی جناب میں مناجات

1

اے خدا سازندۂ عرشِ بریں

شام را دادی تو زُلفِ عنبریں

ترجمہ: اے بلند عرش کو بنانے والے خدا! تو نے شام کو عنبریں زلف عطا کی۔

2

روز را با شمعِ کافور اے کریم

کردۂ روشن تر از عقلِ سلیم

ترجمہ: اے کریم! دن کو کافوری شمع کے ساتھ، تو نے عقلِ سلیم سے زیادہ روشن کر دیا۔

3

خوں بنافِ نافۂ مُشکے کُنی

سُنبل و رَیحاں چَرد پشکے کُنی

ترجمہ: تو ناف کے خون کو مُشک کا نافہ بنا دیتا ہے۔ وہ سنبل اور ریحان چرتا ہے، تو مینگنی بنا دیتا ہے۔

4

قادرا قدرت تو داری بر کمال

اَنْتَ رَبِّیْ اَنْتَ حَسْبِیْ ذُوالْجَلَال

ترجمہ: اے قادر! تو کمال پر قدرت رکھتا ہے۔ اے ذوالجلال! تو ہی میرا رب ہے، تو ہی مجھے کافی ہے۔

5

اے خدا قربانِ اِحسانت شَوم

کانِ اِحسانی بقُربانت شَوم

ترجمہ: اے خدا! میں تیرے احسان پر قربان ہوں۔ تو احسان کی کان ہے، میں تجھ پر قربان ہوں۔

6

معدنِ احسانی و اَبرِ کرم

فیضِ تو چوں اَبر ریزاں بر سَرم

ترجمہ: تو احسان کی کان اور کرم کا ابر ہے۔ تیرا فیض، میرے سر پر ابر کی طرح برستا ہے۔

7

از عدم دادی بہ ہستی اِرتقا

زاں سِپس ایمان و نورِ اہتدا

ترجمہ: تو نے عدم سے، وجود کو ترقی عنایت کی۔ اس کے بعد ایمان اور ہدایت کا نور(عطا کیا۔)

8

اے خدا اِحسانِ تو اندر شمار

کے توانم با زبانِ صَد ہزار

ترجمہ: اے خدا! میں تیرا احسان لاکھ زبانوں سے (بھی) شمار کب کر سکتا ہوں۔

9

مَن بخواب و پاسبانِ مَن توئی

مَن چو طِفل و حرزِ جانِ مَن توئی

ترجمہ: میں نیند میں ہوں اور میرا محافظ تو ہی ہے۔ میں بچہ کی طرح ہوں اور میری جان کی حفاظت تو ہی ہے۔

10

مَن بعصیاں صرف وقتِ خود کُنم

بینی و از حلم می پُوشی بَرم

ترجمہ: میں اپنا وقت نافرمانی میں صرف کرتا ہوں۔ تو دیکھتا ہے اور بردباری سے میری پردہ پوشی کرتا ہے۔

11

روزیت را خوردہ عصیاں میکنم

نعمت از تو من بغیرے می تنم

ترجمہ: تیری روزی کھا کر میں نافرمانی کرتا ہوں۔ نعمت تیری ہے، میں غیر کے چکر کاٹتا ہوں۔

12

جملہ می بینی نگیری انتقام

از درِ حِلم و کرم آئی مُدام

ترجمہ: تو سب کچھ دیکھتا ہے، بدلہ نہیں لیتا ہے۔ تو ہمیشہ بردباری اور کرم کے دروازے سے آتا ہے۔

13

بر دلِ مَن سہ صد و شصت از نظر

می کُنی ہر روز اے رَبُّ البشر

ترجمہ: میرے دل پر تین سو ساٹھ شفقتیں، اے ربُ البشر! تو ہر دن کرتا ہے۔

14

لیک مَن غافل ز لُطفِ بیکراں

چشم دارم ہر زباں با این و آں

ترجمہ: لیکن میں بے حد مہربانی سے غافل ہوں۔ میں ہر وقت اِس اور اُس سے امید باندھتا ہوں۔

