دفتر 1 مکتوب 249: حضرت سید الاولین و الآخرین کی متابعت کے فضائل اور اس پر مترتبہ کمالات اور اس کے ساتھ مخصوص مراتب کے بیان میں

دفتر اول مکتوب 249

حضرت سید الاولین و الآخرین کی متابعت کے فضائل اور اس پر مترتبہ کمالات اور اس کے ساتھ مخصوص مراتب کے بیان میں میرزا داراب؂1 کی طرف صادر فرمایا۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ سَلٰمٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو)

آخرت کی نجات اور دائمی فلاح حضرت سید الاولین و الآخرین علیہ و علیٰ آلہ الصلوات و التسلیمات اتمہا و اکملہا کی متابعت پر وابستہ ہے لہٰذا آنحضرت کی متابعت کی وجہ سے (آپ کی امت کے برگزیدہ) حق جل سلطانہٗ کی محبوبیت کے مقام پر پہنچتے ہیں، اور آپ ہی کی متابعت سے تجلّئ ذات تعالیٰ و تقدس سے مشرف ہوتے ہیں، اور آپ ہی کی متابعت کی وجہ سے عبدیت کے مرتبہ پر جو تمام کمالات کے مراتب میں فوق ہے اور محبوبیت کے مقام حاصل ہونے کے بعد ہے، سر فراز ہوتے ہیں، اور آپ ہی کی کامل پیروی کو بنی اسرائیل کے انبیا کے مانند فرمایا ہے۔

پیغمبرانِ اولو العزم بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی متابعت کی آزرو رکھتے تھے۔ اگر حضرت موسیٰ علیہ الصلوۃ و السلام، حضور علیہ الصلوۃ و السلام کے زمانے میں زندہ ہوتے تو ان کو بھی آپ کی متابعت کے بغیر چارہ نہ ہوتا۔؂2 حضرت عیسیٰ روح اللہ کے نزول اور حضرت حبیب اللہ علیہ الصلوۃ و السلام کی متابعت کا قصہ معلوم اور مشہور ہے۔ آپ کی امت آپ ہی کی متابعت کی برکت سے ’’خیر الامم‘‘؂3 قرار دی گئی، اور ان میں سے اکثر اہلِ جنت؂4 میں سے ہیں اور کل بروز قیامت آپ ہی کی متابعت کی بدولت تمام امتوں سے پہلے بہشت میں داخل ہوں گے اور وہاں کی نعمتیں حاصل کریں گے۔ اسی طرح اور اسی طرح ہو گا۔ (یہ فضائل و خصائص صرف اسی امت کے لئے مخصوص ہیں)۔ پس آپ کے اوپر لازم ہے کہ آنحضرت علیہ و علیٰ جمیع اخوانہ من الصلوات افضلہا و من التسلیمات اکملہا کی متابعت اور سنت کو لازم جان کر شریعتِ حقہ کے احکام بجا لائیں۔

دوسرے یہ کہ (یہ فقیر) شیخ اسمٰعیل کی سفارش کرتا ہے جو کہ معارف آگاہ حاجی عبد الحق کے دوستوں میں سے ہیں۔ والسلام

سنتوں کا اتباع کریں یہ بہت ضروری ہے۔

؂1 آپ کے نام چار مکتوبات ہیں اور آپ کا تذکرہ دفتر اول مکتوب 71 پر گزر چکا ہے۔

؂2 قَالَ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ: "وَ لَوْ كَانَ مُوْسٰى حَيًّا مَّا وَسِعَهٗ إِلَّا اتِّبَاعِيْ" رَوَاہُ أَحْمَدُ وَ الْبَیْھَقِيُّ عَنْ جَابِرٍ (مشکوٰۃ‌)

؂3 قَالَ تَعَالٰی: ﴿کُنْتُمْ خَیْرَ أُمَّۃٍ… الخ﴾ قَالَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ: "إِنَّكُمْ تُتِمُّونَ سَبْعِينَ أُمَّةً، أَنْتُمْ خَيْرُهَا وَأَكْرَمُهَا عَلَى اللهِ تَعَالٰی" رَوَاہُ التِّرْمَذِيُّ وَ ابْنُ مَاجَۃَ (مشکوٰۃ)

؂4 قَالَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ: "أَهْلُ الْجَنَّةِ عِشْرُونَ وَ مِائَةُ صَفٍّ ثَمَانُونَ مِنْهَا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَ أَرْبَعُونَ مِنْ سَائِرِ الْأُمَمِ" رَوَاہُ التِّرْمَذِيُّ وَ الَّدَارِمِيُّ وَ الْبَیْھَقِيُّ (مشکوٰۃ)