دفتر اول مکتوب 240
شیخ یوسف برکی1 کی طرف صادر فرمایا۔ اس راہِ (سلوک) کی بے نہایتی اور کلمہ طیبہ لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللہُ کے بعض فوائد کے بیان میں۔
الَْحَمْدُ لِلہِ وَ سَلٰمٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں اور اس کے بر گزیدہ بندوں پر سلام ہو) وہ مکتوب جو آپ کی خیریت کے انجام والے احوال پر مشتمل تھا موصول ہوا، اور اس کا مطالعہ خوشی کا باعث ہو۔
در عشق چنیں بو العجبی ہا باشد
ترجمہ:
عشق میں باتیں ہیں ایسی ہی عجیب
لیکن ان احوال سے گزر کر احوال کے بدلنے والے (یعنی حق تعالیٰ) تک پہنچنا چاہیے کہ وہاں سب جہالت و نا دانی ہے۔
اس کے بعد اگر معرفت سے مشرف فرمائیں تو کیا ہی نعمت و سعادت ہے۔ مختصر یہ کہ جو کچھ دید و دانش(دیکھنے اور سمجھنے) میں آئے قابلِ نفی ہے، اگرچہ وہ کثرت میں وحدت کا شہود ہی ہو۔ کیونکہ اس وحدت کی کثرت میں ہرگز گنجائش نہیں ہے۔ جو کچھ دیکھنے میں آتا ہے اس وحدت کی مثال اور صورت ہے نہ کہ وہ خود لہٰذا آپ کے حال کے مناسب اس وقت کلمہ طیبہ لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللہُ کا ذکر ہے۔ اس کلمے کا اس قدر تکرار کریں کہ آپ کی دید و دانش میں کوئی اور چیز باقی نہ رہے اور سامان کو حیرت و نا دانی میں ڈال دے اور معاملے کو فنا کی طرف لے جائے۔
جب تک (سالک) حیرت و جہل کی طرف نہ چلا جائے فنا نصیب نہیں ہوتی اور جس کو آپ نے فنا سمجھا ہے، اس کا فنا سے کوئی تعلق نہیں۔ اس کی تعبیر عدم سے ہے نہ کہ فنا سے۔ جب جہل تک پہنچنے کے بعد فنا حاصل ہو جائے تو وہ اس راہ (سلوک) کا پہلا قدم ہو گا۔ وصل کہاں اور اتصال کس کو؟
کَیْفَ الْوُصُوْلُ إِلٰی سُعَادَ وَ دُوْنَهَا
قُلَلُ الْجِبَالِ وَ دُوْنَھُنَ خُیُوْفٗ
ترجمہ:
کس طرح جاؤں درِ محبوب تک
درمیان ہیں پُر خطرہ کوہ اور غار
آپ کے احوال درست ہیں لیکن ان سے گزرنا ضروری ہے۔ وَ السَّلَامُ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْھُدٰی وَ الْتَزَمَ مُتَابَعَۃَ الْمُصْطَفٰی عَلَیْہِ وَ عَلٰی اٰلِہِ الصَّلَوَاتُ َو التَّسْلِیْمَاتُ أَتَمُّھَا وَ أَکْمَلُھَا (اور سلام ہو اس پر جس نے ہدایت کی پیروی کی اور حضرت محمد مصطفےٰ علیہ و علی آلہ الصلوات و التسلیمات اتمہا و اکملہا کی متابعت کو اپنے اوپر لازم جانا)
دوسری نصیحت شریعت پر استقامت ہے اور اپنے احوال کو شرعی اصول کے مطابق درست کرنا ہے۔ عیاذًا باللہ سبحانہٗ (اللہ سبحانہٗ کی پناہ) اگر قول و فعل میں شریعت کے خلاف کوئی بات ظاہر ہو تو اس میں اپنی خرابی جاننا چاہیے۔ استقامت والے حضرات کا یہی طریقہ ہے۔ و السلام
1 آپ کے نام چار مکتوبات ہیں اور آپ کا تذکرہ دفتر اول مکتوب 230 پر گزر چکا ہے۔