15

دوست را بر من نظر شُد دوختہ

حیف مَن با دیگراں دل توختہ

ترجمہ: دوست کی نگاہ مجھ پر جمی ہوئی ہے۔ افسوس میں نے دوسروں سے دل وابستہ کیا ہے۔

16

مَن گُنہ آرم تو سَتّاری کُنی

جُرم مَن دارم تو مِعذاری کُنی

ترجمہ: میں گناہ کرتا ہوں تو پردہ پوشی کرتا ہے۔ میں جرم کرتا ہوں تو بہت معذور قرار دیتا ہے۔

17

جُرمہا بینی و خشمم ناوری

اے بقُربانت چہ نیکو داوری

ترجمہ: تو خطائیں دیکھتا ہے اور مجھ پر غصہ نہیں کرتا۔ میں تجھ پر قربان، تو کس قدر اچھا خدا ہے۔

18

دَر مَصائب در حوادثہائے زار

چونکہ بَر مَن تَنگ شُد از درد کار

ترجمہ: مصیبتوں میں (اور) عاجز کرنے والے حوادث میں، جب کہ درد کی وجہ سے مجھ پر معاملہ تنگ ہو گیا۔

19

یار و خویشانم مَرا بگذاردَند

زار در دستِ غمم بسُپاردَند

ترجمہ: اپنوں اور دوستوں نے مجھے چھوڑ دیا۔ مجھ عاجز کو غم کے ہاتھ میں دے دیا۔

20

جُز تُو کے دیگر دراں سختی رَسَد

در مَتاعبہا تو گشتستی مَدَد

ترجمہ: اس سختی میں تیرے علاوہ کون پہنچتا ہے؟ تکالیف میں تو ہی مدد بنتا ہے۔

21

در رَسیدی زُود بگرفتی مَرا

وَا رہاندی از ہَمہ سختی مَرا

ترجمہ: تو جلد پہنچا، تو نے مجھے پکڑا۔ مجھے تمام سختیوں سے رہا کر دیا۔

22

چوں شمارم مَن ز اِحسانِ تو چوں

گر زباں ہَر مُو شود لُطفت فزوں

ترجمہ: میں تیرے احسان کیسے شمار کروں؟ کیونکہ اگر ہر بال زبان بن جائے (پھر بھی) تیری مہربانی بڑھی ہوئی ہے۔

23

شُکر و احسانِ تُرا چوں سَر کُنم

اندریں رَہ گو قدم از سَر کُنم

ترجمہ: تیرے شکر اور احسان کو کیسے انجام دوں؟ اس راستہ میں اگرچہ سر کو قدم بنا لوں(پھر بھی تیرا شکر ادا نہیں ہوسکتا۔)

24

جان و گوش و چشم و ہوش و پا و دست

جُملہ از دُرہائے اِحسانت پُرست

ترجمہ: جان اور کان اور آنکھ اور ہوش اور ہاتھ پاؤں۔سب تیرے احسان کے موتیوں سے پُر ہیں۔

25

ایں کہ شُکرِ نعمتِ تو می کُنم

ایں ہم از تو نعمتے شُد مُغتَنَم

ترجمہ: یہ کہ میں تیری نعمت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ یہ بھی تیری ایک مغتنم نعمت ہے۔

26

شُکرِ ایں شُکر از کُجا آرم بجا

مَن کِیَم از تُست توفیق اے خدا

ترجمہ: اس شکر کا شکریہ کہاں سے بجا لاؤں؟ میں کون ہوتا ہوں؟ اے خدا توفیق تیری جانب سے ہے۔

27

دَست و پا و ایں زبان و لفظِ شُکر

عاریت از تُست بے از ہیچ نکُر

ترجمہ: ہاتھ اور پاؤں اور یہ زبان اور لفظ شکر۔ بغیر کسی انکار کے، تجھ سے مانگے ہوئے ہیں۔

