مکتوب 55
محبت کے اظہار میں سیادت پناہ شیخ عبد الوہاب بخاری1 کی طرف صادر ہوا۔
کچھ عرصے سے فقیر کے دل میں آپ کے ملازموں (یعنی آنجناب) کی محبت پیدا ہو گئی ہے، یہ اس رابطہ و تعلق سے الگ ہے جو کہ پہلے سے ثابت تھا۔ اسی بِنا پر (یہ فقیر) بے اختیار (آپ کے حق میں) غائبانہ2 دعا میں مشغول ہے اور چونکہ سرورِ کائنات فخر موجودات علیہ و علٰی آلہ الصلوات و التسلیمات و التحیات نے فرمایا ہے: "إِذَا أَحَبَّ أَحَدُكُم أَخَاهُ فَليُعْلِمْهُ أَنَّهٗ أَحَبَّهٗ"3 ترجمہ: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنے (کسی مسلمان) بھائی سے محبت کرے تو اُسے چاہیے کہ اس کو بتا دے کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے“۔ (اسی لئے) اپنی محبت کا ظاہر کرنا اولیٰ اور زیادہ مناسب جانا اور اس محبت کے وسیلے سے جو آنحضرت علیہ الصلوۃ و السلام و التحیہ کے ساتھ پیدا ہوگئی ہے، بڑی امید حاصل ہو گئی ہے حق سبحانہٗ و تعالیٰ حضرت سید البشر علیہ و علٰی آلہ الصلوۃ والسلام کے طفیل ان (حضرات اہل بیت رضی اللہ عنہم) کی محبت پر استقامت نصیب فرمائے۔
1 مکتوبات شریفہ میں آپ کے نام صرف دو مکتوبات ہیں: دفتر اول مکتوب نمبر 55 اور 56۔ شیخ عبد الوہاب بن یوسف بن عبد الوہاب حسینی بخاری اوچی حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت کی اولاد میں سے تھے، دہلی میں پیدا ہوئے علماء و مشائخ سے علم حاصل کیا، عہد اکبری اور اوائلِ جہانگیری میں آپ دہلی کی حکومت پر متعین تھے۔ سنہ 1060ھ کے بعد حج و زیارات سے مشرف ہوئے پھر واپس ہندوستان آ گئے۔ (نزھۃ الخواطر، جلد: 5، صفحہ نمبر: 266 و مآثر الأمراء، جلد: 2، صفحہ نمبر: 404)
2 قَالَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ: "إِنَّ أَسْرَعَ الدُّعَاءِ إِجَابَةً دَعْوَةُ غَائِبٍ لِّغَائِبٍ" (سنن أبي داؤد، حدیث نمبر: 1535) وَ قَالَ عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ: "إِذَا دَعَا الرَّجُلُ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ : آمِينَ وَلَكَ بِمِثْلٍ" (سنن أبي داؤد، حدیث نمبر: 1534)
3 اس کو امام احمد نے اور امام بخاری نے الادب المفرد میں اور امام ترمذی نے زہد کے بیان میں اور ابن حبان و حاکم نے روایت کیا ہے۔ (شرح جامع الصغیر)