مکتوب 184
قلیج اللہ1 کی طرف صادر فرمایا۔ سید المرسلین علیہ الصلوۃ و السلام کی متابعت کی ترغیب میں۔
مکتوب مرغوب جو فرزندِ ارجمند نے ازروئے محبت و اخلاص لکھا تھا میر سید خواجہ نے پہنچا دیا، خوشی کا باعث ہوا۔ حضرت حق سبحانہٗ و تعالیٰ بحرمۃ النبی و آلہ الأمجاد علیہ و علیہم الصلوات و التسلیمات أتمہا و أکملہا اپنے پسندیدہ کاموں کی توفیق عطا فرمائے۔
اے فرزند! جو کچھ کل روز قیامت میں کام آئے گا وہ حضرت صاحبِ شریعت علیہ الصلوۃ و السلام و التحیۃ کی متابعت ہے۔ احوال و مواجید، علوم و معارف اور اشارات و رموز اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی متابعت کے ساتھ جمع ہو جائیں تو بہت ہی اچھا ہے ورنہ سوائے خرابی اور استدراج کے کچھ نہیں ہے۔
سید الطائفہ حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کو ان کے انتقال کے بعد کسی شخص نے خواب میں دیکھا اور ان کا حال دریافت کیا۔ حضرت جنید رحمۃ اللہ علیہ نے جواب میں فرمایا "وہ تمام عبارتیں ضائع ہو گئیں (یعنی حقائق و معارف کی باتیں) اور رموز و اشارات فنا ہو گئے اور ان دو رکعتوں کے علاوہ کسی چیز نے نفع نہیں دیا جو ہم رات کے درمیان پڑھا کرتے تھے"2۔
لہذا تم پر لازم ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے خلفائے راشدین کی متابعت پر ثابت قدم رہو، اور قول و فعل، عمل اعتقاد میں شریعت کی مخالفت سے بچو۔ کیونکہ آپ کی متابعت سراپا برکت ہے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی مخالفت (سرا سر) بد بختی اور ہلاکت ہے۔ ان باتوں کو ذہن نشین کر لو۔
دوسرے یہ کہ جو رسالہ تم نے بھیجا تھا وہ مل گیا۔ بعض مقامات کا مطالعہ کیا، بہت پسند آیا لیکن دوسرا کام (باطنی سبق) تصنیف و تالیف سے بھی زیادہ اہم ہے، اس میں مشغول ہونا ارفع و اعلیٰ ہے۔ و السلام۔
1 آپ کے نام تین مکتوبات ہیں دفتر اول اول مکتوب 73 اور 184۔ دفتر دوم مکتوب 32۔ آپ کا تذکرہ مکتوب 73 پر ملاحظہ ہو۔
2 جیسا کہ حدیث شریف میں ہے: عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ يَقُولُ: "أَفْضَلُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْمَفْرُوضَةِ، صَلَاةٌ فِيْ جَوْفِ اللَّيْلِ" (رواہ احمد، حدیث نمبر: 8507)