مکتوب 75
یہ مکتوب بھی مرزا بدیع الزماں کی طرف صادر فرمایا۔ سب سے پہلے عقائد کی درستی اور فقہ کے ضروری احکام جاننے کے ساتھ سید الکونین علیہ و علیٰ آلہ الصلوۃ و السلام کی متابعت پر ترغیب کے بیان میں اور اس بیان میں کہ حق تعالیٰ سے وسیلہ یا بلا وسیلہ اسی کو طلب کرنا چاہیے اور اس کے مناسب بیان میں۔
سَلَّمَکُمُ اللّٰہُ سُبْحَانَہٗ وَ عَافَاکُمْ (اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ آپ کو سلامت اور عافیت سے رکھے) دونوں جہان کی سعادت کی دولت سید کونین علیہ و علی آلہ الصلوات و التسلیمات أتمہا و أکملہا کی متابعت پر وابستہ ہے (جب کہ وہ متابعت) اس نہج (طریق) پر ہو جس کو اہلِ سنت و جماعت کے علماء نے بیان فرمایا ہے اللہ تعالیٰ ان کو ان کی کوششوں کی جزائے خیر عطا فرمائے۔ سب سے پہلے اپنے عقیدوں کو ان بزرگوں کی صحیح آراء کے مطابق درست کرنا چاہیے۔ پھر حلال و حرام، فرض و واجب، سنت و مستحب اور مباح و مشتبہ کا علم حاصل کرنا چاہیے (یعنی علم فقہ حاصل کرنا چاہیے جو ان سب امور کا متکفل ہے) اور اس علم کے مطابق کرنا بھی ضروری ہے۔ ان اعتقادی و عملی دو بازوؤں (پروں) کے حاصل ہو جانے کے بعد اگر سعادتِ ازلی مدد فرمائے تو عالمِ قدس کی طرف پرواز حاصل ہو جاتی ہے وَ بِدُوْنِھَا خَرْطُ الْقِتَادِ (ورنہ بے فائدہ رنج اٹھانا ہے) اور کمینی دنیا اس لائق نہیں ہے کہ اس کو اصلی مطالب میں سے شمار کریں اور اس کے مال و جاہ کے حاصل ہونے کو اصلی مقاصد سے خیال کریں۔ بلند ہمت ہونا چاہیے اور حق سبحانہٗ و تعالیٰ سے بوسیلہ یا بے وسیلہ اسی کو طلب کرنا چاہیے۔ ع
کار این ست وغیر ایں ہمہ ہیچ
ترجمہ:
کام اصلی ہے یہی باقی ہیچ ہے
جب آپ نے توجہ کر کے دعا طلب کی ہے تو بُشْرٰی لَکُمْ سَالِمًا وَّ غَانِمًا (آپ کو بشارت ہو کہ سلامتی کے ساتھ اور مال غنیمت حاصل کر کے واپس آئیں گے) لیکن ایک شرط کو مدِ نظر رکھیں اور وہ یہ ہے کہ آپ کی توجہ کا قبلہ ایک ہونا چاہیے، توجہ کے قبلہ کا متعدد بنانا اپنے آپ کو تفرقہ (انتشار) میں ڈالنا ہے۔ مثل مشہور ہے کہ "ہر کہ یکجا ہمہ جا و ہر کہ ہمہ جا ہیچ جا" (یعنی جو ایک جگہ ہے وہ ہر جگہ ہے اور جو ہر جگہ ہے وہ کسی جگہ بھی نہیں)
حق سبحانہ و تعالیٰ حضرت محمد مصطفٰے علی صاحبہا الصلوۃ و السلام و التحیۃ کی شریعت کے سیدھے راستے پر استقامت نصیب فرمائے۔ اور اس شخص پر سلام ہو جو ہدایت کے راستے پر چلا اور حضرت محمد مصطفٰے علیہ و علی آلہ الصلوات و التحیات کی متابعت کو لازم پکڑا۔