نقشبندی سلوک کی اہمیت: تلوین، تمکین، اور روحانی تربیت

درس نمبر 166،دفتر اول مکتوب نمبر ،174 کلام(نہ ہوں منزلوں کی تلاش میں)مجلس ذکر

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

مکتوب نمبر 175 دفتر اول میں بتایا گیا کہ سالک کو ابتدا سے آخر تک دو اہم مراحل تلوین اور تمکین سے واسطہ پڑتا ہے، اس درس میں ان کی جزئیات اور تفصیل سمجھائی گئی ہے۔   نقشبندی حضرات کیلئے ان درس کا بہت مفید ہے ان شاءاللہ۔ جیسے دورانِ جذب قلب کی تلوین و تمکین اور ابن الوقت ہونا۔ اور پھر نفس کی تلوین اور تمکین اور ابو الوقت ہونا۔
 حضرت شاہ ولی اللہؒ کے حوالے سے فرمایا کہ صحابہ کرام اور تابعین کو براہ راست جوارح کی تربیت ملتی تھی۔ جبکہ آج کے دور میں ہمیں پہلے قلب اور نفس کی اصلاح کرنی ہوتی ہے، پھر جب انسان کا نفس مطمئن ہوتا ہے اور قلب سلیم ہو جاتا ہے تو وہ جوارح کے حالات میں بیلنس رکھتا ہے۔ اور فرمایا کہ انسان کو اپنی زندگی کے ہر لمحے میں جدوجہد کرنی چاہیے۔جدوجہد کی دو اقسام ہیں: ایک تربیت کے لیے اور دوسری اعمال کے لیے۔ پہلی جدوجہد تکمیل پر رک جائے گی لیکن اعمال کی جدوجہد تاعمر جاری رہے گی۔ مثلاً اگر ایک شخص کی اصلاح نقشبندی طریقہ سے ہوگئی تو اسکو دوبارہ کسی دوسرے سلاسل کے علاجی ذرائع کو اختیار نہیں کرنا۔ یہ صرف مشائخ کیلئے ہو سکتا ہے کیونکہ ان کے پاس مختلف نسبتوں کے مرید آسکتے ہیں جن کو انہیں مریدین کو سمجھانا ہوتا ہے۔ حضرت نے سمجھایا کہ ہر مرید کی اپنی نسبت ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں چاروں سلاسل کے ذکر کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ جس کی جو نسبت ہو اس سے اسے فائدہ پہنچے گا۔ 

مکتوب نمبر 176 دفتر اول میں بتایا گیا کہ اپنے اوقات کی حفاظت روحانی راہ (طریقت) کی ضروریات میں سے ہے تاکہ بے مقصد کاموں میں وقت ضائع نہ ہو۔ اس میں حضرت نے بری صحبت سے بہتر خلوت نشینی اور خلوت سے بہتر صحبت صالحین کے بارے میں سمجھایا۔

مکتوب نمبر 177 دفتر اول تین اہم بنیادی باتوں سے متعلق ہے یعنی عقائد کی درستگی، علمِ نافع کا حصول، اور  اعمالِ صالحہ کی بجاآوری کیلئے صحبتِ صالحین کی ضرورت

مکتوب نمبر 178 دفتر اول اتباعِ نبوی  اور ہمسائیوں کے حقوق کا خیال رکھنے سے متعلق نصیحت پر مشتمل ہے
مکتوب نمبر 179 دفتر اول ان نصائح پر مشتمل ہے کہ جوانی اور عمر عزیز بیکار باتوں میں صرف نہ ہو اور لہو و لعب میں ضائع نہ ہو بلکہ علوم شرعیہ کے حاصل کرنے اور ان علوم کے مطابق عمل کرنے میں مشغول رہیں