حقیقتِ محمدی: مرکزیتِ کائنات اور کمالِ انسانیت کا راز

درس نمبر ،174 حقیقت محمدی صفحہ نمبر 104 تا 111یہ درس 26 اپریل 2017 کو ہوا تھا جودوبارہ براڈکاسٹ کیا گیا

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

حضرت مجدد الف ثانیؒ کے اس بیان میں حقیقتِ محمدی کی مرکزیت اور انسانی کمالات کی معراج کے راز بیان کیے گئے ہیں۔  آپ ﷺ کی حقیقت تمام موجودات کی بنیاد ہے، اور تمام حقائق اسی سے اجزاء کے طور پر وابستہ ہیں۔ آپ ﷺ کے واسطے سے دو اقسام کے فیوض الٰہی پہنچتے ہیں: ایک دنیاوی امور سے متعلق جیسے رزق اور زندگی، اور دوسرا اخروی امور سے متعلق جیسے ایمان اور معرفت۔ محمدی مشرب والے اولیاء کو معرفتِ ذات اور شیونات کے ذریعے اعلیٰ فیوض ملتے ہیں، جبکہ دیگر انبیاء کے متبعین صفات کے ذریعے فیض پاتے ہیں۔ شیونات کا تعلق براہِ راست ذاتِ باری تعالیٰ سے ہے، جبکہ صفات کے ذریعے فیض محدود اور ایک صفت تک مرکوز رہتا ہے۔ محمدی مشرب کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ صفات سے آگے بڑھ کر ذات تک پہنچتے ہیں، اور ان کی فنا کامل ہوتی ہے، جس کے بعد وہ اللہ کے ساتھ بقا حاصل کرتے ہیں۔

محمدی مشرب والے اپنی ذات کے اثرات سے بالاتر ہوکر خالصتاً اللہ کی ذات میں فنا ہو جاتے ہیں، جو انہیں ہر طرح کے روحانی حجاب سے آزاد کر دیتا ہے۔ اس فنا کے ذریعے وہ اللہ کے ساتھ ایک ایسی خاصیت رکھتے ہیں جہاں بشری صفات ان کے احوال کو متاثر نہیں کرتیں۔ اس کے برعکس صفاتی فنا کے حاملین حجاب میں رہتے ہیں اور زوال کا خطرہ رکھتے ہیں۔ اس تفصیل سے واضح ہوتا ہے کہ حقیقتِ محمدی کو سمجھنا اور اس کی پیروی کرنا ایمان کی بنیاد ہے، اور آپ ﷺ کی محبت اور اتباع اللہ کی معرفت اور قرب کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