28

طاعت و توفیقِ طاعت ہم ز تُو

لُطفِ تُو بَر ما نوشتہ صَد نکُو

ترجمہ: بندگی اور بندگی کی توفیق تیری جانب سے ہے۔ تیری مہربانی نے ہم پر سینکڑوں بھلائیاں لکھ دی ہیں۔

29

خود چہ شیریں ست نامِ پاکِ تُو

خوشتر از آبِ حیات اِدراکِ تُو

ترجمہ: تیرا پاک نام خود کس قدر میٹھا ہے؟ تیری معرفت، آبِ حیات سے بہتر ہے۔

30

نامِ تو چوں بر زبانم می رَوَد

ہَر بنِ مُو از عَسَل جُوئے شوَد

ترجمہ: جب تیرا نام زبان پر جاری ہوتا ہے۔ ہر بال کی جڑ شہد کی نہر ہو جاتی ہے۔

31

اللہ اللہ ایں چہ شیریں ست نام

شِیر و شَکر می شود جانم تمام

ترجمہ: اللہ اللہ، یہ نام کس قدر میٹھا ہے۔ میری پوری جان شیر و شکر بن جاتی ہے۔

32

اللہ اللہ ایں چہ نامِ خوش مذاق

حرف حرفش میدہد جان را رواق

ترجمہ: اللہ اللہ یہ نام کس قدر خوش ذائقہ ہے۔ اس کا ایک ایک حرف جان کو مستی عطا کرتا ہے۔

33

اللہ اللہ ایں چہ احساں کردۂ

در چنیں بَرزخ چَساں در پردۂ

ترجمہ: اللہ اللہ یہ تو نے کیا احسان کیا ہے؟ ایسے برزخ میں تو کس طرح پردے میں ہے؟

34

ایں چنیں حَبْلُ الْمَتِیْں دادی مرا

کاعتصامش عَرش را شُد مُرتقٰی

ترجمہ: تو نے مجھے ایسی مضبوط رسی عطا فرمائی، کہ اس کے پکڑنے سے عرش تک رسائی ہوئی۔

35

اللہ اللہ خود چہ نیکو کردۂ

آشکارا ہستی و در پردۂ

ترجمہ: اللہ اللہ تو نے خود کیسی بھلائی کی ہے تو ظاہر ہے اور در پردہ ہے۔

36

وہ چہ بَدکارم کہ جُملہ نیستم

پس چرا پیشت بہ ہستی اِیستم

ترجمہ: ہائے، میں کس قدر بدکار ہوں بلکہ میں مجسّم نیستی ہوں۔ تو تیرے سامنے وجود کے ساتھ کیوں کھڑا ہوں؟

37

اَللّٰہ اَللّٰہ اَنْتَ لِیْ نِعْمَ الْوَکِیْل

اَنْتَ رَبِّیْ اَنْتَ حَسْبِیْ یَا جَلِیْل

ترجمہ: اللہ اللہ تو میرے لیے بہترین وکیل ہے۔ اے جلیل! تو میرا رب ہے تو مجھے کافی ہے۔

38

اَللّٰہ اَللّٰہ لَیْسَ غَیْرُکْ فِی الْوُجُوْد

ھَلْ تَرٰی الدَّیَّارَ فِیْ دَیْرِ الشُّھُوْد

ترجمہ: اللہ اللہ تیرے سوا کوئی وجود میں نہیں۔ شہود کے دَیر میں کوئی چلنے والا ہے؟

39

اَللّٰہ اَللّٰہ لَا اِلٰہ بہرِ چیست

چونکہ اِلَّا اللّٰہ خورشیدِ جلیست

ترجمہ: اللہ اللہ ”لَا اِلٰہَ“ کس کے لیے ہے؟ جب کہ ”اِلَّا اللہُ“ روشن سورج ہے۔

40

چشمِ ظاہر بیں بنفی آمد مُقِل

می تواں کردن بلٰی جہدُ المِقِل

ترجمہ: ظاہر بیں آنکھ نفی کے ذریعہ رفع کرنے والی ہے۔ (تاکہ) نادار کی کوشش ”بلیٰ“ کہہ سکے۔

