مکتوب 151- اصطلاحات مشکل، مفہوم سادہ. مکتوب 152 ۔ حبِ الہی، حبِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں مندرج ہے۔
درس نمبر 155، البینات شرح مکتوبات جلد نمبر 4، صفحہ نمبر 29 تا 52 دفتر اول، مکتوب نمبر151 اور 152
اس بیان میں دو مکتوبات کی تشریح فرمائی گئی۔ دفتر اول مکتوب نمبر 151 میں دی گئی اصطلاحات کی تشریح ہوئی مثلاً یادداشت، حضور بلا غیوبت، حبِ ذاتی و حبِ صفاتی، حجاباتِ شیونی و حجابات اعتباری، وصل عریانی، فنائے اتم اور بقا باللہ۔ جبکہ دفتر اول مکتوب نمبر 152 میں حق تعالیٰ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت اور محبت اور اس کے حصول اور علامات پر بیان ہوا۔
پہلے مکتوب شریف کی تشریح میں فرمایا کہ بعض اصطلاحات بڑی گہری لیکن ان کا مفہوم بڑا سادہ ہوتا ہے، اس مفہوم تک پہنچنا لازمی ہوتا ہے تاکہ اصطلاحات میں آدمی پھنس کر نہ رہ جائے، جیسے وصلِ عریانی کا کوئی اصل معنیٰ لے لے تو آدمی کہاں کا کہاں نکل جائے گا۔ اللہ پاک کی ذات تو وراء الوریٰ ہے۔ حالانکہ وصل عریانی کا مطلب ہے کہ حجابات مرتفع ہو جاتے ہیں یعنی ان حجابات کا اثر نہیں رہتا۔ فرمایا کہ حبِ صفاتی عارضی ہوتی ہے، جبکہ حبِ ذاتی مستقل ہوتی ہے۔ فنائے اتم یہ ہے کہ نفس کی کوئی خواہش اللہ کے حکم میں حائل نہ ہو۔ دوسرے مکتوب شریف کی تشریح میں فرمایا کہ اللہ پر ایمان کی بنیاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر ایمان ہے۔ ہماری اللہ کیلئے محبت اور عبدیت کا عملی سفر براستہ شیخ اور پھر رسول اللہ کے ہے جس کو فنا فی الشیخ، فنا فی الرسول اور فنا فی اللہ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اللہ اور رسول کے ساتھ محبت میں فرق نہیں ڈالا جا سکتا۔ فرمایا کہ محبت کا نتیجہ اطاعت ہونا چاہئے بے عملی نہیں۔ فرمایا کہ ہم نے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو اصل میں سمجھا نہیں، جبکہ صحابہ رضوان اللہ اجمعین تو وہ تھے جن کا ہر قول و فعل آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر فدائیت کا تھا۔ فرمایا کہ ہم کہتے ہیں کہ ہم اللہ چاہتے ہیں اور بطریق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم چاہتے ہیں۔