مکتوب 42
اس بیان میں کہ قلب کی حقیقتِ جامعہ سے غیر اللہ کی محبت کا زنگ دور کرنے کے لئے سب سے بہتر مصقلہ (زنگ دور کر نے والی چیز) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سنت کی پیروی کرنا ہے۔ یہ بھی شیخ درویش کی طرف صادر فرمایا۔
سَلَّمَکُمُ اللہُ تَعَالٰی وَ سُبْحَانَہٗ وَ أَبْقَاکُمْ (اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ آپ کو سلامت اور قائم رکھے) انسان جب تک پراگندہ تعلقات کی مَیل کچیل سے آلودہ ہے (محبوبِ حقیقی سے) محروم اور مہجور (جدا) ہے۔ حقیقتِ جامع1 (دل) کے آئینے کو غیر اللہ کی محبت کے زنگ سے صاف کرنا ضروری ہے، اور اس زنگ کو دُور کرنے کے لئے سب سے بہتر مصقلہ (زنگ دُور کرنے والی چیز) حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی روشن و بلند سنت کی پیروی کرنا ہے۔ اتباعِ سنت کا دار و مدار نفسانی عادتوں کے ہٹانے اور ظلمانی رسموں کے دور کرنے پر ہے۔ فَطُوْبٰی لِمَنْ شُرِّفَ بِھٰذِہٖ النِّعْمَةِ الْعُظْمٰی وَ وَیْلٌ لِّمَنْ حُرِمَ مِنْ ھٰذِہِ الدَّوْلَةِ الْقُصْوٰی (پس اس شخص کے لئے خوش خبری ہے جس کو اس بڑی نعمت کا شرف حاصل ہوا اور اس شخص کے لئے افسوس ہے جو اس اعلیٰ دولت سے محروم رہا)
باقی مطلب یہ ہے کہ میرے عزیز بھائی جناب میاں مظفر ولد شیخ گھورن مرحوم امرا و شرفا میں سے ہیں اور بزرگوں کی اولاد ہیں، ان کے متعلقین میں بہت سے لوگ ہیں، اور ان کی حالت قابلِ رحم ہے، زیادہ کیا تکلیف دی جائے۔ وَ السَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْھُدٰی (آپ پر اور ہدایت کی پیروی کرنے والوں پر سلام ہو)
1 جاننا چاہیے کہ قلبِ صنوبری (جسمانی دل) قلبِ حقیقی کا آشیانہ ہے اور قلبِ حقیقی جس کو حقیقتِ جامعہ بھی کہتے ہیں، عالمِ امر سے ہے۔