مکتوب 204
میر محمد نعمان بدخشی کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ اہلِ خسران کے اعتراضات سے رنجیدہ نہ ہوں اور جو کام در پیش ہے اس میں مشغول رہیں اور دوستوں کی خاطر داری اور ان کی ترقیوں کے حصول میں کوشاں رہیں اور اس کے مناسب بیان میں۔
جناب میر نعمان صاحب! اہلِ خسران (دنیا داروں) کی پریشان کن باتوں سے رنجیدہ نہ ہوں کُلٌّ یَّعْمَلُ عَلٰی شَاکِلَتِہٖ1 (ہر ایک اپنے طریقے اور انداز پر عمل پیرا ہے) آپ کے لئے مناسب ہے کہ ان کی پاداش اور بدلہ لینے کے درپے نہ ہوں، دروغ کو کبھی فروغ نہیں ہے، ان کی جھگڑنے والی باتیں خود ان کے زوال کا باعث بن جائیں گی: ﴿وَ مَنْ لَّمْ یَجْعَلِ اللّٰہُ لَہٗ نُوْرًا فَمَا لَہٗ مِنْ نُّوْرٍ﴾ (النور: 40) ترجمہ: ”اور جس شخص کو اللہ ہی نور عطا نہ کرے، اس کے نصیب میں کوئی نور نہیں“۔ جو شغل آپ کے پیشِ نظر ہے اس میں کوشش کریں اور اس کے علاوہ سب سے چشم پوشی اختیار کریں: ﴿قُلِ اللّٰهُ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِيْ خَوْضِهِمْ يَلْعَبُونَ﴾ (الأنعام: 91) ترجمہ: ”اتنا کہہ دو کہ: وہ کتاب اللہ نے نازل کی تھی۔ پھر ان کو ان کے حال پر چھوڑ دو کہ یہ اپنی بے ہودہ گفتگو میں مشغول رہ کر دل لگی کرتے رہیں“۔
اخوی خواجہ محمد صادق ایسے وقت پہنچے کہ اتفاق سے عشرۂ اعتکاف بجا لائے اور فتوحات و وارداتِ تازہ سے مشرف ہوئے اور الحمد للہ سبحانہٗ کہ تمام دوستوں کے اوقات اطمینان قلب سے گزر رہے ہیں اور پے در پے ترقی پر ہیں۔ ﴿ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ يُؤْتِيْهِ مَن يَشَآءُ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ﴾(الجمعہ: 4) ترجمہ: ”یہ اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے، اور اللہ بڑے فضل والا ہے“۔ و صلی اللہ تعالیٰ علی خیر خلقہ سیدنا محمد و آلہ و صحبہ و سلم و بارک علیہ و علیہم اجمعین۔
1 آیت اس طرح ہے: ﴿قُلۡ کُلٌّ یَّعۡمَلُ عَلٰی شَاکِلَتِہٖ﴾ (بنی اسرائیل: 84)