دفتر 1 مکتوب 237: سنتِ سنیہ علیٰ صاجہا الصلوۃ و السلام و التحیۃ کی متابعت کی ترغیب میں اور طریقۂ عالیہ نقشبندیہ قدس اللہ تعالیٰ اسرارہم کی تعریف میں صادر فرمایا

دفتر اول مکتوب 237

ملا محمد طالب بیانکی؂1 کی طرف سنتِ سنیہ علیٰ صاجہا الصلوۃ و السلام و التحیۃ کی متابعت کی ترغیب میں اور طریقۂ عالیہ نقشبندیہ قدس اللہ تعالیٰ اسرارہم کی تعریف میں صادر فرمایا ۔

ثَبَّتَنَا اللّٰہُ سُبْحَانَہٗ وَ إِیَّاکُمْ عَلٰی جَادَّۃِ الشَّرِیْعَۃِ الْحَقَّۃِ الْمُصْطَفَوِیَّۃِ عَلٰی صَاِحِبِھَا الصَّلٰوۃُ وَ التَّحِیَّۃُ وَ عَلٰی آلِہِ الْکِرَامِ وَ أَصْحَابِہِ الْعِظَامِ (اللہ سبحانہٗ ہم اور آپ کو حضور محمد مصطفےٰ علی صاجہا الصلوٰۃ و السلام و التحیۃ اور آپ کی اولادِ کرام و اصحاب عظام کے سیدھے راستے پر ثابت قدم رکھے)

میرے سعادت مند بھائی! طریقۂ عالیہ نقشبندیہ قدس اللہ تعالیٰ اسرارہم کے بزرگوں نے روشن سنت کی پیروی کو لازم و ضروری قرار دیا ہے اور عمل کو عزیمت پر اختیار فرمایا ہے۔ اگر اس التزام و اختیار کے ساتھ ان کو احوال و مواجید سے بھی مشرف کر دیں تو نعمتِ عظیم جانتے ہیں، اور اگر احوال و مواجید ان کو بخش دیں اور اس التزام و اختیار (سنت سنیہ) میں کوئی فتور واقع ہو تو وہ ان احوال کو پسند نہیں کرتے اور ان مواجید کو نہیں چاہتے اور اس فتور میں اپنی خرابی کے علاوہ کچھ نہیں جانتے۔ کیونکہ ہندوستان کے برہمنوں، جوگیوں اور یونان کے فلاسفہ اور حکماء تجلیاتِ صوری اور مکاشفاتِ مثالی اور علوم توحیدی بہت رکھتے ہیں لیکن ان کو ان (علوم) سے سوائے خرابی اور رسوائی کے کچھ نتیجہ حاصل نہیں ہوتا، اور ان کے وقت کی دولت سوائے بُعد و حرمان کے کچھ نہیں۔

اے بھائی! جب آپ نے فضلِ الٰہی جل سلطانہٗ سے اپنے آپ کو ان اکابر کی ارادت کے رشتے میں داخل کر لیا ہے تو ضروری ہے کہ ان کی پیروی کو اپنے اوپر لازم کریں اور سرِ مو بھی ان کی مخالفت نہ کریں تاکہ ان کے کمالات سے بہرہ مند ہو کر فیض یاب ہوں۔ سب سے پہلے اپنے عقائد کی تصحیح اہل سنت و جماعت کَثَّرَہَمُ اللہُ سُبحانہٗ کے اعتقادات کے مطابق کریں۔

دوسرے فرض، واجب، سنت، مندوب، حلال و حرام اور مشتبہ کا علم جو علم فقہ میں مذکورہ ہے حاصل کریں اور اس علم کے تقاضوں کے مطابق عمل کریں۔

تیسرے درجے میں علومِ صوفیہ کی طرف نوبت پہنچتی ہے کیونکہ جب تک وہ دونوں بازو صحیح نہ ہوں گے عالمِ قدس کی طرف پرواز محال ہے۔ اگر ان دو بازوؤں کے بغیر احوال و مواجید میسر ہوں تو ان میں اپنی خرابی جاننی چاہیے اور ان احوال و مواجید سے پناہ مانگنی چاہیے۔

کار این ست و غیر ایں ہمہ ہیچ

ترجمہ:

کام بس یہ ہے باقی سب کچھ ہیچ ہے

مَا عَلىَ الرَّسُوْلِ إِلَّا البَلَاغُ (قاصد کا کام صرف پہنچا دینا ہے)

میرے بھائی محترم میاں شیخ داؤد؂2 وہاں آئے ہوئے ہیں ان کی صحبت کو غنیمت جانیں، اور وہ جو کچھ نصیحت و دلالت(رہنمائی) کریں، اس کو اختیار کریں کیونکہ انہوں نے اکابر کے مریدوں کی صحبت میں بہت عرصہ گزارا ہے اور ان کی راہ و روش کو معلوم کیا ہے۔ جو دوست وہاں پر (رہتے) ہیں اور وہ جو اس طریقۂ عالیہ میں میر نعمان کی خدمت کے توسل سے داخل ہو گئے ہیں، وہ بھی شیخ داؤد کی صحبت کو غنیمت جانیں اور ایک ہی جگہ حلقے میں بیٹھیں اور ایک دوسرے میں مل جائیں تاکہ جمعیت حاصل ہو کر معاملہ ترقی پذیر ہو نیز مکتوبات کا مطالعہ اپنے اوپر لازم جانیں کیونکہ یہ فائدہ مند ہے۔

دادیم ترا ز گنج مقصود نشاں

ترجمہ:

گنج مقصود کا پتہ یہ ہے


وَ السَّلَامُ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْھُدٰی وَ الْتَزَمَ مُتَابَعَۃَ الْمُصْطَفٰی عَلَیْہِ وَ عَلٰی اٰلِہِ الصَّلَوَاتُ وَ التَّسْلِیْمَاتُ أَتَمُّھَا وَ أَکْمَلُھَا (اور سلام ہو اس پر جس نے ہدایت کی پیروی کی اور حضرت محمد مطصفےٰ علیہ و علی آلہ الصلوۃ و السلام کی پیروی کو اپنے اوپر لازم جانا)

؂1 آپ کے نام صرف یہی ایک مکتوب ہے باقی حالات معلوم نہ ہو سکے۔

؂2 آپ حضرت مجدد کے خلفاء میں سے ہیں، آپ کے نام مکتوب اور تذکرہ دفتر اول مکتوب 218 پر گزر چکا۔