حقیقت محمدی و احمدی اور نبوی کمالات کے اسرار
درس نمبر 82، دفتر اول مکتوب نمبر 209
یہ بیان حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے مکتوب نمبر 209 دفتر اول سے اخذ کردہ ہے، جو حقیقت محمدیہ اور حقیقت احمدیہ کے اہم معارف پر مشتمل ہے۔ اس میں حقیقتِ کعبہ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے قیامت سے قبل نزول کے متعلق بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ تصوف کی اہم اصطلاحات، جیسے تعین امکانی، تعین وجودی، مبداء تعین، ظل، اسم مربی، اعتبار، اور شئونات کی وضاحت بھی کی گئی ہے۔
حضرت مجدد رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکتہ ارشاد فرمایا کہ اولیاء اللہ، اپنی قابلیت اور ہمت کے مطابق سلوک و سیر تفصیلی کے طریقے سے مراتب امکانیہ میں عروج حاصل کرتے ہوئے اس اسم کے ظلال میں کسی ظل تک واصل ہوتے ہیں۔ جذبے کے ذریعے اس اسم تک واصل ہونے کا خیال بھی کیا جاسکتا ہے، مگر اسے ناقابل اعتبار سمجھا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کمالات نبوت میں کمال بشریت بصورت نزول اور کمال روحانیت بصورت عروج کو خاص طور پر بیان کیا گیا ہے۔
حضرت نے ایک منفرد علم کا ذکر کیا کہ صحابہ کرام کو زمانی جذب کی خصوصیت حاصل تھی، اس لئے انہیں جذب قلبی کی ضرورت نہیں تھی۔ صحابہ اور ابتدائی ادوار کے کاملین اور آخری زمانے میں اولیاء کاملین کی تعداد پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ ایک سوال کا جواب بھی مذکور ہے جس میں بتایا گیا کہ خانہ کعبہ کا تعظیم اولیاء کرام کرنے کے چند واقعات کے پیچھے وہ نسبت ہے جو ان اولیاء کرام کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کمال متابعت میں حاصل ہوئی۔
آخر میں حضرت مجدد رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب مبداء و معاد کے ایک خاص مقام پر اظہارِ ندامت کیا اور اس کے ذریعے ہمیں توبہ کا طریقہ سکھایا۔ مراقبہ احدیت میں لطائف کی حقیقت پر بھی بات ہوئی جس پر بشارت ملی۔ اس مکتوب کے آخر میں حضرت مجدد رحمۃ اللہ علیہ نے مشروط اجازت کو بیان کیا ہے، جس کی وضاحت بھی اس بیان میں شامل ہے۔