مکتوب 183
ملا معصوم کابلی1 کی طرف نصیحت کے طور پر صادر فرمایا۔
حضرت حق سبحانہٗ و تعالیٰ حضرت محمد مصطفٰے علی صاحبہا الصلوۃ و السلام و التحیۃ کے راستے پر استقامت فرما کر کلی طور پر اپنی جنابِ قدس کی گرفتاری نصیب فرمائے۔ امید ہے کہ مختلف تعلقات اور پراگندہ توجہات جو کہ آپ کے اوپر بظاہر غلبہ پا گئے ہیں، باطنی نسبت میں مانع نہیں ہوں گے اور با وجود اس کے کوشش فرمائیں کہ ظاہری حالات کے متفرق ہونے میں بھی کمی آ جائے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ باطن میں سرایت کر جائے اور اصل مقصد تک پہنچنے سے باز رکھے۔ عِیَاذًا بِاللہٖ سُبْحَانَہٗ مِنْ ذٰلِکَ (حق تعالیٰ سبحانہٗ اس سے اپنی پناہ میں رکھے)۔ دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے وہ اس لائق نہیں ہے کہ اپنی عمر عزیز صرف کر کے اس کو حاصل کیا جائے۔ خبر کر دینا شرط ہے۔ اس خوابِ خرگوش میں کب تک رہو گے۔
اے سرائے و باغِ تو زندان تو
خان و مانِ تو بلائے جان تو
ترجمہ:
ہیں یہ سب باغ و محل، زندان تجھے
جان و ماں بھی ہیں بلائے جاں تجھے
مرنے سے پہلے اگر کوئی (نیک) کام کر لیا تو اچھا ورنہ خرابی ہی خرابی ہے۔ باطن کے سبق کو نہایت عزیز جاننا چاہیے اور جو کچھ اس کے منافی ہے اس کو دشمن جاننا چاہیے۔
ہر چہ جز عشق خدائے احسن است
گر شکر خوردن بود جان کندن است
ترجمہ:
عشقِ حق کے ما سوا سب قہر ہے
گو وہ شیریں بھی ہے آخر زہر ہے
مَا عَلَی الرَّسُوْلِ إِلَّا الْبَلَاغُ (قاصد کا حکم پہنچا دینا ہے) وَ السَّلَامُ۔
1 آپ کے نام دو مکتوبات ہیں، دفتر اول مکتوب 140 اور 183۔ لہذا آپ کا مختصر تذکرہ مکتوب 140 کے فٹ نوٹ میں ملاحظہ فرمائیں۔