دفتر 4 حکایت 94: اس پرندے کی وصیت (جس کو شکاری نے وصیت کے وعدے پہ چھوڑا تھا) کہ گزرے ہوئے حال پر مت پچھتا، موجودہ وقت کا بندوبست سوچ، اور جو ہو چکا اس کا غم نہ کر

حصہ دوم

دفترِ چہارم: حکایت: 94

قصۂ آں مرغ کہ وصیّت کرد کہ بر گذشته پشیمانی مخور، و تدارکِ وقت اندیش، و برفتہ غم مخور

اس پرندے کی وصیت (جس کو شکاری نے وصیت کے وعدے پہ چھوڑا تھا) کہ گزرے ہوئے حال پر مت پچھتا، موجودہ وقت کا بندوبست سوچ، اور جو ہو چکا اس کا غم نہ کر

1

آں یکے مرغے گرفت از مکر و دام

مرغے او را گفت اے خواجہ ہمام

ترجمہ: ایک شخص نے فریب اور جال کے ذریعے ایک پرندہ پکڑا، پرندے نے اس سے کہا جناب عالی!

2

تو یکے مرغے ضعیفے همچو من

صید کردہ خوردہ گیر اے نیک ظن

ترجمہ: آپ فرض کریں کہ آپ نے ایک مجھ سا کمزور پرندہ شکار کر لیا، (اور) اے نیک ظن! (فرض کرو کہ اسکو ذبح کر کے) کھا (بھی) لیا (تو پھر کیا ہوا؟)

3

تو بسے گاؤاں ومیشاں خوردۂ

تو بسے اشتر بقرباں کردۂ

ترجمہ: تم نے بہتیری گائے اور بھیڑیں کھائی ہیں۔ تم نے بہتیرے اونٹ قربانی میں پیش کئے ہیں۔

4

تو نگشتی سیر زانہا در زمن

ہم نگردی سیر از اجزائے من

ترجمہ: تم ان سے کسی وقت سیر نہیں ہوئے۔ میری بوٹیوں سے بھی سیر نہ ہو گے (پھر میری جان کھونے سے کیا حاصل؟)

5

مَر مَرا آزاد گرداں از کرم

اے جواں مردِ کریمِ محتشم

ترجمہ: اے جواں مرد، کریم، باعزت! براہِ مہربانی مجھے آزاد کردو۔

6

ہِل مرا تاکہ سہ پندت بر دہم

تا بدانی زِیرکم یا اَبلھمْ

ترجمہ: مجھے چھوڑ دو تاکہ میں تم کو تین نصیحتیں کروں۔ حتّٰی کہ تم کو معلوم ہو جائے کہ میں دانا ہوں یا نادان ہوں۔

7

اوّلِ آں پندے ہم بر دستِ تو

بدہم اے جان و دِلم پا بَستِ تو

ترجمہ: اے وہ! کہ میری جان اور دل تمہارا قیدی ہے۔ ان میں سے پہلی نصیحت میں تمہارے ہاتھ پر ہی کروں گا۔ (قلمی نسخے میں دوسرا مصرعہ یوں ہے ؎ ”بدہمت اے جان و دل سرمستِ تو“)

8

بر سرِ دیوار بدہم ثانیش

تا شوی زاں ہند شاد و خوب کش

ترجمہ: دوسری نصیحت دیوار پر (بیٹھ کر) کروں گا، تاکہ تم اس نصیحت سے خوشنود اور خوب نازاں ہو (منہج میں ان دونوں شعروں کے بجائے ایک شعر یوں لکھا ہے ؎

”اوّل آں پندت دہم بر دستِ تو

ثانی بر دیوارِ کہگل بستِ تو“)

9

پس سُومِ پندت دہم من بر درخت

کہ ازیں سِہ پند گردی نیک بخت

ترجمہ: پھر میں تم کو تیسری نصیحت درخت پر (بیٹھ کر) کروں گا، تاکہ تم ان تینوں نصیحتوں سے خوش نصیب ہو جاؤ۔

10

آنچہ بر دست است اینست آں سخن

کہ محالے را ز کس باور مکن

ترجمہ: وہ جو ہاتھ پر (بیٹھے بیٹھے مجھے نصیحت کرنی) ہے، وہ بات یہ ہے کہ محال (بات) کسی سے (سن کر اس پر) یقین نہ کرو۔

11

بر کفش چوں گفت اوّل پند رفت

گشت آزاد و بر آں دیوار رفت

ترجمہ: اسکے ہاتھ پر جب پہلی نصیحت کر چکا تو اڑ گیا، آزاد ہو گیا اور دیوار پر بیٹھ گیا۔

12

گفت دیگر بر گذشتہ غم مخور

چوں ز تو بگذشت زاں حسرت مخور

ترجمہ: دوسری (نصیحت) یہ کی کہ گزشتہ (واقعات) پر غمگین نہ ہو، جب وہ تم سے گزر چکے تو اس سے حسرت نہ کھاؤ۔ (مولانا کا مقصد اس حکایت سے کوئی دوسری نصیحت تھی۔ اب وہ پرندہ اپنے شکاری کو آزماتا ہے کہ آیا اس پر ان نصیحتوں کا کچھ اثر بھی ہوا یا نہیں، اور یہ آزمائش بھی ظرافت خیز ہے۔)

