ظہورِ حقیقتِ محمدیہ: تدریجی ارتقاء

درس نمبر ،172 حقیقت محمدی صفحہ نمبر 96 تا 103یہ درس 12 اپریل 2017 کو ہوا تھا جودوبارہ براڈکاسٹ کیا گیا

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

حقیقتِ محمدیہ ﷺ کا ظہور ہر زمانے میں مختلف طریقوں سے ہوا، جیسے بجلی مختلف اشیاء میں الگ الگ کام انجام دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے زمین پر اپنے خلیفہ کے لئے ہر دور میں ایک فرد مقرر فرمایا جو اپنے زمانے کے حالات و ضروریات کے مطابق لوگوں کی رہنمائی کرے۔ وقت کے ساتھ حالات اور لوگوں کے کمالات میں تفاوت ہوتا رہا، اسی لئے حقیقتِ محمدیہ کی تجليات بھی مختلف صورتوں میں ظاہر ہوئیں، جو انبیاء عليہم السلام کے وجود سے منسوب ہیں۔ يہ سب تجليات اپنی اصل میں حقیقتِ محمدیہ کا مظہر ہیں، جس کے تحت تمام انبیاء ایک وحدت میں جڑے ہوئے ہیں۔ اس وحدت کا اظہار قرآن حکیم میں يہ بيان ہوا کہ ہم کسی بھی رسول میں فرق نہیں کرتے۔ حضرت عباسؓ نے اپنے قصيدے میں اسی وحدت کا ذکر کرتے ہوئے آپ ﷺ کی شان و عظمت کا بيان فرمایا کہ آپ کا نور ہر دور میں منتقل ہوتا رہا اور جب آپ ﷺ پیدا ہوئے تو زمین و آسمان آپ کے نور سے جگمگا اٹھے۔ آپ ﷺ کا مقام دنیوی بشریت کے اعتبار سے لوگوں کے ساتھ مناسبت رکھنے والا تھا تاکہ وہ آپ سے کمال حاصل کر سکيں۔ آپ کے وصال کے بعد آپ کی روحانی نورانیت غالب ہوگئی، اور دعوت کی نوعیت بھی تبديل ہوئی، جيسا کہ بعض صحابہ کرام نے بھی اس فرق کو محسوس کيا۔ حقیقتِ محمدیہ کی يہ جلوہ گری ازل سے ابد تک جاری رہے گی، جو عالم امر اور عالم خلق دونوں میں آپ کے مختلف ناموں اور صفات سے ظاہر ہوتی رہی۔