دفتر 1 مکتوب 149: اس بیان میں کہ اگرچہ مسبب الاسباب حق تعالیٰ نے چیزوں کو اسباب کی بنیاد پر مرتب فرمایا ہے لیکن یہ کیا ضروری ہے کہ نظر کو سبب ہی پر مرکوز کر دیا جائے

مکتوب 149

یہ مکتوب بھی ملا صادق کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ اگرچہ مسبب الاسباب حق تعالیٰ نے چیزوں کو اسباب کی بنیاد پر مرتب فرمایا ہے لیکن یہ کیا ضروری ہے کہ نظر کو سبب ہی پر مرکوز کر دیا جائے۔

میرے بھائی مولانا محمد صادق! تعجب ہے کہ آپ نے خود کو مکمل طور پر عالمِ اسباب کے اوپر چھوڑ رکھا ہے۔ ہر چند مسبب الاسباب تعالیٰ و تقدس نے چیزوں کو اسبا ب پر مرتب فرمایا ہے لیکن یہ کیا ضروری ہے کہ ہم اپنی نظروں کو اسباب ہی پر مرکوز رکھیں۔

گر درے بر بستہ شد دَہ در گشاد

ترجمہ:

کھلے دوسرا در جو ہے ایک بند

اس قسم کی کوتاہ نظری (آخرت سے) بے تعلقی کی بنا پر معلوم ہوتی ہے۔ آپ جیسے آدمی سے ایسی باتوں کا اظہار فعل قبیح ہے۔ کسی وقت اپنے حال پر بھی غور و فکر کرنا چاہیے اور اس برائی کو سمجھنا چاہیے۔ فقیروں کے لباس میں رہ کر اللہ تعالیٰ جل شانہٗ کی مبغوضہ (نا پسندہ دنیا) کی تلاش و جستجو میں لگا رہنا بہت ہی بری بات ہے۔ تعجب ہے کہ یہ بری چیز تمہاری نظر میں کیسے بھلی معلوم ہوتی ہے۔ دنیاوی کاموں کے حاصل کرنے میں ضرورت کے مطابق ہی کوشش کرنی چاہیے۔ تمام عمر اس (دنیا طلبی) میں مصروف رہنا اور اپنی زندگی کو اسی کے پیچھے گزار دینا محض بے وقوفی ہے (چند روزہ) فرصت کو غنیمت جانیں۔ ہزار افسوس اس شخص پر جو بے فائدہ کاموں میں (وقت کو) صرف کر دے۔ آگاہ کر دینا شرط ہے۔ "مَا عَلَی الرَّسُوْلِ إِلَّا الْبَلَاغُ" (بر رسولاں بلاغ باشد و بس) یعنی قاصد کے ذمے صرف پہنچا دینا ہے۔

لوگوں کے (بُرا بھلا) کہنے سے تنگ دل نہ ہوں۔ وہ باتیں جو لوگ آپ کی طرف منسوب کرتے ہیں اگر آپ میں نہیں ہیں تو کوئی غم نہیں، کتنی بڑی خوش نصیبی ہے کہ لوگ اس کو بُرا جانیں جب کہ وہ حقیقتًا نیک ہو اگر معاملہ اس کے بر عکس ہو تو خطرے کی بات ہے۔ و السلام