دفتر 1 مکتوب 235: اس بیان میں کہ اس گروہ (اہل اللہ) کی محبت دنیا و آخرت کی سعادتوں کا سرمایہ ہے اور احکامِ شرعیہ کے بجا لانے اور باطنی جمعیت (اطمینان) حاصل کرنے کی توفیق اس محبت کے ثمرات ہیں اور اس کے مناسب بیان میں

دفتر اول مکتوب 235

ملا عبد الغفور؂1 سمرقندی و حاجی بیگ فرکتی و خواجہ محمد اشرف کابلی کی طرف صادر فرمایا ہے۔ اس بیان میں کہ اس گروہ (اہل اللہ) کی محبت دنیا و آخرت کی سعادتوں کا سرمایہ ہے اور احکامِ شرعیہ کے بجا لانے اور باطنی جمعیت (اطمینان) حاصل کرنے کی توفیق اس محبت کے ثمرات ہیں اور اس کے مناسب بیان میں۔

حمد و صلوٰۃ اور تبلیغِ دعوات کے بعد حقیقی دوستوں اور تحقیق شدہ مشتاقوں کو معلوم ہو کہ آپ کے مکتوباتِ شریفہ جو فرطِ محبت اور اشتیاق سے لبریز تھے، موصول ہو کر خوشی اور مسرت کا باعث ہوئے۔

اللہ تعالیٰ آپ کو اس محبت پر ثابث قدم رکھے۔ اس محبت کو دنیوی و اُخروی سعادتوں کا سرمایہ جان کر حضرتِ حق سبحانہٗ وتعالیٰ (کے حضور میں) استقامت اور مداومت کی دعا کرنی چاہیے۔ احکام شرعیہ کی بجا آوری کی توفیق اسی محبت کا نتیجہ ہے اور باطنی جمعیت (اطمینان) حاصل کرنے کا ثمرہ بھی یہی محبت ہے۔ اگر تمام دنیا اور اس کی ظلمتیں اور کدورتیں باطن میں ڈال دیں اور اس محبت کو قائم رکھیں تو کوئی غم نہیں بلکہ امید وار رہنا چاہیے اور اگر تمام پہاڑوں کے برابر انوار و احوال کو باطن میں ڈال دیں اور اس محبت میں سے بال برابر لے لیں تو سوائے خرابی کے کچھ نہیں جاننا چاہیے اور اس کو استدراج شمار کرنا چاہیے۔ اس تعلق کو مضبوط کر کے اپنے کام میں مشغول رہیں اور بے فائدہ کاموں میں عمرِ عزیز کو ضائع نہ کریں ؂

ہمہ اندر ز من بتو این است

کہ تو طفلے و خانہ رنگین است

ترجمہ:

اک نصیحت ہے گو کہ سنگین ہے

تو ہے بچہ، مکان رنگیں ہے

وَ السَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ عَلٰی سَائِرِ مَنِ اتَّبَعَ الْھُدٰی وَ الْتَزَمَ مُتَابَعَۃَ الْمُصْطَفٰی عَلَیْہِ وَ عَلٰی اٰلِہٖ مِنَ الصَّلَوَاتِ أفْضَلُھَا وَ مِنَ التَّسْلِیْمَات أَکْمَلُھَا (اور سلام ہو آپ پر اور ان سب پر جو ہدایت کی پیروی کریں اور حضرت محمد مصطفےٰ علیہ و علی آلہ من الصلوات افضلہا و من التسیلمات اکملہا کی متابعت کو اپنے اوپر لازم جانیں)

؂1 ملا عبد الغفور سمرقندی کے نام تین مکتوبات ہیں اور آپ کا تذکرہ دفتر اول مکتوب 142 میں گزر چکا ہے۔ حاجی بیگ فرکتی کے نام چار مکتوبات ہیں دفتر اول مکتوب 235 اور 309۔ دفتر دوم مکتوب 24 اور 30۔ آپ بظاہر اہلِ سپاہ میں سے تھے لیکن بباطن حضرت مجدد رحمۃ اللہ علیہ کی خانقاہ کے بڑے لوگوں میں سے تھے۔ خواجہ محمد اشرف کے نام دس مکتوبات ہیں اور آپ کا تذکرہ دفتر اول مکتوب 131 پر گزر چکا ہے۔ تینوں حضرات حضرت مجدد کے خلفاء میں سے ہیں۔