مکتوب 198
(عبد الرحیم) خانِ خاناں1 کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ اس زمانے میں فقراء کی امراء سے دوستی بہت دشوار بات ہے اور اس کے مناسب بیان میں۔
(دعا ہے کہ) "فتوحاتِ مکیہ" بحرمۃ نبی کریم و آلہ الامجاد علیہ و علیہم الصلوات و التسلیمات "فتوحات مدینہ" کی کنجی ہو۔ التفات نامۂ گرامی جو فقراء کے نام ارسال فرمایا تھا، موصول ہو کر محبت کی زیادتی کا باعث ہوا۔ آپ کو خوش خبری پر خوش خبری ہو۔
میرے مخدوم! فقیروں کا امیروں سے دوستی کرنا اس زمانے میں بہت مشکل کام ہے۔ اگر فقراء گفتگو کرنے یا تحریر میں تواضع اور حسن خلق کا رویہ اختیار کریں جو کہ فقراء کے لوازمات میں سے ہے تو کم عقل لوگ اپنی بد گمانی کی وجہ سے فقراء کو لالچی اور محتاج سمجھیں گے۔ اس لئے اس بد ظنی کی بنا پر وہ دنیا و آخرت کے خسارے میں پڑ جائیں گے اور بزرگوں کے کمالات (فیض سے) محروم ہو جائیں گے، اور اگر فقراء استغناء و لا پرواہی برتیں تو کم عقل لوگ ان کو بد اخلاق قیاس کر کے ان کو متکبر اور بد خلق قرار دیتے ہیں، وہ یہ نہیں جانتے کہ استغناء بھی فقر کے لوازمات میں سے ہے کیونکہ اجتماع ضدین (دو ضدوں کا جمع ہونا) اس جگہ آ کر حل ہو جاتے ہیں۔
حضرت ابو سعید خراز رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "عَرَفْتُ رَبِّی بِجَمعِ الْأَضْدَادِ" ترجمہ: ”میں نے اپنے رب کو اضداد کے جمع ہونے سے پہچانا“۔ اگرچہ عقلاء اس بات کو محال سمجھتے ہیں اور قبول نہیں کرتے لیکن کوئی فکر کی بات نہیں کیونکہ ولایت کے اطوار نظر و عقل سے بلند و بالا ہیں۔ باقی حالات میر صاحب و مولانا صاحب تفصیل سے بیان کریں گے۔ سلام ہو اس پر جو ہدایت کی پیروی کرے۔
1 عبد الرحیم خان خاناں کے نام 13 مکتوبات ہیں، اور آپ کا تذکرہ دفتر اول مکتوب 23 پر ملاحظہ ہو۔