دفتر پنجم: حکایت: 175
در صفت کردنِ مردِ غمّاز، و نمودن صورتِ کنیزک مصور در کاغذ و عاشق شدن خلیفه مصر و فرستادنِ خلیفه امیرے با سپاہ گران بدرِ شہر موصل و قتل کردن بہرِ این غرض را
ایک مخبر کا ایک کنیز کی تعریف کرنا۔ اور کاغذ کے اندر اس کی تصویر دکھانا۔ اور خلیفہ کا اس پر عاشق ہونا اور خلیفہ کا ایک سردار کو بھاری فوج کے ساتھ موصل پر چڑھائی کرنے کے لیے بھیجنا اور اس غرض کے لیے قتل (عام) کرنا
1
مر خلیفہ مصر را غمّاز گفتکه شِہ موصل به حوری گشت جفت
ترجمہ: ایک مخبر نے شاہ مصر کو یہ خبر دی کہ شاہِ موصل کے محلات میں ایک حور آئی ہے۔
2
یک کنیزک دارد او اندر کنارکه بعالم نیست مانندش نگار
ترجمہ: (یعنی) وہ (اپنی) آغوش میں ایک ایسی کنیز رکھتا ہے، جس کی مانند جہاں میں کوئی معشوقہ نہیں۔
3
در بیان ناید که حُسنش بی حد ستنقشِ او این ست کاندر کاغذ ست
ترجمہ: اس کا حسن بیان میں نہیں آ سکتا کیونکہ بےحد ہے۔ اس کی تصویر یہ ہے جو کاغذ میں ہے۔
4
نقش در کاغذ چو دید آن کیقبادخیرہ گشت و جام از دستش فتاد
ترجمہ: جب بادشاہ نے کاغذ پر (اس کی) تصویر دیکھی تو بھونچکا سا رہ گیا اور (شراب) کا جام اس کے ہاتھ سے گر گیا۔ (جسے نوش کر رہا تھا )۔
5
پهلوانی را فرستاد آن زمانسُوی موصل با سپاهی بس گران
ترجمہ: اسی وقت ایک جرنیل کو نہایت بڑی فوج کے ساتھ موصل کی طرف بھیجا۔
6
که اگر ندهد بتو آن ماہ رابر کن از بن آن در و درگاہ را
ترجمہ: (اور اسے فہمائش کی) کہ اگر وہ اس چاند کو تیرے حوالے نہ کرے، تو اس عمارت و امارت کو جڑ سے اکھاڑ پھینک۔
7
ور دهد ترکش کُن و مه را بیارتا کشم من بر زمیں مه در کنار
ترجمہ: اور ماہ اگر حوالہ کر دے تو اس (شہر) کو چھوڑ دے۔ اور چاند کو لے آ۔ تاکہ میں (اس آسمانی) چاند کو زمین پر آغوش میں لے لوں۔
8
پهلوان شد سُوی موصل با حشمبا هزاران رستمِ صاحب عَلم
ترجمہ: جرنیل نے فوج کے ساتھ موصل پر چڑھائی کی۔ اس کے ساتھ ہزاروں جھنڈوں والے (سپاہی) رستم (کی مانند بہادر) تھے۔
9
چون ملخها بی عدد برگرد دشتقاصدِ اهلاک اهلِ شهر گشت
ترجمہ: ٹڈی دل کی طرح بےشمار (جو) کسی کھیتی پر (چڑھ آئے) اہلِ شہر کو ہلاک کرنے کا ارادہ کیا۔
10
هر نواحی مِنجنیقی از نبردهمچو کوہِ قاف اُوبر کار کرد
ترجمہ: اس نے (شہر کی) ہر سمت پر حملہ (کے ارادے) سے ایک ایک قلعہ شکن آلہ نصب کیا (جو) کوہِ قاف کی طرح بلند تھا۔
11
زخمِ تیر و سنگهای مِنجنیقتیغه ها در گرد چون برقِ بریق
ترجمہ: تیروں کے زخم اور قلعہ شکن آلات کے پتھر (گرنے شروع ہوئے) تلواریں غبار کے اندر کوندنے والی بجلی کی طرح (چمکتی تھیں)۔
12
هفته ای کرد اینچنین خونریز گرمبُرج سنگیں سُست شد چون موم نرم
ترجمہ: ہفتہ بھر اس نے اس طرح سرگرمی سے خونریزی کی (قلعہ کے) سنگین برج نرم موم کی طرح ڈھل گئے۔
13
شاہِ موصل دید پیکارِ مهول پس فرستاد از درون پیشش رسول
شاہِ موصل نے (جو یہ) ہولناک معرکہ دیکھا تو اندر سے اس کے پاس قاصد بھیجا۔
14
که چه میخواهی از خونِ مومنانکشته میگردند زین حربِ گران
ترجمہ: (اور پیغام دیا) کہ تم مسلمانوں کے خون سے کیا چاہتے ہو۔ جو اس خونریز جنگ میں قتل ہو رہے ہیں۔
15
گر مرادت ملک و شهرِ موصل ستبی چنین خونریز اینت حاصل ست
ترجمہ:اگر موصل کا شہر اور ملک (فتح کرنا) آپ کی مراد ہے تو ایسی خونریزی کے بغیر ہی یہ آپ کو حاصل ہے۔
16
من روم بیرونِ شهر اینک درآتا نگیرد خونِ مظلومان تو را
ترجمہ: میں شہر سے باہر چلا جاتا ہوں۔ لو! تم اندر آ جاؤ۔ تاکہ مظلوموں کا خون تمہاری گردن پر نہ پڑے۔
17
ور مرادت گوهر و سیم و زر ستاین از ملک و شهر خود آساں تر ست
ترجمہ: اور اگر تمہاری مراد موتی اور چاندی سونا (حاصل کرنا ہے) تو یہ ملک و شہر (دے دینے) سے بھی آسان ہے۔
18
هر چه میباید ترا از سیم و زرمیفرستم چیست این آشوب و شرّ
ترجمہ: جس قدر سونا چاندی تمہیں مطلوب ہے میں بھیج دیتا ہوں (پھر) یہ تباہی و خرابی کیوں (برپا کی) ہے۔