دفتر 1 مکتوب 51: حق سبحانہ و تعالیٰ کی جناب میں دعا ہے کہ اُن بزرگانِ کرام کی اولاد کے وجود شریف کے وسیلے سے روشن شریعت کے ارکان (یعنی شہادتین، نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج) اور منوّر ملتِ اسلامیہ کے احکام قوت پکڑیں اور رواج پائیں

مکتوب 51

یہ مکتوب بھی سرداری کی پناہ والے شیخ فرید کی طرف روشن شریعت علی صاحبہا الصلوۃ و السلام کے رواج دینے کی ترغیب میں صادر ہوا ہے۔

حق سبحانہ و تعالیٰ کی جناب میں دعا ہے کہ اُن بزرگانِ کرام کی اولاد کے وجود شریف کے وسیلے سے روشن شریعت کے ارکان (یعنی شہادتین، نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج) اور منوّر ملتِ اسلامیہ کے احکام قوت پکڑیں اور رواج پائیں۔ع

کار این ست و غیر ازیں ہمہ ہیچ

ترجمہ:

کام بس یہ ہے باقی سب کچھ ہیچ ہے

ترجمہ اردو عر بی:

ہے یہی مقصود اصلی اور سب کچھ ہیچ ہے

ھٰذَا ھُوَ الْأَمْرُ وَ الْبَاقِی مِنَ الْعَبَثِ

آج بے چارے اہلِ اسلام کے لئے اس طرح کی گمراہی کے بھنور میں نجات کی امید بھی حضرت خیر البشر علیہ و علٰی آلہ من الصلوات أتمہا و من التحیات و التسلیمات أکملہا کے اہل بیت کی کشتی سے ہے۔ آنحضرت علیہ الصلوٰۃ و السلام نے فرمایا ہے: "مَثَلُ اَھْلِ بَیْتِی کَمَثَلِ سَفِیْنَةِ نُوْحٍ مَّنْ رَکِبَھَا نَجَا وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْھَا ھَلَکَ"؂1 ”میرے اہلِ بیت کی مثال حضرت نوح علیہ کی کشتی کی مانند ہے، جو اس پر سوار ہوا وہ بچ گیا اور جو اس سے پیچھے رہا وہ ہلاک ہو گیا“۔

آپ اپنی بلند ہمت کو پوری طرح سے اس بات (ترویج شریعت) پر لگا دیں تاکہ یہ بہت بڑی سعادت حاصل ہو جائے۔ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کے فضل و کرم سے (آپ کو) جاہ و جلال اور عظمت و شوکت سب کچھ حاصل ہے۔ ذاتی شرافت کے ہوتے ہوئے اگر یہ (ترویج شریعت کی) مزید سعادت بھی اس کے ساتھ شامل ہو جائے تو آپ سبقت کی گیند سعادت کے چوگان (بلٗے) کے ساتھ سب سے آگے لے جائیں گے۔ (یعنی بہت بڑی سعادت حاصل کر لیں گے) یہ حقیر فقیر شریعتِ حقہ کے رواج دینے اور تائید کے بارے میں اس قسم کی باتوں کے اظہار کے ارادے سے آنجناب کی طرف متوجہ ہے۔

ہلالِ ماہِ رمضان المبارک دہلی شریف میں دیکھا، حضرت والدہ بزرگوار کی مرضی ٹھہرنے کے بارے میں معلوم ہوئی (اس لئے) ختمِ قرآن مجید کے سننے تک ٹھہرا رہا۔ وَ الْأَمْرُ عِنْدَ اللّٰہِ سُبْحَانَہٗ (آئندہ جو اللہ تعالیٰ کو منظور ہو) دونوں جہان کی سعادت آپ کو نصیب فرمائے۔

؂1 مشکوٰۃ میں حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے اور مسند احمد و بزار میں حضرت ابن عباس اور ابن زبیر رضی اللہ عنہم سے اور حاکم نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