41

اللہ اللہ اِسمِ ذاتِ پاکِ دوست

اِسمِ اعظم از برائے قُربِ اوست

ترجمہ: اللہ اللہ دوست کا پاک اسمِ ذات اس کے قرب کے لیے اسمِ اعظم ہے۔

42

اللہ اللہ گو برد تا سَقفِ عرش

پیشِ معراجِ تو گردد چرخِ فرش

ترجمہ: اللہ اللہ کہہ عرش کی چھت تک لے جائے گا۔ تیری معراج کے سامنے آسمان فرش بن جائے گا۔

43

چوں بَرآرم دَم باللّٰہُ الصَّمَد

چرخ نعرہ لَیْتَنِیْ کُنْتُ زَند

ترجمہ: جب میں﴿اللہُ الصَّمَدْکا نعرہ لگاتا ہوں۔ آسمان ”کاش میں ہوتا“ کا نعرہ مارتا ہے۔

44

اِسمِ اعظم ہَست اَللہُ الْعَظِیْم

جانِ جان و محییِّ عَظمِ رَمیم

ترجمہ: اللہ العظیم! اسمِ اعظم ہے۔ جو جان کی جان اور پرانی ہڈی کو زندہ کر دینے والا ہے۔

45

اللہ اللہ مستم از نامِ خدا

می چکد از ہَر رگم راؤق جُدا

ترجمہ: اللہ اللہ میں خدا کے نام سے مست ہوں۔ میری ہر رگ سے شراب جدا ہو کر ٹپکتی ہے۔

46

ساقیم آں بادہ اَندر جام کَرد

کہ ز ما و من بَرآور دست گرد

ترجمہ: ساقی نے وہ شراب میرے جام میں کردی ہے۔ جس نے ”ما و من“ کی گرد اڑا دی ہے۔

47

ریخت دَر جامم مئے از کاف و نون

لَیْسَ فِیْھَا غَوْلٌ وَّ لَا ھُمْ یُنْزَفُوْن

ترجمہ: ”کاف و نون“ کی وہ شراب میرے جام میں ڈالی ہے۔ ﴿لَا فِیۡہَا غَوۡلٌ وَّ لَا ہُمۡ عَنۡہَا یُنۡزَفُوۡنَ(سورۃ صافات:47)(نہ اس سے سر میں خمار ہوگا اور نہ ان کی عقل بہکے گی۔“)

48

بیخودم زاں بادۂ و اکنوں مرا

نیست فرق از جان و تَن وز سَر ز پا

ترجمہ: میں اس شراب سے بیخود ہوں اور اب میرے لیے، جان اور جسم اور سر اور پاؤں میں فرق نہیں ہے۔

49

ریخت در کامم جلالے جُرعۂ

میزنم بر لَوحِ وحدت قُرعۂ

ترجمہ: ”جلال“ نے میرے حلق میں ایک گھونٹ ڈال دیا۔ میں وحدت کی تختی پر قرعہ ڈالتا ہوں۔

50

رَشحۂ بحرِ جلالش بَر دلم

آمد و بربود ازیں آب و گلم

ترجمہ: اس کے جلال کے سمندر کا ایک چھینٹا میرے دل پر آیا۔ اور مجھے اس آب و گل سے اچک لے گیا۔

51

شورشِ بحرِ حُسّامی آمدست

زیں صدف ایں دُر کہ نامی آمدست

ترجمہ: حسّامی سمندر کی ایک شورش آئی ہے۔ اس سیپ سے کہ یہ نامی موتی آیا ہے۔

52

فیضِ مولانا جلالؒ و ہم حُسامؒ

نخلِ جان را داد سیرابی تمام

ترجمہ: مولانا جلال رحمۃ اللہ علیہ کے فیض اور حسامُ (الدّین رحمۃ اللہ علیہ) نے، جان کے پودے کو پوری سیرابی دے دی ہے۔

