مکتوب 50
یہ بھی سرداری کی پناہ والے شیخ فرید کی طرف صادر ہوا۔ کمینی دنیا کی مذمت کے بیان میں۔
حق سبحانہٗ و تعالیٰ اپنے حبیب سید البشر صلی اللہ علیہ و علٰی آلہ الصلوات و التسلیمات کے طفیل جو کہ کجئ چشم سے پاک ہیں اپنے ما سوا کی غلامی سے آزادی مرحمت فرما کر پوری طرح اپنی جناب کا گرفتار بنائے۔
دنیا ظاہر میں میٹھی اور صورت میں ترو تازہ معلوم ہوتی ہے لیکن حقیقت میں زہرِ قاتل و متاعِ باطل اور بے فائدہ گرفتاری ہے، اس کا مقبول ذلیل و خوار اور اس کا عاشق مجنوں ہے، اس کا حکم اس نجاست کی طرح ہے جس پر سونا منڈھا (چڑھا) ہوا ہو، اور اس کی مثال اس زہر کے مانند ہے جس میں شکر ملی ہوئی ہو۔ عقلمند وہ ہے جو ایسے کھوٹے متاع پر فریفتہ نہ ہو اور اس طرح کے خراب اسباب کا طالب نہ ہو
اور (فقہاء و علماء نے) کہا ہے کہ ”اگر کوئی شخص1 وصیت کرے کہ میرا مال اہلِ زمانہ میں سے کسی عقل مند کو دیں تو زاہد کو دینا چاہیے جو کہ دنیا کی طرف رغبت نہیں رکھتا اور دنیا سے بے رغبتی اس کی نہایت عقلمندی کی وجہ سے ہے“۔ اس سے زیادہ لکھنا طول کلامی ہے۔
باقی یہ تکلیف دی جاتی ہے کہ فضائل مآب شیخ زکریا2 اس سال اور اس عمر میں کروڑی گری یعنی تحصیل داری میں گرفتار ہیں، اس گرفتاری کے با وجود محاسبئہ عاجلہ یعنی دنیاوی محاسبہ سے جو محاسبۂ آجلہ یعنی آخرت کے محاسبہ کی بہ نسبت بہت آسان ہے ہراساں و پریشان ہیں اور عالمِ اسباب میں قابلِ وثوق بڑا وسیلہ آپ ہی کی بزرگ توجہ کو جانتے ہیں۔ امید ہے کہ نئے دفتر میں بھی ان کا نام ظاہر ہو جائے گا کہ شیخِ مذکور آپ کی بلند در گاہ کے خادموں میں سے ہیں؎
تو مرا دل دہ و دلیری بیں
رو بہ خو یش خواں و شیری بیں
ترجمۃ:
دل مجھے دے، میری دلیری دیکھ
اپنے سامنے بلا، اور بہادری دیکھ
نبی اُمّی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی بزرگ آل کے طفیل آپ کو ظاہری و باطنی دولت حاصل ہو۔
1 در مختار باب الوصیۃ میں ہے: "وَ أَوْصٰی لِلْعُقَلَآءِ یُصْرَفُ لِلْعُلَمَاءِ الزَّاھِدِیْنَ لِأَنَّھُمْ ھُمُ الْعُقَلَآءُ فِي الْحَقِیْقَۃِ"
2 مکتوب نمبر 43 میں بھی آپ کے لئے سفارش فرما چکے ہیں، آپ حضرت مجدد رحمۃ اللہ علیہ کے خسر شیخ سلطان کے بھائی ہیں۔