مکتوب 82
سکندر خاں لودی1 کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ قلب کی سلامتی ما سوی اللہ کے نسیان (نفی) کے بغیر حاصل نہیں ہوتی اور یہ نسیان فنا سے تعبیر کیا گیا ہے۔
حق سبحانہٗ و تعالیٰ حضرت سید البشر علیہ و علیٰ آلہ الصلوات و التسلیمات کے طفیل جو کہ کجئ چشم سے پاک ہیں ہمیشہ اپنے ساتھ رکھے اور اپنے سوا کسی اور کے ساتھ نہ چھوڑے۔ جو کچھ ہم پر اور آپ پر لازم ہے وہ حق تعالیٰ کے ما سوا ہر چیز سے دل کو سلامت رکھنا ہے، اور یہ (دل کی) سلامتی اس وقت حاصل ہوتی ہے جب کہ دل پر ما سوی اللہ کا کچھ بھی گزر نہ رہے، اور غیر اللہ کا دل پر نہ گزرنا ما سوی اللہ کے نسیان یعنی بھول جانے پر وابستہ ہے جس کو اس بلند مرتبہ کے نزدیک فنا سے تعبیر کیا گیا ہے، اگر بالفرض غیر اللہ کو تکلف کے ساتھ بھی دل میں گزاریں تب بھی ہرگز نہ گزرے اور جب تک کام اس درجہ تک نہ پہنچے (دل کی) سلامتی محال ہے۔ آج (اس زمانہ میں) یہ نسبت کوہِ قاف کے عنقا2 کی طرح نایاب ہے بلکہ اگر بیان کی جائے تو لوگ یقین نہ کریں؎
ھَنِیْئًا لِّأَرْبَابِ النَّعِیْمِ نَعِیْمُھَا
وَ لِلْعَاشِقِ الْمِسْکِیْنِ مَا یَتَجَرَّعُ
ترجمہ:
مبارک نعمتیں جنت کی ہوں ارباب جنت کو
مبارک جرعہ نوشی غم کی ہو بیمار الفت کو
اس سے زیادہ کیا لکھا جائے۔ وَ السَّلَامُ أَوَّلًا وَّ آخِرًا (اول و آخر سلام ہو)۔
1 سکندر خان لودی کے نام مکتوبات شریفہ میں صرف دو مکتوبات ہیں یعنی دفتر اول مکتوب 82 و 93۔ مزید حالات معلوم نہ ہو سکے۔
2 عَنقا بالفتح ایک پرندہ ہے جس کی گردن لمبی ہوتی ہے۔ بعض کے نزدیک یہ فرضی جانور ہے کہ کسی نے اس کو نہیں دیکھا۔ قاف ایک پہاڑ کا نام ہے جو تمام دنیا کے گردا گرد واقع ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ وہ زمرد کا پہاڑ ہے۔