تعلیمات و تشریحات از حضرت سید شبّیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتہم
امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی کے مکاتیب جو مکتوبات امام ربانی کے نام سے معروف ہیں، علوم و معارف اور حقیقت و معرفت کا بحرِ زخار ہے جو اس قدر مشکل اور اَدق ہیں کہ بقول امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی علما کے علوم اور اولیاء کے معارف سے وراء ہیں جو مشکوٰۃ نبوت سے مقتبس ہیں اور الف ثانی کے مجدد کے ساتھ خاص ہیں۔ نیز یہ علوم و معارف کشف صحیح اور الہام صریح سے ثابت ہیں جو کتاب و سنت کے عین مطابق اور اہلسنت کے عقائد و آراء کے بالکل موافق ہیں۔
دفتر اول: دار المعرفت
پہلا دفتر دار المعرفت کے تاریخی نام سے موسوم ہے۔ اس میں 313 مکتوبات ہیں۔ اس دفتر کو خواجہ یار محمد جدید بدخشی طالقانی، جو امام ربانی مجدد الف ثانی کے مرید تھے، نے 1025ھ میں جمع کیا۔ اس جلد کے مکاتیب کی تعداد امام ربانی مجدد الف ثانی کے حکم پر اصحاب غزوہ بدر کی تعداد کے مطابق 313 رکھی گئی۔ اسی سال آپ کے فرزند اکبر حضرت خواجہ محمد صادق سرہندی کا وصال ہوا۔ ان کے تین عریضے بنام حضرت مجدد اس جلد میں بطور ضمیمہ منقول ہیں۔
دفتر دوم: نور الخلائق
دوسرا دفتر نورا لخلائق کے تاریخی نام سے موسوم ہے۔ اس میں99 مکاتیب ہیں۔ اس دفتر کو خواجہ عبد لحئی بن خواجہ چاکر حصاری نے حضرت خواجہ محمد معصوم کے حکم پر 1028ھ کو جمع کیا۔ اس کے مکتوبات کی تعداد اسماء اللہ الحسنیٰ کے مطابق 99 رکھی گئی۔
دفتر سوم: ثالث
تیسرا دفتر ثالث کے تاریخی نام سے موسوم ہے۔ اس میں 114 مکتوبات ہیں۔ اس دفتر کو خواجہ محمد ہاشم کشمی ب رہان پوری نے 1031ھ میں مرتب کیا۔ اس کے مکتوبات کی تعداد قرآن کریم کی سورتوں کی تعداد کے مطابق 114 رکھی گئی تھی لیکن تکمیل کے بعد چند اور مکاتیب ملے۔ اب عام طور پر اس جلد میں 124مکتوبات پائے جاتے ہیں۔ مختلف مطبوعہ ایڈیشنوں میں ان کی تعداد بھی مختلف ہے لیکن حضرت خواجہ محمد معصوم کی تصریح کے مطابق اس کا نسخہ مرتبہ مولانا نور احمد امرتسری میں اس کی تعداد 124 ہی ہے