مکتوب 40
مقام اخلاص حاصل کرنے کے بیان میں جو کہ شریعت کے تین اجزاء میں سے ایک جزو ہے اور اس جزو کے کام کرنے میں طریقت اور حقیقت دونوں شریعت کے خادم ہیں اور اس کے مثل دوسرے امور کے بیان میں۔ یہ بھی شیخ محمد چتری کی طرف صادر فرمایا۔
نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّيْ عَلٰی نَبِیِّہٖ وَ نُسَلِّمُ (ہم اللہ تعالیٰ کی حمد کرتے ہیں اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر صلوۃ و سلام بھیجتے ہیں)۔
اے میرے مخدوم! سلوک کی منزلیں اور جذبے کے مقامات طے کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ اس سیر و سلوک سے مقصود مقامِ اخلاص کا حاصل کرنا ہے جو آفاقی و انفسی (بیرونی و اندرونی) معبودوں کی فنا پر موقوف ہے۔ یہ اخلاص شریعت کے اجزاء میں سے ایک جزو ہے کیونکہ شریعت کے تین جزو ہیں: ۱۔ علم، ۲۔ عمل اور ۳۔ اخلاص۔ پس طریقت اور حقیقت دونوں شریعت کے جزوِ اخلاص کو کامل کرنے میں شریعت کے خادم ہیں، اصلی مقصد تو یہی ہے، مگر ہر شخص کی سمجھ یہاں تک نہیں پہنچتی۔ اکثر اہلِ دنیا خواب و خیال کے ساتھ مطمئن ہو گئے ہیں اور انھوں نے اخروٹ اور منقیٰ (یعنی معمولی چیزوں) کو کافی سمجھ لیا ہے۔ وہ شریعت کے کمالات کو کیا جانیں اور طریقت و حقیقت کی اصلیت تک کیسے پہنچ سکتے ہیں۔ یہ لوگ شریعت کو پوست خیال کرتے ہیں اور حقیقت کو مغز (گودا) جانتے ہیں اور نہیں جانتے کہ معاملہ کی حقیقت کیا ہے۔ وہ صوفیوں کی (حالتِ سکر میں کہی ہوئی) باطل باتوں پر دھوکا کھائے ہوئے ہیں اور احوال و مقامات پر فریفتہ ہیں۔ ھَدَاھُمُ اللہُ سُبْحَانَہٗ سَوَاءَ الطَّرِیْقِ وَ السَّلَامُ عَلَیْنَا وَ عَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ۔