مکتوب 37
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی روشن سنت کی پیروی پر آمادہ کرنے اور نسبتِ نقشبندیہ قدس اللہ تعالیٰ اسرارہم کے حاصل کرنے کی ترغیب دینے کے بارے میں شیخ محمد چتری1 کی طرف صادر فرمایا۔
پاکیزہ مکتوبِ گرامی جو کہ آپ نے مہربانی فرما کر صادر فرمایا تھا اس کے مطالعہ سے بہت مسرت و خوشی ہوئی، آپ نے اس طریقہ عالیہ نقشبندیہ پر اپنی استقامت اور ثابت قدمی کے بارے میں تحریر فرمایا تھا اَلْحَمْدُ لِلہِ سُبْحَانَہٗ عَلٰی ذٰلِکَ (اس بات پر اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کا بے حد شکر ہے) حق سبحانہٗ و تعالیٰ اس طریقۂ عالیہ کے بزرگوں کی برکت سے آپ کو بے انتہا ترقیاں عنایت فرمائے۔ ان بزرگوں کا طریقہ سرخ گندھک2 (یعنی اکسیر) ہے اور سنتِ نبوی علی صاحبہا الصلوٰۃ و السلام کی تابع داری پر منحصر ہے۔
یہ فقیر اپنے موجودہ حال کی نسبت لکھتا ہے کہ بہت عرصے تک علوم و معارف اور احوال و مواجید ماہِ نیساں کے بادل کی طرح بکثرت و لگاتار وارد ہوتے رہے اور جو کام کرنا چاہیے تھا حق سبحانہ و تعالیٰ کی عنایت سے ہو گیا۔ اب اس کے سوا اور کوئی آرزو باقی نہیں رہی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں میں سے کوئی سنت زندہ کی جائے اور احوال و مواجید اہلِ ذوق کے سپرد رہیں۔
آپ کو چاہیے کہ (اپنے) باطن کو (اپنے سلسلہ کے) خواجگان قدس اللہ تعالیٰ اسرارہم کی نسبت سے معمور رکھتے ہوئے (اپنے) ظاہر کو ظاہری سنتوں کی پیروی سے پوری طرح آراستہ و مزین بنائیں۔ ع
کار این ست غیرِ ایں ہمہ ہیچ
ترجمہ:
کام ہے اصلی یہی باقی تو سب کچھ ہیچ ہے
پانچوں وقت کی نماز کو اول وقت3 میں ادا کیا کریں، سوائے سردیوں میں عشاء کی نماز کے کہ تہائی رات تک اس میں تاخیر کرنا مستحب4 ہے۔ اس امر میں فقیر بے اختیار ہے، نہیں چاہتا کہ نماز کے ادا کرنے میں بال برابر (ذرا سی) بھی تاخیر ہو اور کسی بشری تقاضے سے عاجز ہونا اس سے مستثنیٰ ہے۔
1 مکتوبات شریفہ میں آپ کے نام مندرجہ ذیل پانچ مکتوب ہیں: دفتر اول مکتوب نمبر 37، 38، 39، 40، 293۔ آپ حضرت مجدد رحمۃ اللہ علیہ کے خلفاء میں سے تھے اور اپنے وقت کے مشہور بزرگوں میں سے تھے۔(الروضۃ القیومیۃ، رکن اول، صفحۃ نمبر 339)
2 کیمیا گروں کے نزدیک سرخ گندھک تانبے وغیرہ کو سونا بنانے والی اکسیر کا جزوِ اعظم ہے اور سرخ گندھک نہایت کم یاب ہے۔
3 لِمَا رَوَاہُ التِّرْمَذِيُّ عَنْ أُمِ فَرْوَۃَ قَالَتْ سُئِلَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: "الصَّلٰوۃُ لِأَوَّلِ وَقْتِہَا" (الترمذي، حدیث نمبر: 170) وَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ: "الْوَقْتُ الْأَوَّلُ مِنَ الصَّلٰوۃِ رِضْوَانُ اللہِ وَ الْوَقْتُ الْآخِرُ عَفْوُ اللہِ" (الترمذي، حدیث نمبر: 172)
4 لِمَا رَوَاہُ التِّرْمَذِيُّ وَ أَحْمَدُ وَ ابْنُ مَاجۃَ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ: "لَوْ لَآ أَنْ أَشُقَّ عَلٰی أُمَّتِيْ لَأَمَرْتُھُمْ أَنْ یُّؤَخِّرُوا الْعِشَاءَ إِلٰی ثُلُثِ اللَّیْلِ أَوْ نِصْفِہٖ(ہَذَا شَکٌّ مِّنَ الرّاوِيْ)" (الترمذي، حدیث نمبر: 167)