تصوف کی حقیقت اور مقصد: حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات کا نور

درس نمبر 83، دفتر اول مکتوب نمبر 210، 211، 212

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے مکتوب نمبر 210 میں زندگی کی باقی مدت کو اللہ کی رضا کے مطابق گزارنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے فرمایا کہ سب سے پہلی ترجیح عقائد کی درستی ہونی چاہیے، اس کے بعد علم فقہ حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ زندگی شریعت کے مطابق بسر کی جا سکے، اور تیسرا مرحلہ صوفیاء کے سلوک کو اختیار کرنا ہے، مگر اس مقصد کے لیے نہیں کہ غیبی انوار کی خواہش کی جائے۔ صوفیاء کا سلوک دراصل شرعی اعتقادات میں یقین کو بڑھانے، نفس کی سرکشی کو دور کرنے، اور فقہی احکام کی ادائیگی میں سہولت پیدا کرنے کے لیے ہے۔ 

اسکے بعد نقشبندی سلسلہ کے مشہور قول اور نیز اس طریق کی ابتداء میں انتہا درج ہے کی وضاحت فرمائی گئی اور اس سلسلے میں مکتوب 287 کا حوالہ بھی دیا کیا گیا۔

پھر اہل سنت کے عقائد کی اہمیت میں حضرت خواجہ احرار  قدس اللہ تعالیٰ سرہ کا قول بیان کیا گیا۔ کہ اگر عقائد درست نہ ہوں تو احوال و مواجید سوائے خرابی کے اور کچھ نہیں ہیں۔

پھر ایک اہم موضوع سلاسل کی تفضیل کی بحث سے متعلق بات فرمائی گئی۔

مکتوب شریف 211 میں حضرت مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ کے ایک شعر کے بارے میں ایک شخص کے سوال کا جواب دیا گیا۔  اس مکتوب شریف کا دوسرا موضوع مشروط اجازت  کے بارے میں تھا جس میں تنبیہاً فرمایا کہ حق تعالیٰ کے بندوں میں تصرف کرنا اور اپنے وقت کو ان کے پیچھے ضائع کرنا اللہ تعالیٰ کے اذن کے بغیر جائز نہیں۔

مکتوب شریف 212 میں تصرف کے بارے میں وضاحت دی گئی ہے کہ شیخ اپنے مرید کی استعداد کے مطابق ہی اسے بلند مرتبہ تک پہنچا سکتا ہے، اس سے زیادہ نہیں۔