53

نورِ مہر و مَہ بطُورِ دل بتافت

سَنگِ مَن زاں تابِ یاقوتی بیافت

ترجمہ: سورج اور چاند کا نور دل کے طُور پر چمکا۔ میرے پتھر نے اس گرمی سے یاقوت بن جانا پا لیا۔

54

بَر ادیمم تافت چوں نجمِ یمن

عنبریں شُد جُملہ چوں مُشکِ خُتن

ترجمہ: یمن کے ستارے کی طرح میری چمڑی پر چمکا۔ وہ سب خُتن کے مشک کی طرح خوشبودار بن گئی۔

55

پیش ازیں خلقے ز اَنفاسِ خوشش

مُقتبِس از نورِ عرفاں گشت و خوش

ترجمہ: اس سے پہلے بہت سے لوگ ان کے اچھے سانسوں سے۔ معرفت کے نور کے حاصل کر لینے والے اور بھلے بنے۔

56

صَد ہزاراں یافتند مَثنوی

اِرتقا سُوئے صِراطِ مُستوی

ترجمہ: مَثنوی کے ذریعہ لاکھوں نے سیدھے راستہ کی جانب بلندی حاصل کی۔

57

مَن ہم از فیضانِ اَنفاسِ جلالؒ

در رسیدم تا جلیلِ ذُوالجلال

ترجمہ: میں بھی جلالُ (الدین رحمۃ اللہ علیہ) کے سانسوں کے فیضان سے، جلیلِ ذو الجلال تک پہنچ گیا۔

58

نیست دُور از لُطفِ اخوان الصَّفَا

در رسید ایں بندہ ہم سُوئے خدا

ترجمہ: بزرگوں کی مہربانی سے بعید نہیں ہے۔ یہ بندہ بھی خدا کی جانب پہنچ جائے۔

59

چہ عجب شمس ار نوازد ذَرّہ را

اَبرِ خوش سیراب سازد تّرہ را

ترجمہ: کیا تعجب ہے، اگر شمس ذرے کو نوازے۔ ابر سبزے کو اچھی طرح سیراب کر دے۔

60

رُو بحق آر و بکن ختمِ کتاب

دم مزن وَاللّٰہُ اَعْلَمُ الصَّوَاب

ترجمہ: خدا کی طرف متوجہ ہو اور کتاب کو ختم کر۔ (زیادہ) دم نہ مار، اور اللہ تعالٰی بہتر جانتا ہے۔

61

رَبَّنَا فَالْحَمْدُ لَکَ فِیْ کُلِّ حَالْ

اَنْتَ مَعْنَی السِّرِّ فِیْ کُلِّ الْمَقَالْ

ترجمہ: اے ہمارے پروردگار بس حمد تیرے ہی لیے ہے ہر حال میں، ہر گفتگو میں در پردہ تو ہی مراد ہے۔

62

اَنْتَ مَقْصُوْدِیْ اِلَیْکَ وَجْھَتِیْ

خَالِصًا لِلّٰہِ کَانَتْ نَھْمَتِیْ

ترجمہ: تو میرا مقصود ہے، تیری طرف میرا رخ ہے، میرا ارادہ خالص اللہ کے لیے رہا ہے۔

63

یَا مُحِیْطَ الْکُلِّ یَا کَھْفَ الْوَرٰی

یَا اِلٰہَ الْعَرْشِ یَا رَبَّ الثَّریٰ

ترجمہ: اے سب کا احاطہ کرنے والے! اے مخلوق کی پناہ! اے عرش کے الٰہ! اے زمین کے پروردگار!

64

کُنْ اَنِیْسَ الْقَلْبِ اخْتَمْ لِیْ بِخَیْر

اَنْتَ حَسْبِیْ اَنْتَ کَافِیْ لَیْسَ غَیْر

ترجمہ: تو (میرے) دل کا غمخوار بن، میرا خاتمہ بالخیر کر۔ تو ہی میرے لیے کافی ہے، تو ہی کفایت کرنے والا ہے، اور کوئی نہیں ہے۔