دفتر 1 مکتوب 39: اس بیان میں کہ کام کا دار و مدار دل پر ہے، محض ظاہری اعمال اور رسمی عبادتوں سے کوئی مقصد حاصل نہیں ہوتا، اور اسی قسم کے دیگر امور کے بارے میں

مکتوب 39

اس بیان میں کہ کام کا دار و مدار دل پر ہے، محض ظاہری اعمال اور رسمی عبادتوں سے کوئی مقصد حاصل نہیں ہوتا، اور اسی قسم کے دیگر امور کے بارے میں۔ یہ بھی شیخ محمد چتری کی طرف ارسال فرمایا۔

حق سبحانہٗ و تعالیٰ حضرت سید البشر صلی اللہ علیہ وسلم کے طفیل (جو کجئ چشم سے پاک ہیں) اپنے غیر سے ہٹا کر اپنی پاک جناب کی طرف توجہ نصیب فرمائے۔

کام کا دار و مدار دل پر ہے، اگر دل حق سبحانہٗ و تعالیٰ کے غیر کے ساتھ پھنسا ہوا ہے تو خراب اور ابتر ہے۔ محض ظاہری اعمال اور رسمی عبادتوں سے کوئی کام نہیں بنتا، اللہ تعالیٰ کے غیر کی طرف التفات کرنے سے دل کو بچانا اور اعمالِ صالحہ جو بدن سے تعلق رکھتے ہیں اور شریعت نے ان کے بجا لانے کا حکم دیا ہے یہ دونوں امور؂1 ضروری ہیں، بدنی اعمالِ صالحہ کے بجا لانے کے بغیر دل کی سلامتی کا دعوٰی کرنا باطل ہے جس طرح اس دنیا میں بغیر بدن کے روح کا ہونا متصور نہیں ہے اسی طرح بدنی نیک اعمال کے بغیر دل کے احوال کا حاصل ہونا محال ہے۔ بہت سے ملحد (بے دین و گمراہ لوگ) اس زمانے میں اس قسم کے دعوے؂2 کرتے ہیں۔ نَجَّانَا اللہُ سُبْحَانَہٗ عَنْ مُّعْتَقَدَاتِھِمْ السُّوءِ بِصَدَقَةِ حَبِیْبِہٖ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ وَ التَّحِیَّةُ (اللہ تعالیٰ اپنے حبیب علیہ الصلوۃ و السلام و التحیتہ کے صدقے ہم کو ان کے ان برے اعتقادات سے نجات بخشے)۔

؂1 قَالَ اللہُ تَعَالٰی: ﴿يَوْمَ لَا يَنفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ 0 إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ﴾ (الشعراء: 88-89) وَ أَیْضًا قَالَ تَعَالٰی: ﴿إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا 0 خَالِدِينَ فِيهَا لَا يَبْغُونَ عَنْهَا حِوَلًا﴾ (الکہف: 107-108)

؂2 یعنی وہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم کو نیک اعمال کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ہمارے لئے قلبی احوال کافی ہیں۔(أَعَاذَنَا اللہُ مِنْ ہٰذِہِ الْخُرَافَاتِ)