13

بعد ازاں گفتش کہ در جسمم کتیم

دہ درم سنگ است یک دُرِّ یتیم

ترجمہ: اس کے بعد (پرندے نے) اس (شکاری) سے کہا کہ میرے جسم میں دس درم (یعنی تین تولہ) بھر ایک نایاب موتی ہے۔

14

دولتِ تو بختِ فرزندانِ تو

بود آں گوہر بحق جانِ تو

ترجمہ: تیری جان کی قسم! وہ موتی تیری دولت (اور) تیری اولاد کی خوش قسمتی تھی۔

15

فَوت کردی دُر کہ روزیّت نبود

کہ نباشد مثلِ آں دُر دَر وجود

ترجمہ: تو نے (وہ) موتی کھو دیا کیونکہ تیری قسمت میں نہ تھا، کہ اس موتی کی مانند (دوسرا موتی) وجود میں نہیں آیا ہو گا۔ (اب دیکھو اس بات کو سن کر شکاری کا کیا حال ہوا۔)

16

آں چنانکہ وقتِ زادن حامِلہ

نالہ دارد خواجہ شد از غلغلہ

ترجمہ: یہ بات سن کر وہ شکاری صاحب (کچھ) اس طرح (نالہ و) فریاد کرنے لگے، جیسے حاملہ عورت (بچہ) جننے کے وقت روتی ہے۔

17

گشت غمناک و ہمی گفت آہ آہ

ایں چرا کردم کہ شُد کارم تباہ

ترجمہ: وہ غمگین ہو گیا، اور (بار بار) کہتا تھا کہ ہائے ہائے میں نے یہ کیا (غضب) کیا کہ (جس سے) میرا (بنا بنایا) کام برباد ہو گیا۔

18

من چرا آزاد کردم مر ترا

زیں حیل از راہ بردی مر مرا

ترجمہ: میں نے تجھ کو کیوں آزاد کیا۔ (اے مکار پرندے) ان حیلوں سے تو نے مجھے گمراہ کیا۔

19

مرغ گفتش نے نصیحت کردمت

کہ مبادا بر گذشتہ دی غمت

ترجمہ: پرندے نے اس سے کہا کہ کیا میں نے تجھ کو نصیحت دی کہ کل کے گزرے ہوئے پر تجھے غم نہ ہونا چاہیے۔

20

چوں گذشت و رفت غم چوں مے خوری

یا نکردی فہم پندم یا کری

ترجمہ: جب وہ (معاملہ) رفت و گذشت ہو گیا تو (پھر) غم کیوں کرتا ہے۔ یا (شاید) تو نے میری نصیحت سمجھی نہیں، یا تو بہرا ہے۔

21

واں دُوم پندت بگفتم کز ضلال

ہیچ تو باور مکن قولِ محال

ترجمہ: اور وہ دوسری نصیحت تجھ کو میں نے یہ کی تھی کہ گمراہی کی وجہ سے کبھی کسی محال امر پر یقین نہ کرنا۔

22

من نیم خود سِہ درم سنگ اے اسد

دہ دِرُم سنگ اندر و نم چوں بود

ترجمہ: میں خود تین درم (یعنی ساڑھے دس ماشہ) بھر نہیں ہوں، تو اے شیر! میرے اندر دس درہم (کا موتی) کیونکہ ہو سکتا ہے؟

23

خواجہ باز آمد بخود گفتا کہ ہیں

باز گو پندِ سوم اے نازنین

ترجمہ: میاں (شکاری یہ سن کر) مطمئن ہو گیا، بولا تو اچھا تو اے ناز پروردہ (پرندے!) تیسری نصیحت بیان کر۔

24

گفت آرے خوش عمل کردی بآں

تا بگویم پندِ ثالث رائگاں

ترجمہ: (پرندے نے) کہا ہاں ان (دو نصیحتوں) پر تو خوب عمل کیا، تاکہ میں تیسری نصیحت بھی (ناحق) ضائع کرنے لگوں۔ (پرندے نے اس طنز آمیز جواب میں تیسری نصیحت کی طرف بھی اشارہ کر دیا، یعنی غافل و جاہل کو نصیحت کرنا بے فائدہ ہے۔)

25

ایں بگفت و بر پرید و شاد رفت

سوئے صحرا سر خوش و آزاد رفت

ترجمہ: اتنا کہا اور اڑ گیا اور مسرت کے ساتھ گیا، جنگلوں کی طرف مست اور آزاد (ہو کر) چلا گیا۔

26

پند گفتن با جہولِ خوابناک

تخم افگندن بود در شوره خاک

ترجمہ: (کیونکہ) جاہل و غافل کو نصیحت کرنا شور زمین میں بیچ بونا ہے (جس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔)

27

چاکِ حُمق و جَہل نہ پذیرد رفُو

تخمِ حکمتِ کم دہش اے نیک خو

ترجمہ: حماقت و جہالت کا چاک رفو نہیں ہو سکتا، اے نیک خو! اس میں حکمت کا بیج نہ بو۔

28

زانکہ جاہل جہل را بندہ بود

چونکہ تو پندش دہی او نشنود

ترجمہ: کیونکہ جاہل جہالت کا غلام ہوتا ہے، تم اسکو کتنی ہی نصیحت کرو وہ سننے کا نہیں۔