دفتر اول مکتوب 155
یہ مکتوب بھی میاں شیخ مزمل کی طرف صادر فرمایا۔ اپنے اصل کی طرف رجوع کرنے کے بارے میں۔
حق سبحانہ و تعالیٰ ہم کو اپنے ساتھ رکھے۔
بعد از خداے ہر چہ پرستند ہیچ نیست
بے دولت است آں کہ بہیچ اختیار کرد
ترجمہ:
خدا کے سوا جو ہے کم ہیچ سے ہے
ہے محروم جو ہیچ سے منسلک ہے
ماہ جمادی الاولیٰ جمعہ کے دن شہر دہلی کی زیارت سے مشرف ہوا (فرزند) محمد صادق بھی میرے ساتھ ہے، اگر حق سبحانہٗ و تعالیٰ کو منظور ہوا تو چند روز یہاں قیام کر کے جلدی ہی وطن مالوف روانہ ہو جاؤں گا۔ "حُبُّ الوَطَنِ مِنَ الإِیْمَانِ"1 ترجمہ: ”وطن کی محبت بھی ایمان میں سے ہے“ صحیح حدیث ہے۔ بندہ بے چارہ کیا کر سکتا ہے۔ اس کی پیشانی اس (حق سبحانہٗ و تعالیٰ) کے ہاتھ میں ہے۔ (جیسا کہ حق تعالیٰ کا ارشاد ہے) ﴿مَا مِنْ دَآبَّةٍ إِلَّا هُوَ آخِذٌ بِّنَاصِيَتِهَا إِنَّ رَبِّي عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ﴾ (ہود: 56) ترجمہ: ”زمین پر چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں جس کی چوٹی اس کے قبضے میں نہ ہو، یقینا میرا پروردگار سیدھے راستے پر ہے“۔ بھاگنے کی جگہ کہاں ہے۔ مگر یہ کہ ﴿فَفِرُّوا إِلَی اللّٰہِ﴾ (الذاریات: 50) ترجمہ: ”لہذا دوڑو اللہ کی طرف“ کہتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی طرف دوڑو (رجوع کرو)۔ بہر حال اصل کو اصل جان کر اور فرع (شاخ) کو اس کا طفیلی قرار دے کے اصل کی طرف متوجہ ہو جانا چاہیے۔
ہر چہ جُز عشقِ خدائے احسن است
گر شکر خوردن بود جان کندن است
ترجمہ:
جو بھی ہے عشقِ الہی کے سوا
اس میں ہے زہرِ ہلاہل کا مزہ
1 تخریج حدیث کے لئے صفحہ نمبر 235 ملاحظہ ہو۔