مکتوب 176
ملا محمد صدیق1 کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ اپنے اوقات کی حفاظت اس راہ (طریقت) کی ضروریات میں سے ہے تاکہ بے فائدہ کاموں میں ضائع نہ ہوں۔
اَلْحَمْدُ لِلہِ وَ سَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (حدیث شریف میں ہے) "مِنْ حُسْنِ إِسْلاَمِ الْمَرْءِ اشْتِغَالُہٗ بِمَا یَعْنِیْہِ وَ إِعْرَاضُہٗ عَمَّا لَا یَعْنِیْہِ"2 ترجمہ: ”انسان کے حسن اسلام کی علامت یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو با مقصد کاموں میں مشغول رکھے اور لا یعنی بے کار باتوں سے پرہیز کرے“۔ لہذا اپنے اوقات کی حفاظت کے بغیر چارہ نہیں تاکہ بے کار باتوں میں ضائع نہ ہوں۔ "شعر خوانی اور قصہ گوئی" کو دشمنوں کا حصہ سمجھ کر خاموشی (مراقبہ) اور اپنی باطنی نسبت کی حفاظت میں مشغول رہنا چاہیے۔
اس راہ سلوک میں دوستوں کا (ایک جگہ) جمع ہونا باطن کے اطمینان کے حصول کے لئے ہے نہ کہ پراگندی خاطر کے لئے۔ لہذا انجمن (اجتماع) کو گوشہ نشینی پر ترجیح دی گئی ہے۔ اور جمعیت (قلب) کو اجتماع میں تلاش کیا ہے۔ وہ اجتماع جو تفرقے کا باعث ہو اس سے پرہیز لازم ہے۔
باطنی جمعیت (اطمینان) کے لئے جو کچھ مل جائے مبارک ہے اور اگر میسر نہ ہو تو وہ منحوس و نا مبارک ہے۔ (غرض) اس طرح زندگی گزارنی چاہیے کہ پاس بیٹھنے والے بھی صحبت و مجلس سے جمعیت قلب حاصل کریں۔
نہ کہ اس میں پراگندگی و افتراق کا اضافہ ہو۔ اپنی زندگی کی کتاب کے اوراق کو بار بار ملاحظہ کرنا چاہیے اور باتیں بنانے کی نسبت خاموش رہ کر اپنا محاسبہ کرنا چاہیے۔ اب شعر و شاعری کا وقت نہیں ہے اور نہ بیت بازی کا۔
چہ وقت مدرسہ و بحث کشف و کشاف است
ترجمہ:
اب مدرسے کا اور کشف و کشاف کی بحثوں کا وقت نہیں ہے
و السلام
1 آپ کے نام بارہ مکتوبات ہیں آپ کا تذکرہ دفتر اول مکتوب نمبر: 132 صفحہ نمبر: 321 کے فٹ نوٹ میں ملاحظہ ہو۔
2 یہ حدیث اختلاف الفاظ کے ساتھ دفتر اول مکتوب نمبر: 157 نمبر: 348 پر گزر چکی ہے، تخریج وہاں ملاحظہ ہو۔