دفتر 1 مکتوب 148: اس بیان میں کہ صاحب رَے (سیراب ہونے کا مدعی) بے حاصل ہوتا ہے اور مشائخ کی روحانیت اور ان کی امداد سے ہرگز مغرور نہ ہوں کیونکہ مشائخ کی صورتیں فی الحقیقت شیخِ مقتدا کے لطائف ہیں

مکتوب 148

ملا صادق کابلی؂1 کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ صاحب رَے (سیراب ہونے کا مدعی) بے حاصل ہوتا ہے اور مشائخ کی روحانیت اور ان کی امداد سے ہرگز مغرور نہ ہوں کیونکہ مشائخ کی صورتیں فی الحقیقت شیخِ مقتدا کے لطائف ہیں۔

آپ کے دو مکتوب پے در پے موصول ہوئے، مکتوبِ اول میں حصولی اور سیری (حاصل ہونے کی) خبریں تھیں اور دوسرے مکتوب میں تشنگی اور بے حاصلی کا اظہار تھا ۔ الحمد للہ سبحانہٗ کہ اعتبار آخری بات کا ہوتا ہے۔ سیرابی کا اظہار کرنے والا شخص بے حاصل ہے اور جو اپنے کو بے کار و بے حاصل سمجھے وہ واصل ہے۔ آپ سے بار بار کہا گیا ہے کہ مشائخ کی روحانیات اور ان کی امداد سے (دھوکے میں نہ پڑ جائیں اور اس پر) مغرور نہ ہوں کیونکہ مشائخ کی صورتیں حقیقتًا شیخ مقتدا کے لطائف ہیں جو کہ ان شکلوں میں ظاہر ہوئے ہیں۔ قبلہ توجہ کے لئے وحدت شرط ہے توجہ کو پراگندہ کرنا نقصان کا باعث ہے۔ عِیَاذًا بِاللّٰہِ سُبْحَانَہٗ (حق تعالیٰ سبحانہٗ کی پناہ)

دوسری بات یہ ہے کہ آپ سے بار بار اور تاکید کے ساتھ کہا گیا ہے کہ دنیاوی کاموں کو مختصر رکھیں تاکہ جلدی سے کام انجام پا جائے۔ ضروری کام کو چھوڑ کر غیر ضروری اور بے فائدہ کاموں میں مشغول ہونا عقل و دانش سے بہت دور ہے۔ لیکن آپ خود اپنی رائے پر چلتے ہیں، کسی کی بات آپ میں کم اثر کرتی ہے، باقی آپ جانیں۔ قاصد کا کام پیغام پہنچا دینا ہے۔

؂1 آپ کے نام یہی دو مسلسل مکتوب 148 اور 149 ہیں۔ ابتدا میں آپ شہزادہ ولی عہد کے ملازم ہوئے، حسنِ قسمت سے آپ کے اندر طلبِ حق کا جذبہ موجزن ہوا اور آپ حضرت مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہو گئے۔ چونکہ آپ عقل و فہم اور آداب و اخلاق حسنہ سے آراستہ تھے اس لئے جلد ہی مقامات سنجیدہ اور احوال پسندیدہ سے سر فراز ہو گئے، تکمیلِ سلوک کے بعد حضرت نے آپ کو خلافت و اجازت عطا فرما کر لاہور بھیج دیا، وہیں سنہ 1018ھ میں وفات پائی۔