دفتر 1 مکتوب 154: اس بیان میں کہ اپنے آپ کو فراموش کر دینا چاہیے اور اپنا محاسبہ کرنا چاہیے تاکہ حق سبحانہٗ و تعالیٰ اپنے ساتھ رکھے اور ایک لمحے کے لئے بھی غیر کے حوالے نہ ہونے دے

مکتوب 154

یہ مکتوب بھی میاں مزمل کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ اپنے آپ کو فراموش کر دینا چاہیے اور اپنا محاسبہ کرنا چاہیے تاکہ حق سبحانہٗ و تعالیٰ اپنے ساتھ رکھے اور ایک لمحے کے لئے بھی غیر کے حوالے نہ ہونے دے۔

اَللَّھُمَّ لَا تَکِلْنَا إِلٰی أَنْفُسِنَا طَرْفَۃَ عَیْنٍ فَنَھْلِکَ وَ لَا أَقَلَّ مِنْھَا فَنَضِیْعَ (بارِ الہا! ہمیں ایک لمحے کے لئے بھی ہمارے نفسوں کے حوالے نہ کر ورنہ ہم ہلاک ہو جائیں گے، اور نہ اس سے بھی کم وقت کے لئے تاکہ ہم ضائع نہ ہو جائیں)۔

(انسان پر) جو بلا اور مصیبت بھی آتی ہے وہ خود ہماری گرفتاری (خواہشاتِ نفسانی) کی وجہ سے ہے۔ جب انسان اپنے آپ سے (اپنی خواہشات سے) نجات پا گیا تو گویا حق تعالیٰ کے غیر کی گرفتاری سے بھی نجات پا گیا۔ اگر کوئی بت پرستی کر رہا ہے تو وہ خود پرستی میں مبتلا ہے (آیت کریمہ) ﴿أَ فَرَاَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلٰهَهٗ هَوَاهُ﴾ (الجاثیہ: 23) ترجمہ: ”پھر کیا تم نے اسے بھی دیکھا جس نے اپنا خدا اپنی نفسانی خواہش کو بنا لیا ہے“۔ مصراع:

از خود چو گزشتی همه عیش است و خوشی

ترجمہ:

خود کو چھوڑو تو عیش ملتا ہے

دَعْ نَفسَکَ و تَعَالْ

ترجمہ:

نفس چھوڑو تو آؤ میرے پاس

جس طرح اپنے آپ سے گزرنا ضروری ہے ایسے ہی اپنے اندر جھانکنا (محاسبہ کرنا) بھی ضروری ہے کیونکہ حق تعالیٰ کو پانا اسی مقام پر ہے، اپنے سے باہر حق تعالیٰ کو پانا ممکن نہیں ہے۔

با تو در زیر گلیم است ہر چہ ہست

ہم چو نا بینا مَبَر ہر سوئے دست

ترجمہ:

تیری گدڑی میں ہے جو کچھ چاہیے

مثلِ نابینا نہ ہاتھ اب مارئے

سیرِ آفاقی دور سے دور تر ہے اور سیرِ نفسی قریب سے قریب تر ہے، اگر شہود ہے تو وہ بھی اپنے ہی اندر ہے اور اگر معرفت ہے، تب بھی اپنے ہی اندر ہے اگر حیرت ہے تو وہ بھی اپنے ہی اندر ہے اپنے سے باہر کوئی قدم گاہ (منزل) نہیں ہے۔ بات کہاں سے کہاں پہنچ گئی۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی بے وقوف، سادہ لوح اس جگہ حلول یا اتحاد نہ سمجھ بیٹھے اور گمراہی کے گڑھے میں جاگرے۔ ع

ایں جا حلول کفر بود اتحاد ہم

ترجمہ:

کفر اس جا ہے حلول و اتحاد

اس مقام کے ساتھ متحقق ہونے سے پہلے اس میں غور و فکر کرنا ممنوع ہے۔ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ ہم کو اور آپ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے پسندیدہ طریقے پر استقامت نصیب کرے۔ اپنے احوال لکھتے رہا کریں کہ اس (خط و کتابت کو بھی اصلاح و توجہ) میں بڑا دخل ہے ظاہری تعلقات کے با وجود آزاد رہیں اور (ان علائق کے) وجود و عدم (ہونے نہ ہونے) کو برابر جانیں۔۔ وَ السَّلَامُ وَ الْإِکْرَامُ