مکتوب 56
یہ مکتوب بھی شیخ عبد الوہاب کی طرف ایک سید صاحب کی سفارش میں صادر فرمایا۔
سادات کثیر البرکات کی پاک بارگاہ آنحضرت سردارِ دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی جزئیت یعنی اولاد ہونے کے باعث اس سے بلند تر ہے کہ (یہ فقیر) اپنی ناقص زبان سے ان کی تعریف و توصیف کر سکے، مگر یہ کہ اس کو اپنی سعادت کا وسیلہ جانتے ہوئے اس بارے میں جرأت کرتا ہے بلکہ اس تعریف کے وسیلے سے خود اپنی ستائش کرتا ہے اور ان کی محبت کو جس کے لئے ہمیں امر کیا گیا ہے ظاہر کرتا ہے۔ اَللَّھُمَّ اجْعَلْنَا مِنْ مُّحِبِّیْھِمْ بِحُرْمَةِ سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ عَلَیْہِ وَ عَلی آلِہٖ وَ عَلَیْھِمُ الصَّلوۃُ وَ السَّلَامُ (یا اللہ! اپنے حبیب سید المرسلین صلی اللہ علی و آلہ و سلم کے طفیل ہمیں سادات کے ساتھ محبت کرنے والوں میں سے بنا)
حاملِ عریضۂ نیاز میر سید احمد ساداتِ سامانہ میں سے ہیں، طالب اور صالح شخص ہیں، معاش کی تنگی کے باعث آپ کی جانب متوجہ ہوئے ہیں۔ آپ کی بلند سرکار میں کچھ گنجائش ہو تو موصوفِ مذکور اسی کے لائق و مستحق ہیں ورنہ اپنے مخلصوں میں سے کسی کی طرف (ان کی) سفارش فرمائیں تاکہ تنگئ معاش کی طرف سے مطمئن ہو جائیں۔ چونکہ یقین تھا کہ خود آنجناب فقراء اور محتاجوں کے بارے میں اور خصوصًا سادات عظام کی امداد کے بارے میں پوری توجہ فرماتے ہیں اس لئے یہ چند کلمات لکھنے کی جرأت کی گئی ہے۔ روانگی کے وقت اگرچہ وہ رخصت کی سعادت سے بہرہ ور نہیں ہو سکے تاہم مخلصوں کے گروہ میں شامل ہیں۔ حق سبحانہٗ و تعالیٰ اُن کی محبت و اخلاص پر استقامت مرحمت فرمائے۔ زیادہ لکھنا گستاخی ہے۔