مکتوب 147
خواجہ محمد اشرف کابلی1 کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ گسستن (توڑنا) پیوستن (جوڑنا) پر مقدم ہے یا پیوستن (جوڑنا) گسستن (توڑنے) پر۔
حضرت حق سبحانہٗ و تعالیٰ بحرمۃ سید المرسلین علیہ و علیہم و علیٰ آلہ الصلوات والتسلیمات أتمہا آپ کو کمال کے درجوں میں ترقیات عطا فرمائے۔
مشائخ طریقت قدس اللہ تعالیٰ اسرارہم کی ایک جماعت نے گسستن (توڑنا یعنی مخلوق سے علیحدگی) کو پیوستن (جوڑنا یعنی حق تعالیٰ کے ساتھ وابستگی) پر مقدم رکھا ہے اور دوسری جماعت کے بزرگواروں نے پیوستن کو گسستن پر مقدم کیا ہے اور تیسرے گروہ نے سکوت اختیار کیا ہے۔ ابو سعید خراز قدس سرہٗ فرماتے ہیں کہ "جب تک تو مخلوق سے چھٹکارا حاصل نہ کر لے اس وقت تک حق سبحانہٗ و تعالیٰ کو نہیں پا سکتا یا جب تک اس (حق تعالیٰ) کو نہ پالے اس وقت تک مخلوق سے چھٹکارا حاصل نہیں ہو سکتا اور میں نہیں جانتا کہ (ان دونوں میں) کون سا کام پہلے کرنا ہے"۔
ان سطور کا راقم (یعنی حضرت مجدد رحمۃ اللہ علیہ) کہتا ہے کہ گسستن اور پیوستن یہ دونوں ایک ہی وقت میں متحقق ہیں، گسستن کو پیوستن سے جدا کرنا جائز نہیں ہے اور پیوستن گسستن کے بغیر نا ممکن ہے۔
حاصل کلام یہ ہے کہ اگر پوشیدگی ہے تو تقدم ذاتی میں اور دونوں کے ایک دوسرے کی علت ہونے کے تعین میں ہے۔ شیخ الاسلام ہروی قدس سرہٗ طریقہ ثانی کو اختیار فرماتے ہیں کہ اس طرف سبقت کرنا بہتر ہے لیکن ایک جماعت ایسی ہے کہ انہوں نے گسستن کو مقدم رکھ کر سبقت کا انکار نہیں کیا۔ ان کی مراد پیوستن سے ظہور ِتام ہے اور اس ظہورِ تام کی سبقت کا انکار ظہور مطلق کی سبقت کے منافی نہیں ہے کیونکہ ظہورِ مطلق گسستن پر مقدم ہے اور ظہورِ تام اس سے مؤخر ہے۔
اس تحقیق کے مطابق یہ بحث لفظی رہ جاتی ہے لیکن گروہ اول کی نظر بلند ہے کہ قلیل کو قابل اعتبار نہیں سمجھتے۔ جاننا چاہیے کہ اس توجہ کے مطابق تقدم زمانی بھی پیدا ہو جاتا ہے۔ فَافْھَمْ وَ اللّٰہُ سُبْحَانَہُ الْمُلْھِمُ لِلصَّوَابِ (پس جان لو کہ اللہ سبحانہٗ بہتری کی طرف الہام کرنے والا ہے)۔
بہر حال گسستن اور پیوستن کا بیان ہونا ضروری ہوا کیونکہ مرتبہ ولایت ان ہی دونوں مرتبوں سے وابستہ ہے اور ان دونوں مرتبوں کے حصول کے بغیر خار دار درخت پر ہاتھ پھیرنے کی مانند ہے۔
(ولایت کا) پہلا مرتبہ سیر الی اللہ سے وابستہ ہے اور دوسرا مرتبہ سیر فی اللہ سے اور ان دونوں سیروں کے مجموعے والا ولایت کے کمال کے مرتبے پر اپنے اپنے درجوں کے فرق کے مطابق پہنچتا ہے اور دوسری دو سیریں (یعنی سیر عن اللہ باللہ اور سیر فی الاشیاء) تکمیل حاصل کرنے اور درجہ دعوت تک پہنچنے کی ہیں۔ ع
بانگِ دو کر دم اگر در دہ کس است
ترجمہ:
میں نے دو دفعہ آواز لگا دی، اگر کوئی بستی میں ہے تو سن لے گا
و السلام۔
1 آپ سے متعلق دفتر اول مکتوب 131 کا فٹ نوٹ ملاحظہ ہو۔