مکتوب نمبر: 3
بعض دوستوں کے ایک خاص مقام پر رک جانے اور بعض دوستوں کے اس مقام سے گزر کر تجلئ ذاتی کے مقامات میں پہنچ جانے کے بارے میں یہ عریضہ بھی اپنے پیر و مرشد بزرگوار کی خدمت میں تحریر کیا۔
عریضہ:
(گذارش) یہ ہے کہ سلسلہ طریقت کے جو دوست یہاں ہیں اور اسی طرح جو دوست وہاں ہیں، ہر ایک کسی نہ کسی مقام پر رکا ہوا ہے۔ ان کو ان مقامات سے نکالنے کا معاملہ سخت مشکل ہے۔ یہ خادم اس قدر اپنے اندر طاقت نہیں پاتا جو اس مقام کے مناسب ہے۔ حق سبحانہ و تعالیٰ آنجناب کی توجہات عالیہ کی برکت سے ترقی عطا فرمائے۔ اس خادم کے متعلقین میں سے ایک شخص اس مقام سے ترقی حاصل کر کے تجلیاتِ ذاتی کی ابتدا تک پہنچ گیا ہے، اسکی حالت بہت اچھی ہے، اس خادم کے قدم پر قدم رکھتا ہے۔ دوسرے متعلقین کے بارے میں بھی یہ خادم امید وار ہے۔ وہاں کے بعض دوسرے دوست مقربین1 کے طریقہ سے مناسبت نہیں رکھتے ان کے حال کے موافق ابرار2 کا طریقہ ہے، مختصر یہ کہ جو یقین انہوں نے حاصل کیا ہے وہ بھی غنیمت ہے، ان کو اسی طریقہ ابرار کے ساتھ حکم فرمانا چاہیے۔ ع
ہر کسے را بہر کارے ساختند
ترجمہ:
ہر کسی کے واسطے ایک کام ہے
ان احباب کے نام مفصل طور پر لکھنے کی جرأت نہیں کی، کیونکہ آنجناب سے پوشیدہ نہیں ہو گے اس لئے زیادہ گستاخی نہ کی۔ اس عریضے کے لکھنے کے دن میر سید شاہ حسین نے اپنے مراقبے کی حالت میں ایسا دیکھا کہ گویا وہ ایک بڑے دروازے پر پہنچا ہے، اس کو بتایا گیا ہے کہ یہ دروازہ حیرت ہے (سید شاہ حسین کہتا ہے کہ) جب میں اس کے اندر کی طرف نظر کرتا ہوں تو آنجناب (حضرت خواجہ باقی باللہ رحمہ اللہ) کو اور آپ (حضرت مجدد صاحب رحمہ اللہ) کو دیکھتا ہوں اور میں بہت ہی کوشش کرتا ہوں کہ اپنے آپ کو اسکے اندر داخل کروں لیکن میرے پاؤں ساتھ نہیں دیتے۔
1 مقربین جمع مقَرَّب اسم مفعول بمعنی قریب کیا ہوا، یعنی جو حق تعالیٰ کا قرب حاصل کیے ہوئے ہوں۔ ان کا طریقہ محبت و عشق اور ذکر و فکر، مراقبہ و مشغولئ باطن، استہلاک و استغراق، بقا و فنا اور حق سبحانہٗ کے غیر سے اپنے باطن کو پوری طرح مجرد و الگ رکھتا ہے۔
2 ابرار بالفتح جمع بارّ بمعنی نیکی کرنے والے لوگ۔ ان کا طریقہ کثرتِ عبادت یعنی نماز روزہ وغیرہ میں کثرت سے مشغول رہنا۔